• news
  • image

فیصل آباد میں بھرپور تقریبات کا اہتمام

قصربہبود جیسے ادارے خواتین کے معاشی مسائل کا حل ہیں
کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تقریبات کا اہتمام نہ کیا جاتاہو
یوں تو آٹھ بازاروں کے شہر فیصل آباد میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تقریبات کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ بعض تقریبات تہذیبی اور ثقافتی رنگ رکھنے کی بنا پر عوامی تقریب کا درجہ رکھتی ہیں۔ سماجی اور فلاحی تنظیموں کے علاوہ تعلیمی اداروں خصوصی طور پر کالجز میں ہونے والی تقریبات اس لحاظ سے بڑی صحت مند اور شعوری ہوتی ہیں کہ وہ زندگی کو درپیش مسائل میں سے ایک ہی مسئلہ پر انعقاد پذیر ہوتی ہیں اور نئی نسل درپیش اور زیرموضوع مسئلہ کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بڑا ہی سیرحاصل تبصرہ کرتے ہیں اور یوں ان میں خطابت کے جوہر بھی اجاگر ہوتے ہیں۔ بعض تقریبات حکومتی سطح پر انعقاد پذیر ہوتی جو حکومت کی پالیسی آئندہ کی حکمت عملی اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی تشہیری مہم کا حصہ ہوتی ہیں۔ عوام کو سہولتیں فراہم ہوں یا نہ ہوں لیکن ان کی تشہیر یوں کی جاتی ہے جیسے حکومت نے اپنی کارکردگی اور عوام دوستی کے دریا بہا دیئے ہیں۔ ہفتہ رفتہ بھی فیصل آباد میں بھرپور تقریبات کا ہفتہ یوں قرار دیا جا سکتا ہے کہ یہ تقریبات قبل از رمضان ہوئیں اور اب رمضان میں افطاری کے نام پر سیاسی تقریبات شروع ہو چکی ہیں۔ ہفتہ رفتہ میں ہونے والی تقریبات میں لائنز کلب انٹرنیشنل کی طرف سے ہونے والی تقریب اس زاویہ نگاہ سے انسان دوستی کی روشن مثال تھی کہ دارالامان میں مقیم ایسی بے سہارا خواتین میں رمضان اور عید کے تحائف لائنز کلب انٹرنیشنل کی طرف سے تقسیم کئے گئے۔ تقریب تحائف کا اہتمام لائنز کلب انٹرنیشنل کے صدر محمد مغیث نے کیا تھا جبکہ ایم پی اے مدیحہ رانا، محمد شہباز اور مینیجر صوفیہ رضوان نے خواتین اور بچوں میں تحائف تقسیم کئے۔ دارالامان ایک حفاظتی ادارہ ہے اور اس میں جو بچے اور خواتین مقیم ہوتے ہیں ہر ایک ہی اپنی ایک المیہ کہانی ہوتی ہے جو ہمارے معاشرہ کی ایسی تصویر پیش کرتی ہے جو خودغرضی، لالچ اور ہوس زر کے پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے جبکہ حکومت پنجاب کی طرف سے اور ہدایات کی روشنی میں جو سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ پنجاب کی تاریخ میں غالباً یہ اپنی نوعیت کی پہلی تقریب تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے پروگرام سٹرٹیجک ریفارمز کے تحت موٹرسائیکل چلانے کی تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں رعایتی نرخوں پر پہلے مرحلے کے طور پر تین خواتین کو موٹرسائیکل فراہم کی گئیں جبکہ ماضی میں اگر خواتین سائیکل چلاتی تھیں تو معاشرہ اس قدر تنگ نظر تھا کہ انہیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا تھا اور آج زندگی کا کون سا شعبہ ہے جس میں خواتین اپنا بھرپور کردار ادا کرتی دکھائی نہیں دیتیں حتیٰ کہ گڈز ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں بھی اب خواتین ٹرک چلاتی نظر آتی ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں۔ خواتین کو رعایتی نرخوں پر موٹرسائیکل کی چابیاں فراہم کرنے کی تقریب کی مہمان خصوصی بھی خاتون تھیں جو وومن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر نورین عزیز تھیں حالانکہ اس تقریب تقسیم میں ڈپٹی کمشنر سلمان غنی پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال ظفر وائس چانسلر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل خالد مسعود فروکہ بھی رونق تقریب تھے۔ ڈاکٹر نورین عزیز اور ڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے اپنے خطاب میں خواتین کو موٹرسائیکل چلانے کی تربیت کو ایک شاندار اور نئی روایت قرار دیا اور حکومت پنجاب کے وومن آن وہیلز پروگرام کو ایک ترقی پسند پروگرام قرار دیا جبکہ اس پروگرام انچارج فاطمہ خان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے پانچ اضلاع فیصل آباد، لاہور، ملتان، سرگودھا اور راولپنڈی میں مرحلہ وار سات سو سے زائد خواتین میں رعایتی نرخوں پر موٹرسائیکل فراہم کی جائیں گی۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ اگر خواتین گڈز ٹرک چلا سکتی ہیں تو جلد ہی سڑکوں پر چنگ چی رکشے چلاتے ہوئے بھی نظر آئیں گی جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کے زیراہتمام مقامی خواتین یونیورسٹی میں سائنس میلہ کا اہتمام کیا گیا۔ اس میلہ میں طالبات نے جو مختلف ماڈل بنائے ان کی نمائش کی گئی۔ اس سائنس میلہ میں فیصل آباد ڈویژن کے وومن کالجز کی طالبات کے تیارکردہ سائنسی ماڈل رکھے گئے اور انعامات بھی تقسیم کئے۔ اس میلہ میں طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ گورنمنٹ کالج برائے وومن فیصل آباد نے پہلی اور گوجرہ چک جھمرہ کے گورنمنٹ کالجز نے دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ ایوب ریسرچ کے احسان بھٹہ ،ڈاکٹر محمد عالم اور امداد اللہ چوہدری نے ججز کے فرائض سرانجام دیئے۔ فیصل آباد پاکستان کا شہر ٹیکسٹائل بھی قرار دیا جاتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی انسی ٹیوٹ آف سائنسز کے زیراہتمام ایک روزہ ٹیکسٹائل نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس ایک روزہ ٹیکسٹائل نمائش میں خواتین کے مشرقی ملبوسات کی نمائش کی گئی ڈائزائننگ اور ہوم ڈیکوریشن کے ماڈل کی نمائش بھی ہوئی۔ یہ تمام ڈیزائن اور ماڈل یونیورسٹی کے طلبا اور طالبات نے ہی تیار کئے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھوتے آئیڈیاز پر مبنی پراڈکٹ اپنی منفرد پیشکش کے باعث عوامی مقبولیت کا باعث بنتے ہیں اور روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نئی نسل کی جدت پسندی بھی سامنے آتی ہے جبکہ ڈاکٹر عائشہ ریاض کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اپنی طالبات کو اپنے پراجیکٹ ڈسپلے کرنے کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ جس سے نیا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا۔ راجہ غلام رسول نگر میں قصربہبود کے نام سے حکومت کی سرپرستی میں جو ادارہ چل رہا ہے اس ادارہ میں مختلف فنون کی خواتین کو تربیت دی جاتی ہے گزشتہ قصربہبود کا بیگم ڈپٹی کمشنر سلمان غنی نے دورہ کیا جو کہ قصربہبود کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ قصربہبود حکومت کے فراہم کردہ چودہ کروڑ روپے کے فنڈز سے چل رہا ہے اور اس میں خواتین کو مختلف فنون کی تعلیم و تربیت دی جاتی ہے۔ بیگم سلمان غنی ڈپٹی کمشنر فیصل آباد نے قصربہبود میں مختلف کلاسز کا وزٹ کرنے کے بعد سٹاف سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی معاشی خوشحالی اور ان کی خودمختاری کے لئے قصربہبود کا کردار بڑا اہم ہے اور انہوں نے کہا کہ گھروں کے قریب پیشہ وارانہ فنون کی تربیت کے ادارہ خواتین کے معاشی مسائل پر قابو پانے کا بہترین ذریعہ ہیں اور تربیت یافتہ خواتین اپنے خاندان کی کفالت کرتی ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن