بہاولنگر: تنخواہیں نہ ملنے پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاج، ڈپٹی کمشنر آفس میں توڑپھوڑ
بہاولنگر (نمائندہ نوائے وقت) سینکڑوں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج، ڈپٹی کمشنر آفس پر قبضہ کرلیا۔ صوبائی صدر نے ڈپٹی کمشنر کی سیٹ پر بیٹھ کر خواتین سے خطاب کیا۔ مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر آفس کے دروازے اور شیشے توڑ دئیے۔ تین گھنٹے بعد مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے اور مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر آفس کا قبضہ انتظامیہ کے حوالے کر دیا۔ سینکڑوں ہیلتھ ورکرز نے تنخواہیں نہ ملنے پر ڈپٹی کمشنر آفس پر دھاوا بول دیا صوبائی صدر کی قیادت میں ہیلتھ ورکرز نے ڈپٹی کمشنر آفس میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے قبضہ کرلیا ۔ڈپٹی کمشنر اظہر حیات کا عملہ دفاتر سے غائب ہو گیا۔ خواتین نے برانچوں پر بھی قبضہ کرلیا ۔صوبائی صدر رخسانہ انور نے ڈپٹی کمشنر کی سیٹ پر بیٹھ کر ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں ملنے تک واپس نہیں جائیں گے۔تین گھنٹہ کے احتجاج کے بعد انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی لیڈی ورکرز کے مطالبات منظور کر لئے گئے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی 5 جون تک کر دی جائے گی ۔زرائع کے مطابق ڈی سی دفتر کی جانب سے غنڈہ گردی کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکر کے خلاف اندراج مقدمہ کے لئے سرکاری تحریر بھی تیار کی جارہی ہے۔ دریں اثناء صدف جاوید ضلعی صدر لیڈی ہیلتھ ورکرز نے دیگر عہدیداران کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بقایا جات کے حوالے سے ہمارے ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات جاری تھے کہ اسی دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز کے نام پر مخصوص ٹولہ نے پرائیویٹ خواتین کے ہمراہ رخسانہ انور کی قیادت میں ڈپٹی کمشنر آفس میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دفتر پر قبضہ کرلیا جوکہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ صدف جاوید نے کہا کہ شرانگیزی کے ذریعے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رخسانہ انور اور عافیہ جبیں یونین کی آڑ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز سے بھتہ وصول کرتی ہیں جو ڈیوٹی دینے کی بجائے افسران کے ساتھ بدتمیزی کرتی ہیں۔ صدف جاوید نے ڈپٹی کمشنر اظہر حیات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رخسانہ انور سمیت تمام شرپسندوں کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کروائیں تاکہ کسی بھی طرح کی شرانگیزی کی روک تھام ہوسکے ۔