سندھ‘ خیبر پی کے اسمبلیاں تحلیل
کراچی/ پشاور (وقائع نگار + سالک مجید + بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) سندھ اور خیبر پی کے اسمبلیاں اپنی اپنی مدت مکمل ہونے پر تحلیل کردی گئی ہیں۔ کے پی کے اسمبلی کے اجلاس کے خاتمے سے قبل پینل آف چیئرمین محمود جان نے اختتامی دعا مانگتے ہوئے کہاکہ اللہ ان لوگوں کو دوبارہ اسمبلی میں لائیں جو اس صوبے اور ملک کے ساتھ مخلص ہیں اللہ کبھی بھی ان لوگوں کو منتخب نہ کریں جو اس صوبے اور ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔ اجلاس ملتوی کئے جانے پر شوکت یوسفزئی سمیت دیگر ارکان اسمبلی بھی آپے سے باہر ہوگئے۔ شوکت یوسفزئی اپنی اختتامی تقریر کرنا چاہتے تھے تاہم اجلاس ملتوی کئے جانے کے باعث انہیں موقع نہ ملا اور انہوں نے اپنی لکھی ہوئی تقریر کو پھاڑتے ہوئے ہوا میں اچھال دیا۔ اسمبلی ہال میں بعض ارکان نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے۔ اسمبلی عمارت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا کہ آخری اجلاس پر شیم شیم کے نعرے لگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سپیکر سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا آخری اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسمبلی میں الوداعی خطاب میں کہا کہ ملک توڑنے کی بات کرنے والا ہمارا دشمن ہے۔ الگ صوبے کے مطالبے کو اہل سندھ مسترد کرتے ہیں۔ مہاجر پاکستان کو اپنا ملک سمجھیں۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ احتجاجی اساتذہ کی تنخواہیں دیدیں۔ جاتے جاتے ان کا کام کردیں تو مہربانی ہوگی۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے اپنے الوداعی خطاب میں سندھ اسمبلی میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے پر معافی مانگ لی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کوئی معاف نہیں کرتا تو اس کی مرضی۔ عورت کی ڈکٹیشن مردوں کو پسند نہیں۔ آرڈر دیا جائے تو لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ آج جو کچھ بھی ہوں اپنے والدین کی وجہ سے ہوں والدین ہر وقت مجھے یاد رہتے ہیں۔ مرادعلی شاہ اپنے والدین کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ جو لوگ اپنا وطن چھوڑ کر آئے انکی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں پاکستان کے لیے والدین کی قبریں اور گھر چھوڑنا بڑی قربانی ہے کوئی الگ صوبے کا مطالبہ کرے تو لوگ اسکو مسترد کرینگے۔ علاوہ ازیں اس دوران ہائوس کوکامیابی سے چلانے کا سہرا سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اورتمام ممبران کے سر جاتا ہے۔ تمام سروے رپورٹس میں بھی ملک کی تمام صوبائی اسمبلیوں میں سے سب سے بہترین کارکردگی سندھ اسمبلی کی قراردی گئی ہے۔ یوں گزشتہ پانچ سال کے دوران بھی سندھ اسمبلی نے سب سے زیادہ اجلاس منعقد کرنے سے لے کر سب سے زیادہ بلزمنظور کرنے تک قانون سازی کے بہترین عمل میں اپنا منفرد اور ممتاز حیثیت کو برقرار رکھا۔ 5 برس کے دوران سندھ اسمبلی میں دو لیڈر آف دی ہائوس آئے پہلے سید قائم علی شاہ اورپھرسید مراد علی شاہ لیڈر آف دی ہائوس بن کر وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے اور خوش اسلوبی سے حکومتی معاملات چلائے‘ دونوں وزرائے اعلیٰ کی سندھ اسمبلی میں حاضری کا ریکارڈ شاندار رہا۔ وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت سے سید مراد علی شاہ نے آخری روز 28 مئی کو صوبائی کابینہ کے الوداعی اجلاس کی صدارت کی اور کابینہ ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں ان کے اعزاز میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں افطار ڈنر دیا گیا جس کے بعد صوبائی وزرائ‘ مشیروں اور معاونین خصوصی نے سرکاری دفاتر خالی اور سرکاری گاڑیاں واپس کر دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نگران وزیراعلیٰ کی حلف برداری تک فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ پیرکی شب اپنی آئینی مدت پوری ہونے پر سندھ کی 27 رکنی کابینہ تحلیل ہو گئی۔