سبیکا سمیت 10 افراد کا قاتل ذہنی الجھنوں کا شکار تھا: وکلاء
ٹیکساس(اے این این+نوائے وقت رپورٹ)امریکی ریاست ٹیکساس کے ہائی سکول میں فائرنگ کرکے پاکستانی طالبہ سبیکا سمیت دس افراد کی جان لینے وا لے 17 سالہ دیمترس کی ذہنی کیفیت پر پولیس اور وکلا میں بحث چھڑ گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیمترس کے و کلا کا دعوی ہے کہ ان کا موکل ذہنی کیفیت میں لگتا ہے، ضرور اسے پہلے دماغی صحت سے متعلق مسئلہ درپیش رہا ہو گا ۔ادھر تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں کئی متنازع پہلو سامنے آرہے ہیں، دیمترس دس لوگوں کی جان لینے کے بعد خودکشی کرنا چاہتا تھا مگر ہمت نہیں کر پایا۔اس نے قتل کی واردات میں اپنے باپ کا اسلحہ استعمال کیا۔تفتیشی افسران کو اس کے فیس بک اکاونٹ سے اس کی ایک تصویر بھی ملی جس میں اس نے ٹی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر لکھا تھا بورن ٹوکِل یعنی میں مارنے کیلئے پیدا ہوا ہوں۔رپورٹ کے مطابق دیمترس کے خاندان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دیمترس کی اس حرکت پر حیران ہیں اور ہمیں اس واقعے کا اتنا ہی غم ہے جتنا باقی لوگوں کو ۔ہم حکام کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔دوسری جانب نائب گورنر ٹیکساس ڈین پیٹرک کا کہنا ہے کہ ہتھیار نہیں، خاندانی مسائل، مذہب سے لا تعلقی اور پرتشدد وڈیو گیمز سکولوں میں فائرنگ کے واقعات کا سبب بنتے ہیں۔ٹیکساس ہائی سکول کے واقعے میں ناصرف ایک ٹیچر سمیت نو طلبا کی جان گئی بلکہ13 افراد زخمی بھی ہو ئے جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔رپارٹ کے مطابق سانٹا فی ہائی اسکول کا واقعہ امریکاکی تاریخ کے4 خونی واقعات میں سے ایک ہے۔ گورنر ٹیکساس نے سکولوں میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اور سکولوں میں تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے گزشتہ روز اجلاس طلب کیا۔ حادثہ کے بعد گزشتہ روز ٹیکساس ہائی سکول میں دوبارہ کلاسز شروع ہوگئیں۔ تاہم ماحول سوگوار رہا۔ اجلاس میں سکولوں میں میٹل ڈیٹکٹر نصب کرنے اور گن کنٹرول کو یقینی بنانے پر غور کیا گیا۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے سانتافے سکول میں10 افراد کے قاتل کا باپ انٹرویو میں رو پڑا۔ انتونس پگووائس نے کہا کہ میرا خیال ہے دمتری کو سکول میں تنگ کیا جاتا تھا۔ میرا بیٹا بے گناہ ہے، قاتل نہیں، کاش میں اسے روک سکتا، گن بھی میری تھی۔