• news

مسلم لیگ ن‘ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین تیر‘ پی ٹی آئی بلا‘ مجلس عمل کتاب‘ ق لیگ کو ٹریکٹر انتخابی نشان الاٹ

اسلام آباد، پشاور، لاہور (خصوصی نمائندہ، بیورو رپورٹ، خبرنگار، ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے مسلم لیگ (ن) کوشیر، پی ٹی آئی کو بلا، پی پی پی کو تلوار، ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ، متحدہ مجلس عمل کو کتاب، اے این پی لالٹین، پاکستان عوامی لیگ انسانی ہاتھ جبکہ عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان الاٹ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا عمل شروع کردیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بغیر اعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کو بلا، مسلم لیگ (ن) کو شیر، ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ، متحدہ مجلس عمل کو کتاب، اے این پی کو لالٹین، پاکستان عوام لیگ کو انسانی ہاتھ، متحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی، پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی، پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی، پاکستان متحدہ علما و مشائخ کونسل کو بیل جب کہ عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان الاٹ کردیا۔ الیکشن کمشن نے ایم کیو ایم کو انتخابی نشان پتنگ الاٹ کردیا ہے یہ نشان ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنونیئر عامر خان کی درخواست پر الاٹ کیا گیا۔ فاروق ستار اور خالد مقبول دونوں پتنگ نشان کے دعویدار ہیں تاہم دونوں کی کنوینئر شپ کی درخواستیں عدالت میں زیرسماعت ہیں۔ تارے کا انتخابی نشان گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کو الاٹ کردیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی الیکشن کمشن انتخابی نشانات الاٹ کر رہا ہے۔ تلوار کے نشان کیلئے پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے کہا پیپلزپارٹی نے پہلے کئی الیکشن تلوار کے نشان پر لڑے، پیپلزپارٹی کو اپنا پرانا نشان تلوار الاٹ کیا جائے۔ تلوار ذوالفقار علی بھٹو کا نشان تھا کسی اور کو نہیں لینے دینگے جبکہ صفدر عباسی نے کہا یہ تیر پر الیکشن لڑ لیں ہمیں تلوار کا نشان دے دیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان مل گیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کا انتخاب نشان تیر برقرار ہے۔ مسلم لیگ ق اپنے انتخابی نشان سے دستبردار ہو گئی اس نے سائیکل کے بجائے ٹریکٹر کا نشان مانگ لیا جو اسے دیدیا گیا ہے۔ پاکستان کسان اتحاد نے بھی ٹریکٹر کا نشان مانگا تھا تاہم اسے بیل کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔ الیکشن کمشن کے مطابق نیشنل پارٹی کو آری کا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا ملک بھر میں عام انتخابات پاک فوج کی زیر نگرانی ہوں گے۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر سکیورٹی فورسز 22جولائی اتوار کے روز ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔ تفصیلات کے مطابق 25 جولائی 2018 ء کو ہونے والے عام انتخابات پاک فوج کی زیرنگرانی ہوں گے۔ پنجاب میں چھ ہزار پولنگ سٹیشن حساس قرار دئیے جا چکے ہیں۔ پنجاب سمیت ملک بھر میں کے حساس پولنگ سٹیشنوں پر کلوز سرکٹ کیمرے بھی لگوائے جائیں گے۔ عام انتخابات میں سکیورٹی کے حوالے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے مہنگے اور سب سے بڑے انتخابات ہوں گے۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب میں چھ ہزار سے زائد حساس پولنگ سٹیشنز کی نشاندہی کی ہے جبکہ محکمہ داخلہ نے وزیراعلیٰ کو انتخابی اخراجات کیلئے 1 ارب 60 کروڑ روپے کی سمری ارسال کر دی ہے۔ ایم کیو ایم کے انتخابی نشان پتنگ پر پی آئی بی اور بہادر آباد گروپ آمنے سامنے آ گئے۔ الیکشن کمشن کے فیصلے کے بعد پتنگ کے نشان پر دونوں دھڑوں نے دعویٰ کیا ہے فاروق ستار نے دعویٰ کیا ہے کہ پتنگ کا نشان میری درخواست پر الاٹ کیا گیا فاروق ستار نے ٹویٹ میں کہا ہے شکریہ الیکشن کمشن‘ بہادر آباد کا دعویٰ ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ہیں۔ پتنگ کے نشان کیلئے متحدہ دھڑوں نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں جمع کرائیں۔علاوہ ازیں تین صوبوں میں نگران وزراء اعلیٰ کی تقرر ی کے حوالے سے ڈیڈلاک برقرار ہے اور گزشتہ روز بھی سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے نگران وزراء اعلیٰ کا فیصلہ نہ ہوسکا۔وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اور اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمٰن کے درمیان ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی۔ سپیکر خیبر پی کے اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ آج نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق ہو جائے گا۔ مولانا لطف الرحمٰن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ سے متعلق مشاورت جاری ہے امید ہے آج نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے صوبہ میں نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ معاملہ ڈیڈلاک کا شکار ہوا ،اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک کا تعلق خیبر پی کے سے ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہمارے صوبہ میں قابل اور تجربہ کار شخصیات کی کمی نہیں تاہم اگر ذاتی مفادات سے قطع نظر معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے تو جلد از جلد نمٹایا جا سکتا ہے، لیکن سابق وزیر اعلیٰ اور سابق اپوزیشن لیڈر غیر جانبدار شخصیت کی بجائے من پسند فرد کی تلاش میں ہیں فیصلے میں تاخیر سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات تیر کے نشان پر ہی لڑے گی۔ ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ منگل کے روز الیکشن کمشن آف پاکستان نے پاکستان پیپلزپارٹی کو پرانا نشان تلوار الاٹ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیںجبکہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری ہیں جس کا انتخابی نشان تیر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پی پی پی اور پی پی پی پی کا آپس میں باہمی اتحاد ہے جس کی بنیاد پر پاکستان پیپلزپارٹی ، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے نشان تیر کے نشان پر انتخابات لڑے گی۔ سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر حسین بخاری نے الیکشن کمشن سے انتخابی نشان تلوار واپس ملنے پر پارٹی عہدیداران کارکنوں اور ووٹرز کو مبارکباد دی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ میرٹ پر مبنی ہے۔بانی چیرمین ذولفقار علی بھٹو کا انتخابی نشان واپس ملنا پیپلز پارٹی کیلئے اعزاز ہے۔سیاسی اور قانونی طور پر تلوار نشان پیپلز پارٹی کا حق تھا ۔پارٹی غداروں کو شرمندگی کے سوا کچھ نہ ملا۔مزید برآں ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کی تیاریوں کے سلسلے میں الیکشن کمشن میں ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف امور زیر بحث آئے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے پنجاب کے کچھ اضلاع میں ریٹرننگ آفیسرز کو سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف سیکرٹری سے دو روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ الیکشن کمشن نے اپنے 16 مئی کے مراسلہ میں تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی تھی کہ تعینات کئے گئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ز اورریٹرننگ آفیسرز نے کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتیں انھیں تمام ضروری سہولتیں مہیا کریں تاکہ عام انتخابات 2018 کا انعقاد احسن طریقے سے سرانجام پاسکے۔ اس سلسلے میں صوبہ پنجاب کے کچھ اضلاع سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ ابھی تک کئی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ز اور ریٹرننگ آفیسرز کو ٹرانسپورٹ اور سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی جس پر الیکشن کمشن نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں باقی تینوں صوبوں نے تسلی بخش حد تک تمام ضروری سہولیات ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کو فراہم کر دیں ہیں۔ جس پر الیکشن کمشن نے اطمینان کا اظہار کیا۔ دریں اثناء ملک بھر کے اضلاع میں انتخابی فہرستوں کی ترسیل مکمل ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار سے زائد ووٹرز پر مشتمل انتخابی فہرستیں بھیجی گئیں۔ انتخابی فہرستوں میں ووٹر کی تصویر، نام، پتہ، شناختی کارڈ، شماریاتی بلاک کوڈ نمبر شامل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن