پرسوں نگران وزیراعظم کا اعلان کرونگا: خورشید شاہ، لگتا ہے فیصلہ الیکشن کمشن کریگا: ایاز صادق
اسلام آباد (عترت جعفری) نگران وزیراعظم کون ہوگا؟ یہ معمہ آئندہ چند روز میں حل ہوگا تاہم پی پی پی کے ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ دو روز قبل تک جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کا نام انکے تجویز کردہ ناموں میں سرفہرست تھا تاہم وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات میں اتفاق رائے سامنے نہیں آیا اور معاملہ کو منگل تک ٹال دیا گیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے پاس اتفاق رائے کے لئے 31 مئی تک کا وقت موجود ہے۔ گزشتہ چند دنوں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ اپوزیشن لیڈر جماعتوں کے اتفاق رائے سے جو نام لائیں گے حکومت اس پر اتفاق رائے کرے گی تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت کی طرف سے بھی چند افراد کی نگران وزیراعظم کے لئے وکالت کی گئی ہے اور اپوزیشن کو ان پر غور کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ نگران وزیراعظم کے لئے اب تک جو نام سامنے آئے ہیں ان میں جسٹس ریٹائرڈ تصدیق حسین جیلانی‘ سابق گورنرز سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین‘ ڈاکٹر شمشاد اختر‘ سابق سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد‘ سابق گورنر انجینئر شوکت اﷲ‘ ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور متعدد دوسرے افراد ہیں۔ منگل کو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق رائے ہونے کی صورت میں نام سامنے آ جائے گا اور عدم اتفاق کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جا سکتا ہے۔
حکومت/ اپوزیشن
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت نیوز) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، تاحال دونوں جانب سے نام بتانے سے گریز سامنے آیا ہے۔ جبکہ نگران کابینہ کے حوالے سے مشاورتی عمل جاری ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں نگران وزیر اعلی کےلئے بھی پیپلزپارٹی سے رائے مانگی ہے جبکہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی نگران وزرات اعلی پر بھی مشاورت کر رہے ہیں۔ خورشید شاہ سے سوال کیا گیا کہ نگران وزیر اعظم چھوٹے صوبوں سے ہو گا جس کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ صوبے کا بتا دیا تو باقی کیا بچے گا۔اپوزیشن لیڈر سے ایک اور سوال کیا گیا کہ نگراں وزیر اعظم کوئی خاتون ہو گی یا مرد ، جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کےلئے جنس کی پابندی نہیں دونوں ہو سکتے ہیں۔ خورشید شاہ سے سوال یہ بھی سوال کیا گیا کہ میڈیا پر جو نام چل رہے ہیں کیا ان میں کوئی نام ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ضروری نہیں کہ جو نام فائنل ہو رہا ہے اس کا میڈیا پر بھی چرچا ہو ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ متفقہ طور پر غیر متنازعہ شخص کو وزیر اعظم لگایا جائے، صحافیوں کے ساتھ رہ رہ کر اب میں نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے تاہم منگل کو وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد چیمبر میں آپ سب کے سامنے نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان کرونگا۔دوسری طرف سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا نگران وزیراعظم کیلئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف میں حتمی میٹنگ منگل کو ہوگی، لگتا ہے کہ فیصلہ الیکشن کمشن کو ہی کرنا پڑے گا۔ خدا کرے کہ اتفاق رائے سے نگران وزیراعظم کا انتخاب ہو، ایسا نہ ہوا تو معاملہ انکے ہاتھ سے نکل جائیگا۔ قومی معاملات اتفاق رائے سے حل ہوں تو بہتر ہیں۔ نگران وزیراعظم کا انتخاب مل کر نہیں کر سکتے تو قومی فیصلے کیا کریں گے، حالات اس نہج تک پہنچانے میں سیاستدان بھی شریک ہیں۔ حکومت کا فیصلہ ووٹوں سے ہونا ہے۔ انتخابات جمہوری مستقبل کے حوالے سے اہم ہیں۔ غیر یقینی صورتحال سے نجات آزادانہ اور شفاف انتخابات سے ہی ممکن ہے۔ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو پھر سوالات اٹھیں گے۔ پاکستان کسی قسم کے تناو¿ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما زاہد خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر جلد از جلد نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کر لیں۔ یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی یا الیکشن کمشن کے پاس جانے پر نہ دیا جائے کیونکہ نگران وزیر اعظم کی تقرری الیکشن کیشن نے کی تو عوام کا سیاستدانوں سے اعتماد اٹھ جائیگا۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے نگران وزیراعظم کے فاٹا کے انجنئیر شوکت اللہ کے نام تجویز کر دیا۔ انجینئر شوکت اللہ کے خاندانی ذرائع نے بھی نام تجویز کئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ انجینئر شوکت اللہ سابق گورنر کے پی کے اور ایم این اے بھی رہ چکے ہیں۔ اگر حکومت انجینئر شوکت اللہ کے نام پر متفق نہیں ہوتی تو دوسرے آپشن کے طور پر سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کا نام بھی حکومت کو پیش کر کے اسکی بطور نگران وزیر اعظم منظوری لی جائیگی۔
نگران وزیراعظم