بطور رکن اسمبلی ملازمت کرنے پر پابندی ہے نہ دبئی اکاﺅنٹ میں ٹرانزیکشن ہوئی: خواجہ آصف
اسلام آباد(آن لائن+آئی این پی)سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی نااہلی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا ہے جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے بھی معاملے پر متفرق درخواست دائر کردی ہے اور عدالت سے خواجہ آصف کی اپیل خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی ہے ۔ ہفتے کے روز خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک کے ذریعے جمع کراے گئے تحریری بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا بطور رکن اسمبلی ملازمت کرنے پر کوئی قدغن نہیں ،اسلام آباد ہائی کورٹ نے یو اے ای کے قانون کی غلط تشریح کی ہے۔وہاں کا قانون فریقین کو باہمی شرائط طے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔خواجہ آصف نے اپنے جواب میں کہا عدالت عالیہ نے جن نکات پر نااہل کیا وہ نکات درست نہیں ہیں۔ کاغذات نامزدگی میں اپنا پیشہ کاروبار بتانا غلط نہیں ہے کیوں کہ خواجہ آصف کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ کاروبار سے ہی ہے۔خواجہ آصف کے دبئی کے اکاﺅنٹس میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ بند اکا¶نٹ کو ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے۔ غلطی کا ادراک ہونے پر اکاﺅنٹ اثاثوں میں ظاہر کردیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں حقائق کو مد نظر نہیں رکھا فیصلہ کالعدم قرار دیاجائے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے بھی خواجہ آصف کی نااہلی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کردی ہے جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو قانون کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے عدالت سے فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عثمان ڈار نے اپنی متفرق درخواست میں کہا خواجہ آصف نے جان بوجھ کر اثاثے ظاہر نہیں کیے۔ اثاثے چھپانے کا مقصد آمدن کے ذرائع چھپانا ہوتا ہے۔ تحریری جواب میں مزید بتایا گیا خواجہ آصف کی کاروبار سے آمدن 92لاکھ اور ملازمت سے 32لاکھ ہے۔ کاغذات نامزدگی میں خواجہ آصف کی تنخواہ 9ہزار درہم بتائی گئی۔خواجہ آصف کی 62 لاکھ 80 ہزار غیر ملکی آمدن میں تنخواہ کے 32لاکھ شامل تھے، کاغذات نامزدگی میں تنخواہ کا نہیں واجبات اور اثاثوں کا پوچھا گیا۔ خواجہ آصف کے دبئی کے اکاﺅنٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی، بند اکاﺅنٹ کو ظاہر نہ کرنا کوئی غلط بیانی نہیں۔ دبئی کے اکاﺅنٹ کو ظاہر نہ کرنا غیر ارادی غلطی تھی، کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف نے غلطی کا ادراک ہونے پر اپنا اکاﺅنٹ اثاثوں میں ظاہر کر دیا۔ جواب میں استدعا کی گئی کہ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف دائر اپیل سماعت کےلئے مقرر کر دی، جسٹس عمر عطا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 21مئی کو کیس کی سماعت کرے گا۔
خواجہ آصف