حکومت نے آئی ایس آئی کو فیض آبا د دھرنا ختم کرانے کیلئے اختیارات دئیے: وزارت دفاع
اسلام آباد (این این آئی) فیض آباد دھرنے سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس میں طویل اجلاس کے بعد انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو دھرنا ختم کرانے کےلئے مذاکرات کا مکمل اختیار دیا گیا تھا۔ اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے دھرنے سے متعلق نجی ٹی وی کو حاصل ہونے والی وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق دھرنے کے پیچھے آئی ایس آئی کے ملوث ہونے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئیں، حقیقت میں معاملے کے پرامن حل کےلئے آئی ایس آئی نے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاسی قیادت اور دھرنا قیادت کے درمیان کئی مذاکرات کے دور کرائے گئے جو ناکام ہوئے، مذاکرات کی ناکامی کی وجہ حکومت کی جانب سے وزیر قانون کے استعفے کے معاملے پر سخت موقف تھا۔ وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دھرنا قائدین کے عمل اور تقاریر سے متعلق انہیں بلا کر وضاحت لی جاسکتی ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سیاسی رہنماو¿ں کی بیان بازی نے معاملے کو مزید کشیدہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مظاہرین کے خلاف آپریشن اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان موثر کوآرڈینیشن نہ ہونے کے باعث ناکام ہوا، دھرنے کو ختم کرانے کےلئے سیاسی پلیٹ فارم کے استعمال کی آئی ایس آئی کی سفارشات کے باوجود دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مظاہرین کو فیض آباد پل سے ہٹانے کے لیے کمزور پلان بنایا گیا جس پر عملدرآمد بھی ٹھیک طرح سے نہیں کیا گیا، قریبی مدارس سے لوگوں کو فیض آباد کی جانب بڑھنے سے روکا نہیں جاسکا جبکہ آپریشن کے دوران آنسو گیس کا بہت زیادہ استعمال کیا گیا جس سے سکیورٹی اہلکار خود متاثر ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ دیر تک ڈیوٹی کی وجہ سے پولیس اہلکار تھک چکے تھے اور ان کا مورال بھی پست ہوگیا تھا جبکہ دھرنا قائدین کی جانب سے تقریروں کے ذریعے پولیس اہلکاروں کے مذہبی جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی گئی۔ اس میں کہا گیا کہ آپریشن کی براہ راست میڈیا کوریج سے دھرنے کی حمایت میں ملک بھر میں لوگ متحرک ہوگئے۔
وزارت دفاع