3 صوبوں کی مخالفت : مردم شماری کے نتائج کا اعلان اگلی حکومت بننے تک موخر
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ابرار سعید/ نیشن رپورٹ +نوائے وقت نیوز) مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے پانی کی دستیابی اور اس کی تقسیم کے معاملے کا جائزہ لینے کیلئے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، کمیٹی میں ہر صوبے سے ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ اتوار کو مشترکہ مفادات کونسل کا 38 واں اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں وزیراعظم ہاﺅس میں ہوا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، صوبوں کے چیف سیکرٹریوں اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی اپنی سفارشات مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔ اجلاس میں وزارت آبی وسائل کی طرف سے ملک میں پانی کی دستیابی اور پانی کی ترسیل کے معاہدے 1991ءکے تحت صوبوں کو پانی کی فراہمی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 3صوبوں کی مخالفت کے بعد مردم و خانہ شماری کے نتائج اگلی حکومت بننے تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مردم و خانہ شماری کے نتائج نئی حکومت میں سی سی آئی اجلاس میں پیش کئے جائیں گے۔ حتمی نتائج جاری کرنے سے پہلے آڈٹ کرانے یا نہ کرانے کا فیصلہ اگلی حکومت کرے گی۔ شہبازشریف اور پرویز خٹک اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق اجلاس میں صوبوں خصوصاً سندھ کی طرف سے شدید مخالفت کے بعد مردم شماری کے حتمی نتائج کا اعلان آئندہ حکومت پر چھوڑ دیا گیا۔ اجلاس میں شماریات ڈویژن کی طرف مردم شماری کے اعدادوشمار پیش کیے گئے لیکن 3صوبوں کی طرف سے تحفظات کے بعد معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا گیا۔ پیپلزپارٹی نے تھرڈ پارٹی آڈٹ کے بغیر مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واضح طور پر اس طرح نتائج پیش کرنے کی مخالفت کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی ان کی حمایت کردی۔
مشترکہ مفادات کونسل