• news
  • image

مریضوں کی چیف جسٹس صاحب سے اپیل

مکرمی! پاکستان میں آج بھی ڈرگ ایکٹ 1940ءصرف نام کی تبدیلی ڈرگ ایکٹ 1976ءکے نام سے نافذ ہے۔ 1998ءمیں حکومت پاکستان نے اس از کار رفتہ قانون کی جگہ مریض دوست قانون ڈرگ ایکٹ 1998ءپارلیمنٹ سے منظور کرایا‘ لیکن دواﺅں کے تاجروںکے دباﺅ پر اس قانون کو بلا نافذ کئے ہی منسوخ کر دیا گیا۔ 2006ءمیں حکومت پنجاب نے اسی عالمی معیار کا قانون ڈرگ رولز 2006ءکے نام سے منظور کرکے نافذ کیا‘ لیکن منافع خور ڈرگ سٹور مافیا نے پھر اپنا ”اثر“ دکھایا اور تین سال میں اصلاح احوال کا جھوٹا وعدہ کرکے یہ مریض دوست قانون تین سال کیلئے معطل کرا لیا اور 2010ءمیں پھر ”اثر“ دکھا کر یہ مدت مزید سات سال یعنی 2017ءتک بڑھوائی۔ 2017ءمیں یہ قانون خودبخود ڈرگ مافیا کے وعدہ کے مطابق نافذ ہو جانا تھا‘ لیکن حکومت نے اس منافع خور مافیا کے ساتھ پھر ”ملی بھگت“ کی اور بلا ضرورت ڈرگ رولز 2006ءکا نفاذ روکنے کیلئے پارلیمنٹ سے ڈرگ رولز 2017ءکے نام سے غیر ضروری ”سخت قانون“ منظور کرایا اور پھر اس کا نفاذ بھی نہیں کیا۔ دواﺅں کے تاجر آج بھی بغیر کسی پیشہ ورانہ نگرانی کے بغیر کسی فارماسیسٹ کے اپنی مرضی سے لون تیل کی طرح خطرناک ترین دوائیں کھلے عام بڑی مقدار میں دس دس گنا قیمت پر بیچ رہے ہیں۔ نوٹس لیکر مریضوں کی دعائیں لیں اور متفقہ ڈرگ رولز 2006ءکا نفاذ یقینی بنوائیں۔ (محمد ظفر اقبال‘ چک 71/A فیروزہ خان پور)

epaper

ای پیپر-دی نیشن