بجلی کا طویل بریک ڈائون: واپڈا افسر ایم ڈی پیپکو کا خطاب سنتے رہے
لاہور(ندیم بسرا)ملک میں گزشتہ روز پنجاب اور کے پی کے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن سے بجلی کی سپلائی سے محروم رہے۔مگرپنجاب کی دو تقسیم کار کمپنیوں کے افسران بجلی کی بحالی کے اقدامات کرنے کی خاطر دفاتر میں موجود ہونے کی بجائے ایم ڈی پیپکو مصدق احمد خان کاخطاب سنتے رہے اور تالیاں بجاتے رہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہملک میں آئے روز بجلی کے میجر بریک ڈاؤن جہاں وزراء پانی و بجلی اور توانائی کی پانچ سالہ کارکردگی کا خلاصہ کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملتان الیکٹرک پاور کمپنی اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہان اور آپریشن کے تمام افسران ‘ ڈائریکٹرز‘ گرڈ کنسٹرکشن‘ پی ڈی سی‘ جی ایس او سمیت تمام افسران کو پابند کیا گیاکہ رمضان المبارک سے لوڈ مینجمنٹ سے متعلق ایم ڈی پیپکو کا خطاب سنیں۔گزشتہ روز تربیلا مظفرگڑھ اور گدو پاور پلانٹ پر خرابی سے صبح پونے آٹھ بجے بجلی کا بریک ڈاؤن شروع ہوا اس فالٹ نے دو صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لیا مگر ایم ڈی پیپکو نے اپنا ترتیب دیا ہوا شیڈیول موخر نہ کیا۔ایم ڈی پیپکو کے خطاب پر کورم پورا ہو اس کیلئے حاضری رجسٹرڈ بھی ادھر رکھوایا گیا۔ یوں دو کمپنیوں کے فیلڈ افسران بریک ڈاون سے متعلق صارفین کوپورا دن معلومات بھی فراہم نہ کرسکے۔صارفین مسلسل فون کرتے رہے مگر افسران کے فون سائلنٹ موڈ پر رہے۔اس صورت حال پر انجینئرز ایسوسی ایشنز نے ایم ڈی کے اس رویے کو پاور سیکٹر کی تباہی قرار دیا ۔سینئر انجینئر ز نے چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ساتھ وزیر اعظم اور وزیر پاور سے اس کی انکوائری کروانے کا کہا ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور وزارت پاور کی اس شیڈول کو بدلنے کے احکامات نہ دینے پر کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک ماہ میں دو بریک ڈائون ہوئے ہیں جبکہ 8ماہ قبل ایک بریک ڈائون پر ایم ڈی این ٹی ڈی سی طاہر محمود کو معطل کیا گیا تھا اس قسم کے بریک ڈائون میں کمپنیوں کے چیف اور فیلڈ افسران کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ سسٹم کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ کمزور گرڈ اوولوڈ گرڈ سے متعلق تمام معلومات کمپنیوں کے پی ڈی سی کے پاس ہوتی ہے اوورلوڈ گرڈ اور فیڈرز کو بعد میں چلایا جاتا ہے۔ کمپنیوں کے سربراہوں کے اپنے پی ڈی سی دفاتر میں نہ ہونے سے معلومات بروقت نہیں مل سکتی۔اس بارے میں واپڈا ہاؤس اور وزارت پاور میں موجود ترجمان سے رابطہ کیا مگر انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ انکا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ‘ یہ شیڈول ایم ڈی پیپکو کا اپنا ہوتا ہے۔