خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا انضمام کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور‘ باہر جے یو آئی (ف) کا احتجاج دھرنا ....
پشاور (بیورورپورٹ صباح نیوز+ آن لائن+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) فاٹا انضمام کا ترمیمی بل خیبر پی کے اسمبلی میں بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ بل صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے پیش کیا، جے یو آئی کے ارکان گنتی کے دوران بیٹھے رہے۔ فاٹا انضمام بل کی حمایت میں 92 اور مخالفت میں7 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ بل کی منظوری کیلئے 83 ارکان کی حمایت ضروری تھی۔ اجلاس میں شاہ فرمان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی ہنگامہ آرائی(صفحہ 9بقیہ 1)
‘ سپیکر نے دھمکی دی اگر خاموش نہ رہے تو اجلاس ملتوی کردوں گا۔ خیبرپی کے اسمبلی کے اجلاس سے قبل اسمبلی کے باہر جے یو آئی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج کیا گیا جس کے نتیجے میں 6ارکان زخمی ہو گئے، مظاہرین کے پتھراﺅ سے میڈیا ی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ فاٹا انضمام بل کے خلاف جمعیت علما اسلام (ف) کے کارکنان کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے باہر شدید احتجاج کیا گیا۔ نعرے بازی کی گئی، ٹائر جلا کر سڑک بند کر دی گئی۔ اس دوران مشتعل کارکنان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کی مخالف جماعت جے یو آئی (ف) کے کارکنان اسمبلی اجلاس سے قبل وہاں پہنچ گئے اور اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نے اپوزیشن پارٹی کے کارکنان کو اسمبلی میں جانے سے روکا تو مظاہرین نے پتھراﺅ کردیا جس کے بعد مشتعل افراد نے پتھراﺅ، توڑ پھوڑ اور جلاﺅگھیراﺅ شروع کردیا۔ صوبائی اسمبلی کی عمارت سے متصل خیبر روڈ میدان جنگ بنا رہا جہاں مظاہرین کے پتھراﺅسے میڈیا ہاﺅسز کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جس کے دوران 6 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے اسمبلی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 20 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ مظاہرین نے اسمبلی گیٹ پر چڑھنے اور تالا لگانے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراﺅ بھی کیا تاہم پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کرتے ہوئے صبح سے میدان جنگ بنا ہوا خیبر روڈ خیبر پی کے اسمبلی کے اجلاس سے قبل مظاہرین سے خالی کروا کر اراکین کےلئے راستے بحال کروا لئے۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی محمد علی خان سب سے پہلے اسمبلی پہنچے۔ بعدازاں مظاہرین خیبر روڈ سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد جی ٹی روڈ پر احتجاج کرتے رہے۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے زیر تعمیر میٹروبس کے جنگلے بھی توڑ دیئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے کہا ہے جے یو آئی (ف) کا انداز غیر جمہوری ہے۔ ارکان اسمبلی کی صوبائی اسمبلی میں آزادانہ آمدورفت کو یقینی بنایا جائے۔ چند لوگ پورے فاٹا کو یرغمال نہیں بنا سکتے اور نہ ہی پورے صوبے کی تقدیر کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ یہ لوگ فاٹا کے عوام کو پسماندہ اور غلام رکھنا چاہتے ہیں۔ فاٹا کے عوام بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کا انداز غیر جمہوری ہے۔ جے یو آئی (ف) اپنی شکست تسلیم کرے۔ قانون نافذ کرنا پولیس اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے۔ پولیس بااختیار ہے، ارکان اسمبلی کی صوبائی اسمبلی میں آزادانہ آمدورفت کو یقینی بنایا جائے۔ پارلیمنٹ کا مذاق کیوں اڑایا جارہا ہے، آج فاٹا کے عوام کی تقدیر کا فیصلہ ہونے والا ہے۔ یہ ڈھائی کروڑ فاٹا کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق ملنے والے ہیں۔ فاٹا کے عوام کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ تک رسائی ملنے والی ہے، یہ لوگ فاٹا کے عوام کو پسماندہ اور غلام رکھنا چاہتے ہیں، فاٹا کے عوام بہت خوش ہیں۔
خیبر پی کے اسمبلی