غیر قانونی تارکین وطن ”جانور“ ہیں: ٹرمپ
واشنگٹن(آن لائن‘ سنہوا‘ صباح نیوز) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہر حد عبور کر لی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے اجلاس میں غیرقانونی تارکین وطن کو جانور قرار دے دیا۔ وائٹ ہاو¿س میں کیلیفورنیا سے آئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں کہا کہ وہ بہت برے ہیں، ہم انہیں نکالتے ہیں اور وہ پھر ملک میں داخل ہو جاتے ہیں۔ٹرمپ نے اہلکاروں سے گفتگو ان الفاظ میں کی " آپ یقین نہیں کریں گے کہ یہ لوگ کتنے برے ہیں، یہ انسان نہیں جانور ہیں۔ ہم انہیں اپنے ملک سے اس شرح میں اور ایسے طریقے سے نکالیں گے جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا"۔انہوں نے میکسیکو کے بارے میں کہا وہ امریکہ کی مدد نہیں کر رہا، نہ تو اس سے تجارت میں امریکہ کا فائدہ ہے اور نہ وہ سرحد پر کچھ کر رہے ہیں۔امریکی صدریہ بات بھول گئے ہیں کہ انکے والد بھی ایک جرمن تارک وطن ہیں، جنہیں جرمنی نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع ملاقات حالیہ واقعات کے باوجود منسوخ نہیں ہو گی۔وائٹ ہاو¿س کے ایک ترجمان نے کہا صدر ٹرمپ اس ملاقات کے لیے تیار ہیں۔اس سے قبل شمالی کوریا نے سخت الفاظ پر مبنی بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا سے ان کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دیا تو وہ 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی ملاقات منسوخ کر دیں گے۔ وائٹ ہاو¿س کی ترجمان سارا ہکبی سینڈرز نے کہا 'اگر ملاقات طے پاتی ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں، اور اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم شمالی کوریا پر دباو¿ ڈالنے کی مہم جاری رکھیں گے۔'جب صدر ٹرمپ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'ہم دیکھیں گے۔' لیکن انھوں نے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ امریکہ شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دے گا۔ ٹرمپ نے کہا ملاقات کی منسوخی دھمکی کے باوجود شمالی کوریا کو اپنا ایٹمی پروگرام ختم کرنا ہوگا۔ پیانگ یانگ سنے کم جونگ ان سے طے شدہ ملاقات کی منسوخی کی دھمکی سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ نے چینی کمپنی زیڈ ٹی ای پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے تجارتی معاہدوں میں چین کو بہت کچھ دیا،اب چین کی امریکہ کو بہت کچھ دینے کی باری ہے۔
ٹرمپ