فاٹا انضمام : حکومت اپوزیشن متفق‘ بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہو گا‘ فضل الرحمن اچکزئی کی مخالفت برقرار
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز+وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے کی جانب سے ملازمین کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے مختلف تربیتی پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں ثریا اصغر کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ سی ڈی اے ٹریننگ اکیڈمی کے ذریعے ملازمین کی استعداد کار میں اضافے کے لئے مختلف تربیتی پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں۔ جنید اکبر کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت کیڈ کی جانب سے ایوان کو بتایا گیا کہ قائمہ کمیٹی کی ہدایت پر لینڈ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے سروے کا انعقاد کیا گیا۔ مراد سعید کے سوال کے تحریری جواب میں شہری ہوابازی ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ اس ضمن میں مارچ 2008ءسے لے کر اب تک مجموعی طور پر 632 انکوائریاں کی گئیں جن میں سے 244 ملازمین کی برطرفی و برخاستگی عمل میں لائی گئی۔ قومی اسمبلی میں سندھ میں پانی کی قلت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ ظالمو پانی دو، پانی پانی پانی کے نعرے لگائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان احتجاجاً واک آ¶ٹ کر گئے اور سندھ میں پانی کے مسئلے پر تحریک چلانے کی دھمکی دیدی۔ پانی کے خلاف احتجاج کے دوران ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی کے خدشہ سے اجلاس کی کارروائی آج ( جمعرات) تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ پانی کے مسئلے پر سندھ میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کو طعنہ بھی دیا کہ کہاں ہیں کراچی کو ایک کہنے والی ایم کیو ایم، پانی کی بات کیوں نہیں کرتی۔ کراچی ہمارا ہے پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے حقوق کی بات کرتی رہے گی۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ میں پانی کے مسئلے پر حالات بگڑ سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے ارکان بھی لابی سے ایوان میں آ گئے اور پانی پانی پانی کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج حکومتی وزیر پر تھپڑ برسائے جارہے ہیں۔ ووٹ کی عزت کا سلوگن ٹھیک نہیں۔ اگر ہمیں پانی نہ ملا تو سندھ کا بارڈر بند کردینگے ہم پاکستان کو بچانے کیلئے ایسا کرینگے۔ یوسف تالپور نے کہا کہ ہمیں 1991ءمعاہدے کے تحت پانی دیا جائے ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ اس پر پیپلز پارٹی ایوان سے واک آﺅٹ کر گئی۔ دریں اثناءاجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے مدینہ انسٹی ٹیوٹ آف لیڈر شپ کی طرف سے اقامے کا سرٹیفکیٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدینہ منورہ کے ایک نامور ادارے کی طرف سے میری رکنیت اس ایوان اور ملک کے لئے اعزاز کی بات ہونی چاہیے‘ مجھ پر الزام لگانے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے‘ کسی کو واجب القتل قرار دینے کا حق کسی فرد‘ معاشرے یا گروہ کو حاصل ہے نہ اس حوالے سے گلی محلوں میں فتوے دیئے جاسکتے ہیں‘ جہاد کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے۔6 مئی کو ایک جنونی نے میری جان لینے کی کوشش کی۔ واقعہ سے چند لمحے قبل ایک برگزیدہ اور عاشق رسول کا ٹیلی فون آیا اور کسی نے کہا کہ یہ فون سن لیں میں فون سن رہا تھا کہ میری کہنی ہی میری ڈھال بن گئی۔ ایوان کے تمام ارکان اور بلاول بھٹو زرداری بھی آئے جب وہ میری فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے تو ان کی آنکھوں میں نمی تھی۔ عمران خان کا شکریہ کہ انہوں نے بھی مجھے گلدستہ بھیجا مگر جو لوگ گلدستہ لے کر آئے تھے کچھ دیر بعد ٹی وی پر بیٹھ کر حملہ آور کا دفاع کر رہے تھے۔ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے گارڈ کا اقامہ رکھا ہوا ہے۔ہمیں تصدیق کے بغیر باتوں کو نہیں پھیلانا چاہیے۔ نقطہ اعتراض پر پی ٹی آئی کے رکن شفقت محمود نے کہا ہے کہ سیاست میں تشدد کے عنصر کی ہم کبھی حمایت نہیں کر سکتے‘ پارٹی میں انفرادی طور پر اگر کوئی غلط بات کرتا ہے تو ہم اسے غلط کہیں گے۔ احسن اقبال کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ ہم سب کے لئے تکلیف دہ تھا۔ ہم سب نے اس کی مذمت کی اور ان کی صحت یابی کے لئے دعا کی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی کہا کہ ہم سب نے احسن اقبال پر حملہ کی مذمت کی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں برداشت کا عنصر ختم ہوتا جارہا ہے‘ پیپلز پارٹی گالم گلوچ کی مذمت کرتی ہے‘ کسی کو ٹی وی پروگرام میں تھپڑ مارنا اور کسی پر پانی پھینک دینا عدم برداشت کی مثالیں ہیں‘ پارلیمنٹ کو اچھی روایات کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے۔ اس ایوان میں احسن اقبال کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ انہیں لمی عمر دے۔ دریں اثناءقومی اسمبلی نے پاکستان قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجیز کونسل بل کے قیام کے لئے احکام وضع کرنے کا بل پاکستان قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجیز کونسل بل 2018ئ، وزیر مملکت چودھری جعفر کا پیش کردہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کا بل، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (ترمیمی) بل 2018ئ، لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسل (ترمیمی) بل 2018ءکی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں الگ صوبے کے معاملے پر شدید گرما گرمی ہوئی، خورشید شاہ نے کہا کہ کیا سندھ کو توڑنے کی بات کرنے والا لعنتی نہیں ہے فاروق ستار نے کہا کہ اگر ہم نے الگ صوبہ بنانے کا فیصلہ کرلیا تو پھر کوئی بھی ہمیں روک نہیں سکے گا۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے وزیر اعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے خلاف علامتی واک آﺅٹ کیا۔ دونوں جماعتیں سندھ کی تقسیم کے حوالے سے پھر آمنے سامنے آگئیں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وزیر اعلیٰ کا لہجہ تکبر،گھمنڈ اور تضاد دکھائی دیتا ہے ہم نے اب تک صوبہ جنوبی سندھ اور مزید انتظامی صوبے بنانے کی بات نہیں کی۔ یہ کہنا کہ نئے صوبے بنانا غلط ہے تو پھر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی بات پر کیا کہیں گے۔چالیس سال سے کوٹہ سسٹم نے کیا دیا۔یہ الیکشن کی تیاری کے لئے بیان دے رہے ہیں۔ ان کی پہلی حکومت کے جو وزیر اعلیٰ تھے،صوبہ سندھ میں تقسیم کا بیج تو اسی وقت بودیا گیا تھا۔آپ کسی کی سوچ پر پہرا نہیں بٹھا سکتے۔ عدم برداشت کی بات کہیں ختم برداشت کی طرف نہ چلی جائے ۔سندھ اسمبلی کے کسٹوڈین وزیر اعلیٰ تعصب سے بھری بات کریں یہ درست نہیں۔ فرض بنتا ہے پیپلز پارٹی کی قیادت وزیر اعلیٰ کو روکے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ یہ چیلنج نہ دیں کہ سندھ میں نیا صوبہ نہیں بنا سکتے۔مہاجروں کو چیلنج نہ کریں۔ان کے دل پر برسے ہیں آپ کے یہ الفاظ۔وزیر اعلیٰ مہاجروں سے پاکستان بنانے والوں سے معافی مانگیں۔ لعنت بھیجنا ہمارا عمل نہیں ہونا چاہیے، اس سے نفرت بڑھے گی۔ بلاول بھٹو ان الفاظ کا نوٹس لیں۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے لعنت بھیجنے والوں کے خلاف نعرے بھی لگائے۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس میں حکومت اپوزیشن کے درمیان فاٹا کے صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام پر اتفاق رائے ہوگیا تاہم مسلم لےگ(ن) کی دو اتحادی جماعتوں جمعےت علما ءاسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہوں مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی نے تےسرے روز بھی فاٹا کے انضمام کے سلسلے اجلاس کا بائےکاٹ کےا اور اتحادی جماعتوں آئےنی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے،30ویں آئینی ترمیم آج قومی اسمبلی جبکہ کل سینیٹ میں جمعہ کو پےش کی جائے گی، دونوں اےوانوں مےں آئےنی ترمےم منظور کئے جانے کا قوی امکان ہے آئےنی ترمےم پاٹا کو بھی خیبرپختونخوا میں ضم کردیا جائے گا،صدر اور گورنر خیبرپختونخوا کے ان علاقوں کے حوالے سے اختیارات ختم ہوجائیں گے ۔ آئندہ ہفتے صدر پاکستان کی طرف سے فاٹا انضمام کی آئینی ترمیم پر دستخط کر دئےے جائےں گے وزیراعظم کے قانونی مشیر بیرسٹر ظفراللہ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کی صدارتی توثیق پر فاٹا پر وفاقی اور صوبائی قوانین لاگو ہوجائیں گے 247اور ایف سی آر تحلیل ہوجائیں گے ۔ علاقہ غیر اپنا تھا اور اپنا رہے گا۔ قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے سینٹ کا اجلاس آج (جمعرات) دوپہر 3بجے طلب کرلیا۔ فاٹا اصلاحات کی منظوری دی جائے گی۔