عالمی طاقتیں انتخابات سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں‘ بڑے سکیورٹی خدشات‘ صوبوں نے فوج بلانے کا مطالبہ کر دیا: سیکرٹری الیکشن کمشن
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ میں سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب فتح محمدنے بتایا ہے کہ اس باراضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جائیں گے، بیلٹ پیپرز سرکاری پریس سے چھپوائے جا ئیں گے۔بیلٹ پیپرز کی حفاظت کو یقینی بنایا جا ئے گا۔ ملک بھر میں 20 ہزار پولنگ سٹیشن حساس قرار دے دئیے گئے ہیں۔حساس پولنگ سٹیشنوں میں کیمرے لگائے جائیں گے۔کیمرے سے سکیورٹی اور الیکشن عملے کے نظم و نسق کو بھی مانیٹر کیا جا سکے گا۔سکیورٹی کے لئے پاک فوج کی خدمات کا مطالبہ آ رہا ہے۔پاک فوج کے ساتھ سکیورٹی پر اجلاس ہو چکے ہیں۔پاک فوج مشرقی اور مغربی بارڈر پر مصروف ہے۔کیمروں کی تنصیب کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے۔کیمروں کی تنصیب سے الیکشن میں شفافیت آئے گی۔الیکشن کے دوران بہت بڑے سکیورٹی خطرات ہیں۔ سکیورٹی خطرات الیکشن کمشن کے لئے بڑی پریشانی کا باعث ہیں۔ کچھ عالمی طاقتیں الیکشن سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ عام انتخابات کے موقع پر بڑے پیمانے پر سکیورٹی خطرات ہیں جو الیکشن کمیشن کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔ عالمی طاقتیں عام انتخابات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ پولیس کی سکیورٹی ناکافی ہے، صوبوں کی طرف سے سکیورٹی کے لئے پاک فوج کو بلانے کا مطالبہ آ رہا ہے۔ سکیورٹی خطرات پر کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینٹ کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی جس کی صدارت سینیٹر رحمان ملک نے کی۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کہا کہ وہ سکیورٹی خطرات پر کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔ صوبائی چیف سیکرٹریز نے پولنگ سٹیشنوں کے لئے کیمروں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔کیمروں کی تنصیب کا ایس او پی مرتب کر لیا گیا ہے۔سکیورٹی کے لئے پولیس ناکافی ہیں۔ایک تجویز ہے کہ تمام پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کی جائے۔ پاک فوج کو صرف حساس پولنگ سٹیشنوں پر تعینات کرنے یا تمام سٹیشنوں پر تعینات کرنے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے سینٹ داخلہ کمیٹی نے کہا کہ الیکشن میں نتائج تبدیل کئے جاتے ہیں۔ پولنگ سٹیشنوں سے نتائج ریٹرننگ افسروں کے دفاتر لے جاتے ہوئے تبدیل کئے جاتے ہیں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ا لیکشن میں جھرلو نہیں پھرنا چاہیے۔ اس پر سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ الیکشن نتائج کی مانیٹرنگ کا طریقہ کار بھی وضع کر لیا گیا ہے،کسی کو نتائج تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پریزائیڈنگ افسر پولنگ سٹیشن سے ہی فارم 45 پر رزلٹ درج کر کے اس کی تصویر الیکشن کمشن کو بھیجے گا جو پریزائیڈنگ افسر فارم 45 کی تصویر نہیں بھیجے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔صرف دس فیصد پریزائیڈنگ افسر ایسے ہوتے ہیں جو گڑ بڑ کرتے ہیں۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ میں خیبر پی کے نگران وزیراعلیٰ کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن خیبر پختونخواہ کے نگران وزیراعلی کی نامزدگی پر انکوائری کرائے۔ کسی متنازعہ شخص کو نگران وزیراعلی نامزد نہیں ہونا چاہئے۔ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ عمران خان کو جیسے پتہ چلا انہوں نے نگران وزیراعلی کی نامزدگی معطل کر دی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جہاں جہاں ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہو تو کمیٹی ساتھ دیگی۔ سارے پرائیوٹ ٹی وی چینلز الیکشن آگاہی پر کچھ منٹ دیں۔ پرائیوٹ ٹی وی چینلز الیکشن میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ وہ سیاستدان جنکی زندگیاں خطرے میں ہیں انکو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے۔پچھلے الیکشن میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا۔اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو وزارت داخلہ ذمہ دار ہوگا۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ ہوا اس کی تحقیقات کی ابھی تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ کمیٹی معلوم کرے گی کہ احسن اقبال پر حملے کے 15 منٹ بعد گرفتار ملزم کی ویڈیو جاری کر دی گئی۔ اس کے ذمہ داروں کے خلاف اڑتالیس گھنٹوں میں کاروائی کی جائے۔