سول ملٹری تناﺅ کا جے آئی ٹی پر اثر پڑا : نوازشریف : 4 گھنٹے روسٹرم پر کھڑے ہو کر احتساب عدالت کے سوالوں کا جوا ب دیا
اسلام آباد (نامہ نگار) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 127میں سے 55سوالات کے جواب ریکارڈ کرا دئیے، سماعت (آج) صبح تک کے لئے ملتوی کردی گئی، نواز شریف آج بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔ اپنے بیان میں میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے جن گواہان کے بیان ریکارڈ کئے وہ یہاں بطور شواہد پیش نہیں کئے گئے، جے آئی ٹی کی طرف سے اخذ کیا گیا نتیجہ رائے پر مبنی تھا جو قابل قبول شہادت نہیں، ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا، موجودہ سول ملٹری تعلقات میں تناﺅ کے اثرات جے آئی ٹی رپورٹ پر پڑے،تفتیشی افسر نے تفتیش نہیں کی کہ والیم فور سپریم کورٹ میں جمع ہونے کے بعد کس نے کب اور کیسے نئے دستاویزات اس میں شامل کئے، میں نے سپریم کورٹ میں کبھی تسلیم نہیں کیا کہ لندن فلیٹس کا حقیقی یا بینیفشل مالک ہوں ، گلف اسٹیل ملز کے قیام میں کبھی شامل نہیں رہا ،،گلف سٹیل مل کا قیام ، سرمایہ ، آپریشن، قرض کا حصول اور شئیر کی فروخت کی سنی سنائی باتیں ہیں، ایس ای سی پی کی سدرہ منصور کی طرف سے پیش کیا گیا ریکارڈ غیر متعلقہ ہے، مجھے ذاتی طور پر نیب نے نوٹس کی تعمیل نہیں کی ،طلبی کے نوٹس سے متعلق ٹی وی چینلز کے ذریعے ہوا ،سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت بھی آ ج ہو گی،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح جاری کریں گے۔پیر کواسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 1کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان سابق وزیر اعظم میں میاں نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف نے پہلے سوال میں اپنے عوامی عہدوں کی تفصیلات پڑھ کر سنائیں۔نواز شریف نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میری عمر 68سال ہے، میں وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان رہ چکا ہوں۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے بیان قلمبند کراتے ہوئے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق فیصلے اور جے آئی ٹی کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دیا،سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیئے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے،ایسے اختیارات دینا غیر مناسب اور غیر متعلقہ تھے ،۔انہوں نے کہا کہ مجھے جے آئی ٹی کے ارکان پر اعتراض تھا،آئین کا آرٹیکل 10اے مجھے یہ حق دیتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی ظاہر ہے، جے آئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کے بھانجے ہیں، میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان کیساتھ 24ستمبر2017ءکو تصاویر لی گئیں، یہ تصاویر بنی گالہ میں عمران خان کی رہائشگاہ کی ہیں،بلال رسول پی ایم ایل این حکومت کیخلاف تنقیدی بیانات دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلال رسول کی اہلیہ بھی تحریک انصاف کی سرگرم کارکن ہیں،اس کے علاوہ جے آئی ٹی رکن عامرعزیزبھی جانبدارہیں، سرکاری ملازم ہوتے ہوئے ان کی سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عامرعزیزمشرف دورمیں بھی میری فیملی کیخلاف نیب ریفرنس نمبر5 کی تحقیقات میں شامل رہے۔، نوازشریف نے بتایا کہ سال 2000ءمیں عامرعزیز بطورڈائریکٹر بینکنگ کام کررہے تھے اور انہیں پرویز مشرف نے ڈیپوٹیشن پرنیب میں تعینات کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بریگیڈئر نعمان کامران کی تعیناتی مناسب نہیں تھی جبکہ بریگیڈئر نعمان سعید نیوز لیکس جے آئی ٹی میں بھی شامل تھے اور میری معلومات کے مطابق نعمان سعید بطورسورس کام کررہے تھے۔ نیوز لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناو میں اضافہ ہوا ، جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے ، نعمان سعید کو آﺅٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی ،سابق وزیراعظم نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اپنے کزن کے ذریعے جے آئی ٹی تحقیقات کرائیں جبکہ تحقیقات میں ان کی جانبداری عیاں ہے، جے آئی ٹی کے ایک اور رکن عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے جنہیں جے آئی ٹی میں شامل کر دیا گیا۔ سابق وزیراعظم نے ایک اور اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا، موجودہ سول ملٹری تعلقات میں تناﺅ کے اثرات جے آئی ٹی رپورٹ پر پڑے۔ نواز شریف نے کہا کہ سول ملٹری تناﺅ پاکستان کی تاریخ کے 70سال سے زائد عرصے پر محیط ہے، پرویز مشرف کی مجھ سے رقابت 1999ءسے بھی پہلے کی ہے جنہوں نے جے آئی ٹی رکن عامر عزیز سے حدیبیہ پیپر ریفرنس میں ہمارے خلاف تحقیقات کرائیں۔ نوازشریف نے کہا کہ جنرل(ر) پرویز مشرف علاج کے بہانے بیرون ملک گئے اور اس وقت خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، ان کے خلاف سنگین غداری کیس کے بعد تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہوا۔ نواز شریف نے سپریم کورٹ کے 28جولائی کے حکم کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے میرا شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوا۔سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز عدالت میں پیش نہیں کئے گئے اس لئے ان کی بنیاد پر فیصلہ نہ دیا جائے۔ نوازشریف نے بتایا کہ جی آئی ٹی نے والیم10 تیار کیے جو غیر متعلقہ تھے، جے آئی ٹی کی 10والیم پرمشتمل خودساختہ رپورٹ غیرمتعلقہ تھی، خودساختہ رپورٹ سپریم کورٹ میں دائردرخواستیں نمٹانے کے لئے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ ہے اور یہ ناقابل قبول شہادت ہے، کیونکہ جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں، یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔مسلم لیگ(ن)کے قائد نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشرمالک نہیں رہا اورجائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے،نوازشریف نے لندن فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میر الندن فلیٹس سے تعلق ظاہر ہو، مجھے اپنے خلاف پیش کیے گئے شواہد کی مکمل سمجھ آگئی ہے، نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی نے برطانیہ اور سعودی عرب کو جو ایم ایل اے بھجوائے وہ اس عدالت میں پیش نہیں کئے گئے ،جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر بیان ریکارڈ کئے ،وہ بیانات اس ٹرائل کے لئے غیر متعلقہ ہیں ،ان بیانات کا مقصد سپریم کورٹ کی معاونت کرنا تھا ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کئے گئے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا ،جس شخص نے جے آئی ٹی کی کاپی حاصل کرنے کے لئے درخواست کی اس پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھے ، جس شخص نے جے آئی ٹی کی کاپی حاصل کی اسے شامل تفتیش یا گواہ نہیں بنایا گیا، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تجزیئے کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرنے کا نہیں کہا تھا ،ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جے آئی ٹی کی طرف سے ریکارڈ کئے گئے بیان کا مخصوص حصہ والیم ٹو میں ری پروڈیوس کیا گیا ، اکٹھے کئے گئے ریکارڈ کا ریکوری میمو بھی نہیں ، سال 1974ءمیں دبئی اسٹیل مل کے قیام کے وقت نہ میں نے حصہ لیا نہ میں عینی شاہد ہوں، طارق شفیع کی طرف سے پیش کی گئی ٹرانزیکشن سے متعلق بیان حلفی کا عینی شاہد نہیں ہوں ، طارق شفیع کو اس کیس میں گواہ نہیں بنایا گیا ، گلف اسٹیل ملز کے قیام میں کبھی شامل نہیں رہا ، نواز شریف نے کہا کہ مجھے درست علم نہیں کہ گلف اسٹیل مل کے قیام کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا،حسین سے میری موجودگی میں تفتیش ہوئی نہ ہی جے آئی ٹی نے بیان لیا ،گلف اسٹیل مل کا قیام ، سرمایہ ، آپریشن، قرض کا حصول اور شئیر کی فروخت کی سنی سنائی باتیں ہیں ،ان تمام کا حصہ نہیں رہا ،حدیبیہ پیپر ملز میں کسی بھی طور پر ملوث نہیں رہا ، نواز شریف نے کہا کہ مجھے 12اکتوبر 1999ءکو گرفتار کر کے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا، مجھے پرویز مشرف دور آمریت میں جلا وطن کر دیا گیا، زیادہ عرصہ باہر رہنے کی وجہ سے حدیبیہ پیپر ملز کے طویل مدتی قرض کا علم نہیں، حدیبیہ پیپر ملز کے معاملات میرے مرحوم والد دیکھتے تھے، جے آئی ٹی میں طارق شفیع کی طرف سے جمع کرائے گئے حلف نامہ کا عینی شاہد نہیں ہوں، نواز شریف نے بیان ریکارڈ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ذاتی طور پر نیب نے نوٹس کی تعمیل نہیں کی، کوئی ثبوت بھی نہیں کہ جاتی امرا ،پر موجود میرے سکیورٹی افسر نے طلبی کا نوٹس وصول کیا ہو ، طلبی کے نوٹس سے متعلق ٹی وی چینلز کے ذریعے ہوا ، میں نے اپنے وکیل کو جواب دینے کی ہدایات کیں، نوٹس آنکھ میں دھول جھونکنے کے مترادف تھا ، سپریم کورٹ پہلے ہی ریفرنس دائر کرنے کا کہہ چکی تھی ، تفتیشی افسر بھی کہہ چکے ہیں ان کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا، نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پہلے ہی اپنا دفاع پیش کر چکا ہوں ، اس بات کا ثبوت نہیں کہ شکیل انجم ناگرا نے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک سو نو تک تین سیٹ حاصل کئے ہوں ، ایسی کوئی درخواست بھی نہیں جو ان دستاویزات کے حصول کے لئے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہوں ، اس بات کو ثبوت نہیں کہ گواہ نے یہ والیم طے شدہ فیس کی ادائیگی کے بعد حاصل کئے ہوں ، گواہ ظاہر شاہ اور تفتیشی افسر کے والیم دس سے متعلق بیان میں تضاد ہے، عبداللطیف سکیورٹی گارڈ اور طارق شفیع گواہان میں شامل نہیں، ہیڈ کانسٹیبل اور موسیٰ غنی بھی گواہان میں شامل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دبئی فیکٹری اور العزیزیہ مل سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا ،قومی اسمبلی میں تقریر یا قوم سے خطاب میں کبھی نہیں کہا ایون فیلڈ پراپرٹی سے میرا کوئی تعلق ہے ،ایون فیلڈ پراپرٹی کا اصل یا بے نامی دار مالک نہیں ہوں ، نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بیئرر شئیرز سرٹیفکیٹ کبھی میرے تھے نہ میرے پاس رہے ،انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ حسین نواز کا بی بی سی کو دیا گیا انٹرویو کب اور کس نے یو ٹیوب پر اپ لوڈ کیا،پانچ اپریل 2016ءکو قوم سے خطاب کیا ،خطاب دبئی فیکٹری ، العزیزیہ سمیت مختلف معاہدوں سے متعلق تھا ،حسین نواز نے جو معلومات فراہم کیں وہ میرے علم میں نہیں تھیں۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت بھی آج ہو گی،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح کریں گے۔
احتساب عدالت
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اپنا بیان ریکارڈ کرانے آئے تو ان کے چہرے پر سنجیدگی تھی، وہ اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ عدالت پہنچے، ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، سماعت شروع ہوئی تو میاں نواز شریف بیان ریکارڈ کرانے کے لیے روسٹرم پر آئے، میاں نواز شریف نے مسلسل چار گھنٹے تک کھڑے ہو کر احتساب عدالت کے سوالوں کے جوابات دیئے، اس دوران وہ جیب سے بار بار رومال نکال کر اپنا پسینہ خشک کرتے رہے، اس دوران وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے میاں نواز شریف کو پسینہ خشک کرنے کے لیے ٹشو بھی لاکر دیئے۔ نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر اٹھ کر میاں نواز شریف کے پاس آئے اور انہیں کہا کہ وہ روسٹرم کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو جائیں، جس پر وکیل ایک طرف ہٹ گئے اور نواز شریف روسٹرم کو ایک ہاتھ کے ساتھ پکڑ کر کھڑے رہے۔ میاں نواز شریف کے پاس سوالات کے لکھے ہوئے جواب موجود تھے جنہیں دیکھ دیکھ کر وہ عدالت میں پڑھتے رہے، اس دوران وہ اپنے وکیل خواجہ محمد حارث کے ساتھ مشاورت بھی کرتے رہے، میاں نواز شریف نے پہلے ایک گھنٹے میں 10سوالوں کے جواب دئیے۔ کمرہ عدالت میں مریم نواز بھی عدالت کی طرف سے فراہم کیے گئے سوالوں کا جائزہ لیتی رہیں، اس دوران انہوں نے سرگوشی کی کہ ایک ہی سوال ہیں، وہی کاپی کر کے مجھے دے دیئے ہیں، فیکٹ تو چیک کرنے چاہئیں، جسکے بعد انہوں نے صفحہ تبدیل کیا اور پیپرز کی تصاویر بنانے لگیں۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف کے بیان کے دوران تسبیح ہاتھ میں پکڑے ورد کرتے رہے۔ کمرہ عدالت میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، مصدق ملک، سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی، عباس آفریدی، سینیٹر چوہدری تنویر، بیرسٹر دانیال چوہدری، و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
4گھنٹے /جواب
چشتیاں+ اٹک (نامہ نگا+ایجنسیاں) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ 2018ءکے انتخابات میں ووٹ کو ضرور عزت ملے گی۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے دن رات کوشش کی لیکن مخالف قوتوں نے نوازشریف کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔ جو شخص پاکستان کی خدمت کرتا ہے اس کو غدار کہا جاتا ہے۔ تمام فیصلوں کو عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چشتیاں میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے پھرتے ہیں۔ ان کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ سابق ادوار میں 20گھنٹہ کی لوڈشیڈنگ کی جاتی رہی ہے مگر ہماری حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں۔ وطن عزیز سے دہشت گردی کو ختم کر کے ملک کا امن و سکون بحال کیا ہے۔ جنوبی پنجاب میں پنجاب حکومت نے ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ تم لاکھ پارٹی چھوڑ کر جا¶، مسم لیگ جس کو کھڑا کرے گی عوام اسے ووٹ دیں گے کسی کو حق نہیں ہے کہ وہ ووٹ کی پرچی کو پھاڑے۔ اپنے بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جس کی بنا پر 2018ءکے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کو زیادہ سے زیادہ ووٹ ملیں گے اور (ن) لیگ دوبارہ اقتدار میں آکر پہلے سے 10گنا زیادہ عوام کی خدمت کرے گی۔ ہماری حکومت نے شعبہ زراعت سے منسلک کاشتکاروں کو کھاد سستی کرکے بہت سی مراعات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا تھا لیکن ہمارے خلاف ہونے والے غلط فیصلوں نے خوشحالی کو بریک لگا دی ہے۔ 2018ءکے الیکشن میں نوجوان، بوڑھے زیادہ سے زیادہ (ن) لیگ کو ووٹ دیں تاکہ نوجوانوں کو روزگار ان کے سر پر چھت اور عوام کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔ آئندہ الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر عوام کی دہلیز پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے سب تحصیل ڈاہرانوالہ کو تحصیل کا درجہ دینے کے لئے میاں شہباز شریف سے سفارش کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگی رہنما مریم نواز نے کہا کہ (ن) لیگی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں جنوبی پنجاب میں سڑکوں کے جال بچھائے ہیں۔ عوام کو ایسا وزیراعلیٰ کبھی نہیں مل سکتا۔ آئندہ الیکشن میں مخالفین کے پاس سیاست کرنے کے لئے کوئی ایشو نہیں رہا۔ پانچ سالہ دور اقتدار میں عوام کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ (ن) لیگی حکومت نے دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے۔ نوازشریف نے ہزاروں میل لمبی سڑکیں بنائی ہیں۔ ضمنی انتخابات میں (ن) لیگ نے تمام تر مخالفتوں کے باوجود فتح حاصل کی اور پاکستان و آزاد کشمیر سمیت غیور عوام مخالفین کی باتوں پر کان نہیں دھرے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 2018ءکے الیکشن میں پولنگ کے روز چاہے طوفان آجائے گھر سے نکل کر (ن) لیگ کو ووٹ کاسٹ کریں۔کنونشن میں میاں نوازشریف نے ووٹ کو عزت دو کے فلک شگاف نعرے لگوائے۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ پانچ سال بعد یوم حساب قریب آرہا ہے، دو مہینے رہ گئے نواز شریف آپ کی خدمت کےلئے پھر واپس آئے گا۔ انہوں نے کہا عوام الکیشن میں لوٹوں کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے۔ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، آصف کرمانی اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کل شام شہید ملت لیاقت علی خان ہاکی سٹیڈیم (لالہ زار گراﺅنڈ) میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے۔
نوازشریف