اسلام آباد: نجی کالج میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے کے الزامات پر کمیٹی تشکیل، پروفیسر سعادت آج بیان جمع کرائیں گے
اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آبادکے نجی کالج میں دوران امتحان طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعے پر فیڈرل بورڈ کی جانب سے کنٹرولر ایگزامنیشن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل،کمیٹی نے بدھ کو نجی کالج کا دورہ کیا اور طالبات اور کالج انتظامیہ سے ملاقات کر کے ان کا موقف معلوم کیا۔ پرنسپل اقبال جاوید کا کہنا ہے کہ متعدد طلبا نے کالج انتظامیہ کو بائیالوجی کا پریکٹیکل لینے آنے والے پروفیسر سعادت بشیر کے رویہ کی شکایت کی۔ طلبا نے بتایا کہ پروفیسر سعادت نے انکے متعلق نازیبا الفاظ کہے اور جنسی طور پر ہراساں کیا۔ پرنسپل نے کہا ہے کہ جنسی ہراساں کرنے پر طلبا کے احتجاج پر پروفیسر سعادت نے انہیں امتحان کے دوران خاموش رہنے اور مارک شیٹ کی طرف اشارہ کر کے دھمکایا۔ انہوں نے کہا کہ کالج کی جانب سے فیڈرل بورڈ کو پروفیسر سعادت بشیر کیخلاف انکوائری کی درخواست کی جبکہ پروفیسر سعادت بشیرکا کہنا ہے کہ میں بارہ سال سے مختلف کالج اور سکول میں امتحانات کے لیے جاتا رہا ہوں کبھی الزام نہیں لگا، زندگی میں پہلی بار مجھ پر ایسا الزام لگا ہے جس سے انتہائی دل گرفتہ ہوں۔ فیڈرل بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج جمعرات کے روز تک پروفیسر سعادت بشیر اپنا تحریری بیان فیڈرل بورڈ کو جمع کرا دیں گے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کے نجی کالج کی طالبات کو انٹرمیڈیٹ کے عملی امتحانات کے دوران وفاقی بورڈ کے مقرر کردہ امتحان لینے والے فرد کی جانب سے مبینہ طور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اس وقت زور پکڑ گیا جب کالج کی ایک طالبہ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ اسے 24مئی کو ہونے والے امتحانات کے دوران ایگزامینر کی جانب سے 2مرتبہ ہراساں کیا گیا۔ کئی متاثرہ لڑکیوں نے دعوی کیا کہ امتحان لینے والے فرد کی جانب سے جنسی طور ہراساں ہونے والی طالبات کی تعداد 80 تک ہو سکتی ہے۔