پاکستان‘ افغانستان تنازعات سے شدید متاثر ہوئے‘ امن کیلئے مشترکہ دشمن کو شکست دینا ہو گی : آرمی چیف
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی)افغان وفد نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وفد نے افغانستان کے مشیر قومی سلامتی کی سربراہی میں ملاقات کی۔ امن و استحکام کیلئے افغان پاکستان ایکشن پلان کے امور پر بات چیت ہوئی۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان طویل تنازعات کے باعث شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں کو خطے کے دیرپا امن کیلئے مشترکہ دشمن کو شکست دینا ہوگی، ہمیں اعتماد سے شروعات کرنی چاہئے۔ دونوں ممالک اپنی حدود ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، شکوک صرف منفی اثرات کو ہوا اور دشمنوں کیلئے موقع فراہم کریں گے۔ وفد نے آرمی چیف کو افغان صدر کی جانب سے دورہ کابل کی دعوت دی۔ افغان مشیر قومی سلامتی اور آرمی چیف کی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان ورکنگ گروپس کی تشکیل کا کام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ قومی سلامتی کے مشیر لیفٹینٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ سے افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمر کی قیادت میں اعلی سطحی افغان وفد نے ملاقات کی جو کہ وزیراعظم کے دفتر میں ہوئی۔ افغان مشیر کے ہمراہ وزیر داخلہ واعظ برمک، افغان انٹیلیجنس ایجنسی ”این ڈی ایس“ کے چیف معصوم ستنزکئی اور پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر زخیل وال تھے۔ سرکاری بیان کے مطابق دونوں اطراف نے علاقائی سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعاون سے متعلق امو رپر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران زیادہ تر امن اور استحکام کے اس لائحہ عمل کے بارے میں غور و خوض کیا گیا جس پر حال ہی میں پاکستان اور افغانستان نے اتفاق کیا ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے پاکستان کے افغانستان سے کئی جہتی تعاون کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان سیاسی، تجارتی، قومی، علاقائی روابط، معیشت، تجارت اور عوام سے عوام کی سطح پر اور ثقافت سمیت تمام شعبوں میں تعاون کرے گا۔ امن دونوں ملکوں کی مشترکہ ضرورت ہے‘ ماضی کے اختلافات بھلا کر محبتوں کو جگہ دینا ہو گی۔ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے با مقصد اور خوشگوار بات چیت کو سراہا۔ دونوں اطراف نے ماضی کے اختلافات بھول کر مستقبل میں ایک دوسرے سے بھر پور تعاون کرنے کی مشترکہ امید کا اظہار کیا۔ دونوں اطراف نے تسلیم کیا کہ ”امن“ وقت کا اہم تقاضا اور دونوں ممالک کی مشترکہ ضرورت ہے جو کہ امن و استحکام کے پاک افغان لائحہ عمل پر مخلصانہ عمل درآمد کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس معاہدہ میں ماضی کے اختلاف کو دور کرنے اور مستقبل میں دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں منصوبہ بندی کمشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سڑکوں اور ریل نیٹ ورکس کی تعمیر پر توجہ مرکوزکرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کو برآمدات کے شعبے میں استعدادکار اور امکانات سے استفادہ کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار افغانستان کے صدر کے مشیر برائے بنیادی ڈھانچہ و ٹیکنالوجی ڈاکٹر ہمایوں قیومی کی قیادت میں افغان وفد سے ملاقات میں کیا۔ افغان وفد سے گفتگو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ علاقائی رابطوں میں بہتری سے خطے میں ترقی اور بڑھوتری کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان افغانستان کو مختلف شعبوں میں بامعنی تعاون دینے کیلئے تیار ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے رابطوں کو مربوط بنانا ضروری ہے۔ دریں اثنا افغانستان کے حوالہ سے بیجنگ میں منعقد ہونے والے دو اجلاسوں کیلئے پاکستان کا وفد سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں اتوار کو بیجنگ روانہ ہوگیا ہے۔ آج چین کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے افغانستان پر رابطہ گروپ کا اجلاس بیجنگ میں ہوگا جبکہ پاکستان، چین اور افغانستان پر مشتمل سہ فریقی اجلاس الگ سے کل 29مئی کو بیجنگ میں منعقد ہوگا جس میں سہ فریقی تعاون کے ذریعہ امن، استحکام، انسداد دہشت گردی تعاون اور ربط سازی کے فروغ پر بات چیت کی جائے گی۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ پاکستان کے وفد کی قیادت کریں گی جبکہ چین کے وفد کی قیادت چین کے افغانستان کے حوالے سے خصوصی نمائندے اور افغانستان کے وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کریں گے۔ پاکستانی وفد میں ڈائریکٹر جنرل برائے افغانستان منصور احمد سمیت دفتر خارجہ کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہوں گے۔ سہ فریقی تعاون میکانزم کے تحت ربط سازی (کونیکٹیویٹی) و سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے خلاف سیاسی و باہمی اعتماد اور مفاہمت کو آگے بڑھایا جائے گا۔ باہمی احترام، مساوی مشاورت، دوستانہ تعاون، باہمی فوائد اور سب کے لئے جیت کی بنیاد پر یہ مذاکرات ہوں گے جن میں چار مقاصد کو مدنظر رکھا جائے گا جن میں پہلا پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کا قیام، دوسرا افغانستان میں تعمیر نو اور مفاہمتی عمل کی حمایت اور افغانوں کے درمیان آپسی ٹھوس و جامع سیاسی مفاہمت کے جلد از جلد آغاز، تیسرا ہر طرح کی دہشت گردی کے مشترکہ مقابلے کے لئے سہ فریقی سیکیورٹی تعاون اور چوتھا ”شاہراہ و پٹی“ منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے بین الاقوامی تعاون اور تینوں ممالک کے درمیان ربط سازی و معاشی انضمام شامل ہیں۔