• news

صوبائی حکومت نہیں پنجاب کی نمائندگی کرتی ہوں: عاصمہ حامد

لاہور ( وقائع نگار خصوصی+ این این آئی) پنجاب کی پہلی خاتون ایڈووکیٹ جنرل عاصمہ حامد نے کہا ہے کہ میں صوبہ پنجاب کی نمائندگی کرتی ہوں، کسی کے ذاتی مفاد کی نہیں ،پی ٹی آئی کو کوئی بہتر جواز ڈھونڈنا چاہیے تھا ،کس کی حکومت آتی ہے اور کس کی نہیں، اس سے کوئی سروکار نہیں،مستقبل میں میرا کام ریاست کے مفاد کا دفاع کرنا ہو گا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عاصمہ حامد نے کہا کہ اپنی تقرری کے حوالے سے وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہ دن وکالت کے پیشہ سے منسلک خواتین کے لیے ایک اہم دن ہے۔ایک خاتون کو بااختیار بنانے کا مطلب ہے کہ آپ معاشرے میں خصوصاً اس پیشے سے منسلک پورے حصے کو بااختیار تسلیم رہے ہیں۔ آپ اس خاتون پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ بھی اس منصب کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اتنی ہی اہل ہے جتنا کوئی بھی مرد ہو سکتا ہے۔وہ سمجھتی ہیں کہ صوبہ بھر میں با اعتماد اور قابل خواتین وکلا بڑی تعداد میں موجود ہیں جبکہ یہ ایک مردوں کا معاشرہ ہے ۔عاصمہ حامد کی نظر میں اسی وجہ سے معاشرتی رکاوٹوں کے علاوہ دو وجوہات ایسی ہیں جن کی بنا پر زیادہ خواتین ہائی کورٹ یا اس سے اوپر کی سطح تک نہیں پہنچ پاتیں۔ ایک تو لوگ خواتین پر زیادہ اعتماد کا اظہار نہیں کرتے اور دوسرا زبان سے ناآشنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے خود ایسی تمام رکاوٹیں محنت سے عبور کیں،قانون اور قانونی مسائل پر گرفت مطالعے اور مشق ہی سے ملتی ہے۔ ان کیخلاف چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں ایسا کرنا ہی تھا تو کوئی بہتر جواز ڈھونڈنا چاہیے تھا۔وہ سنہ 2014ء میں اسی حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل مقرر کی گئیں تھیں اور وہ لاہور ہائی کورٹ میں قانون کی اعلی افسر ہوں گی۔میں صوبہ پنجاب کی نمائندگی کرتی ہوں، حکومتِ پنجاب کی نہیں۔ عاصمہ حامد سابق گورنر پنجاب شاہد حامد کی صاحبزادی اور سابق وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد کی بھتیجی بھی ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے قانون دان عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار بیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری نے مؤقف اختیار کیا کہ عاصمہ حامد کو میرٹ کے برعکس جونیئر ہونے کے باوجود تعینات کیا گیا۔ تعیناتی سیاسی بنیاد پر کی گئی۔ مزید سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن