ٹرمپ کا شمالی کورین لیڈر سے 12 جون کو طے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ
واشنگٹن ڈی سی(این این آئی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ آن سے آئندہ ماہ ان کی طے شدہ ملاقات موخر ہوسکتی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ سربراہی ملاقات شاید طے شدہ شیڈول کے مطابق 12 جون کو نہ ہوسکے۔ اگر کم جونگ ان سے ان کی ملاقات 12 جون کو نہ ہوئی تو شاید یہ آگے کسی وقت ہو۔ لیکن ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ قوی امکان ہے امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان یہ ملاقات ضرور ہوگی۔انہوں نے سربراہی ملاقات سے قبل امریکی اور شمالی کورین حکام کے درمیان ہونے والے رابطوں اور ابتدائی بات چیت کو بھی اچھا تجربہ قرار دیا۔صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کے سربراہ ان کے ساتھ مجوزہ ملاقات کے بارے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں۔ امریکہ اس ملاقات سے قبل کچھ شرائط پر عمل درآمد چاہتا ہے اور صدر کے بقول ان کا خیال ہے شمالی کوریا ان شرائط کو پورا کرنے پر آمادہ ہوجائے گا۔شرائط سے متعلق پوچھے سوال کے جواب پر صدر ٹرمپ نے کہا تمام شرائط کا لبِ لباب یہ ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ترک کرنے پر آمادہ ہوجائے۔امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ ملاقات سے قبل شاید ایسا کرنا فوری طور پر ممکن نہ ہولیکن اس کا حل یہ ہے کہ کم جونگ ان کم از کم راضی ہوجائیں کہ وہ بہت کم مدت میں جوہری ہتھیار ختم کردیں گے۔وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر کم جونگ ان ایسا کرنے پر آمادہ ہوگئے تو میں ان کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہوں جس سے صدر ٹرمپ کے بقول "وہ یقیناً خوش ہوں گے اور ان کا ملک مالا مال ہوجائے گا۔امریکی صدر نے اپنی گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اگر شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق کوئی معاہدہ طے پاگیا تو جنوبی کوریا، چین اور جاپان شمالی کوریا کو عظیم ملک بنانے کے لیے وہاں بھاری سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہیں۔