ایٹمی پروگرام کی دو دہائیاں مکمل، موثر نگہبانی کیلئے جامع قانون سازی
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان کے ایٹمی تجربات کو دو دہایاں مکمل ہو چکی ہیں۔ ایٹمی تجربات کے بعد پاکستان نے مکمل ایٹمی ریاست بننے کا عمل بے مثال سرعت سے مکمل کیا اور ان بیس برسوں کے دوران ایٹمی اور میزائل پروگرام کا نگہبان ادارہ’’ نیشنل کمانڈ اتھارٹی‘‘ تشکیل دی۔ حساس ٹیکنالوجی کے برآمدی کنٹرول کو یقینی بنانے کیلئے جامع قانون سازی کی گئی۔ یورینئم کے بعد پلوٹونیئم روٹ حاصل کیا گیا جس کی بدولت پاکستان چھوٹے ایٹمی ہتھیار’ ٹیکٹیکل ویپن‘‘ بنانے میں کامیاب ہوا۔ جبکہ ان ہتھیاروں کو داغنے کیلئے فضائیہ کے علاوہ درجن بھر اقسام کا ایک متنوع میزائل نظام تیار کیا گیا جس میں ٹھوس اور مائع ایندھن کے بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ زمین ، فضا اور سمندر کے اندر سے داغے جانے والے کروز میزائل تیار کئے گئے جس کے ساتھ ہی پاکستان سہ سمتی ایٹمی حملہ کرنے اور اسی بنیاد پر جوابی ایٹمی حملہ کرنے کے قابل ہوا۔ جس کے بعد مزید پیشرفت کرتے ہوئے اس ایٹمی سفر میں کم از کم ’’ایٹمی ڈیٹرنس‘‘ سے ایک قدم آگے بڑھ کر ’’ فل سپیکٹرم ڈیٹرنس‘‘ کی منزل تک پہنچا۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور ایٹمی ہتھیاروں کی سکیورٹی کیلئے متعدد حصار قائم کئے گئے۔ مغرب سے پروپیگنڈا ہوا پاکستان کے ٹیکٹیکل ہتھیار چھوٹے کمانڈروں سے غلط ہاتھوں میں جا سکتے ہیں تو پاکستان کی طرف سے واضح کیا گیا اول تو ’’ٹیکٹیکل ہتھیاروں‘‘ کی اصطلاح ہی ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔ پاکستان کے پاس چھوٹے ایٹمی ہتھیار موجود ہیں تو وہ بھی سٹرٹیجک کنٹرول میں ہیں۔ پاکستان کے فوجی ایٹمی پروگرام کے پہلو بہ پہلو سویلین ایٹمی پروگرام نے زیادہ ترقی کی۔ چشمہ کے مقام پر چار اور کراچی کے کینوپ سمیت پاکستان کے پاس پانچ ایٹمی بجلی گھر موجود ہیں۔ چین کے تعاون سے گیارہ گیارہ سو میگاواٹ کے دو مزید ایٹمی پاور پلانٹ کراچی میںزیر تعمیر ہیں۔ جبکہ وسطی پنجاب میں بھی ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کیلئے ابتدائی بجٹ مختص کیا جا چکا ہے۔ راولپنڈی کے قریب ایٹمی سنٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جا چکا ہے جبکہ ایٹمی ہتھیاروں کی سکیورٹی کیلئے ایس پی ڈی کے زیر اہتمام فول پروف بندوبست کیا گیا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے سکیورٹی کے اعتبار سے پاکستان کا ایٹمی پروگرام امریکہ سے بھی بہتر ہے کیونکہ امریکہ میں حالیہ برسوں کے اندر ایٹمی ہتھیاروں سے لیس طیاروں کو بغیر مجاز اتھارٹی اڑائے جانے پر اعلیٰ ترین عہدیدار برطرف کئے جا چکے ہیں۔ سابق آمر پرویز مشرف نے اپنی کئی خرابیوں کے باوجود نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور ایس پی ڈی کی شکل میں پاکستان کو ایک مکمل ایٹمی تنظیم بنا کر دی، ایٹمی طاقت کو ادارہ جاتی شکل دی، مستقبل کی منصوبہ بندی کی۔ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران جو ایٹمی دھماکے کئے گئے اور غوری میزائل کا پہلا تجربہ ہوا اس کے بعد پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے ڈیلیوری سسٹم بنانے میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ سب سے اہم کامیابی تو یہ تھی کہ خوشاب کا ایٹمی ری ایکٹر مکمل ہو گیا، پلوٹونیئم کی پیداوار شروع ہو گئی اور اس مقام پر چار ایٹمی ری ایکٹرکام کر رہے ہیں اور پاکستان عمدگی سے پلوٹونئیم روٹ پر منتقل ہو گیا جس کی بدولت اس نے چھوٹے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کی اور ان ہی ٹیکٹیکل ہتھیاروں نے بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کو ناکام بنایا۔ ڈیلیوری سسٹم کے ضمن میں غوری کے بعد شاہین اول اور دوم اور اب شاہین سوم بھی تیار کر لئے گئے۔ ٹھوس ایندھن سے چلنے والے یہ میزائل بھارت کے اندر اور اس کے جنوبی جزیروں تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ مستند ذرائع کا دعویٰ ہے اسی میزائل کو اگستا آبدوز سے زیر سمندر داغنے کے کامیاب تجربے کئے گئے ہیں جن کی بدولت پاکستان، ایٹمی حملہ ہونے کی صورت میں پاکستان جوابی کارروائی کرنے کا اہل ہو گیا ہے۔
ایٹمی پروگرام