قصور میں عدلیہ مخالف تقاریر، ہائیکورٹ نے گواہوں کے بیان ریکارڈ کرنا شروع کردئیے
لاہور+ قصور (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف احتجاج کرنے والے حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی اور مقامی رہنمائوں کیخلاف مقدمہ سے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے اخراج کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ جبکہ اسی مقدمہ کے ملزموں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔ عدلیہ مخالف احتجاج کرنے والے ملزموں میں شامل احمد لطیف نے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو شامل کرنے اقدام کو چیلنج کیا اور موقف اختیار کیا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کرنا بلاجواز ہے۔ ملزم کیخلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قابل پیش رفت نہیں ہے اس لئے ان دفعات کو خارج کرکے مقدمے کو عام عدالت منتقل کیا جائے۔ دو رکنی بنچ نے عدلیہ مخالف احتجاج میں حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی شیخ وسیم اختر اور نعیم صفدر سمیت چار ملزموں کی عبوری ضمانت سماعت کی جس میں درخواست گزار ملزموں نے موقف اختیار کیا کہ قصور ریلی میں عدلیہ کی توہین نہیں کی بلکہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ پولیس کو ملزمان کی گرفتاری سے روکا جائے۔ عدالت نے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے اخراج کی درخواست پر 31 مئی تک نوٹس جاری کر دیئے جبکہ عبوری ضمانتوں میں بھی کل تک توسیع کر دی۔ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے ارکان اسمبلی اور مقامی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ ایم این اے شیخ وسیم، ایم پی اے نعیم صفدر سمیت دیگر ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔ پراسیکیواٹر شان گل نے ڈی پی او قصور زاہد مروت سمیت تین گواہوں کے بیان ریکارڈ کیے. فل بنچ نے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے کارروائی یکم جون تک ملتوی کر دی اور آئندہ سماعت پر ملزموں کے صفائی کے بیان ریکارڈ کیے جائیں گے۔