فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کا ’’ایکا‘‘ جے یو آئی ’’تنہا‘‘ ہو گئی
قومی اسمبلی کا رواں سیشن اپنے اختتام کی طرف تیزی بڑ ھ رہا ہے 31مئی 2018ء کو موجودہ قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی تاحال بوجوہ وفاقی حکومت بجٹ منظور نہیں کرا سکی لہذا آج جہاں بجٹ منظور کرایا جائے گا جب کہ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کر نے کے بارے میں آئینی ترمیم منظور کرانے کا امکان ہے۔ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے معاملہ پر حکومت اپوزیشن جماعتوں میں ہیں جب کہ حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی(ف) تنہا رہ گئی۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ فاٹا کے معاملے پر ریفرنڈم کروایا جائے۔ اس فیصلے پر تاریخ حکومت کو معاف نہیں کرے گی۔قبائلی عوام پر اپنی مرضی مسلط کرنا غیر آئینی اورغیر جمہوری ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ریفرنڈم کے معاملے پر وزیرسیفران ایم کیو ایم کی طرف اشارہ نہ کریں ہماری طرف اشارہ کریں ہم یہ مطالبہ کر رہے ہیں اتحادیوں کا خیال رکھا جائے پی پی پی کے رہنماء عبد الستار بچانی نے واضح کیا کہ موجودہ صورت میں 30 ویں آئینی ترمیم پیش کی گئی پاکستان پیپلزپارٹی اس کی حمایت نہیں کرے گی 2018ء میں فاٹا کی صوبائی نشستوں کے انتخابات اور مکمل انضمام کی ترمیم کی حمایت کی جائے گی۔ ایوان میں فاٹا اصلاحات کے معاملے پر ڈاکٹر عارف علوی مزید بات کرنا چاہتے تھے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اصرار کیا کہ مطالبات زر کی منظوری کو مکمل کیا جائے جس پر صدر نشین نے مطالبات زر کی منظوری کی رائے شماری شروع کر دی اس دوران ڈاکٹر عارف علوی نے کورم کورم کے نعرے لگانے شروع کر دئیے اور کارروائی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ زاہد حامد نے انہیں ڈانٹ پلا دی اور کہا کہ مطالبات زر پر رائے لے رہے ہیں اسے تو مکمل ہونے کا انتظار کر لیں پانچ سال ہو گئے اتنا بھی نہیں سیکھا اور شور مچانا شروع کر دیا۔ اس دوران انہوں نے عارف علوی کا مائیک کھلوایا فلور ملنے پر تحریک انصاف کے رکن نے کورم کی نشاندہی کر دی وزیر مملکت خزانہ رانا افضل نے کہا کہ تحریک انصاف نے یقین دلانی کروائی تھی کہ بجٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی نہیں کی جائے گی اس کے برعکس یہ ہو رہا ہے ۔ کورم کی نشاندہی پر زاہد حامد نے گنتی کروائی تو کورم پورا نہیں تھا جس کے باعث کارروائی معطل کر دی تیس منٹ کے بعد دوبارہ ایوان میں آئے کورم نہیں تھا جس پر کارروائی کو جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آخری وقت میں ایسے خطرناک قسم کے بل لانا ملک میں اضطراب کا سبب بن رہے ہیں، ایوان میںجنس کی تبدیلی کا ایک قانون پاس کیا گیا ، جس کا نہ تو معاشرے کے تقاضوں سے ہم آہنگی ہے اور نہ ہی مذہب سے ہم آہنگی ، اس طرح کی چیزیں لائی جا رہی ہیں کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ وزیر ریاست وسرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے واضح کیا فاٹا کے معاملے پر ریفرنڈم نہیں کروا سکتے نئے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ گورنر خیبر پی کے ایف سی آر کی منسوخی سمری بھیج دی ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی 23 نشستوں کی منظوری پر ان کے انتخابات ایک سال بعد ہونگے، 2018فاٹا میں صرف قومی اسمبلی کی 12نشستوں پر انتخابات ہوں گے قومی اسمبلی میںایم کیو ایم کے رکن سہیل منصور خواجہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی جانب سے انہیں اور انکی اہلیہ کو مبینہ غلط نوٹسز بھیجنے پر مسلسل دوسرے روز احتجاج کیا۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر سہیل منصور خواجہ کیساتھ اظہار یکجہتی کیا جبکہ ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی خان نے علامتی ہتھ کڑیاں پہنا کر احتجاج کیا۔ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے سہیل منصور خواجہ کا مائیک بند کرنے پر مسلم لیگی ارکان نے خواجہ خواجہ کے نعرے لگائے اور سپیکر سے درخواست کی کہ مذکورہ رکن اسمبلی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے رولنگ دی جائے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے پیپلز پارٹی کے دو ارکان نے باضابطہ طور پر استعفے سپیکرسردار ایاز صادق کوبھجوا دیئے ، سید نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے اپنے استعفوں میں موقف اپنایا کہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مقصد چیئرمین نیب کو بلوا کر ان پر سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات پر پریشر ڈالنا ہے۔