نگران وزیراعلی پنجاب‘ ناصر کھوسہ‘ ناصر درانی کی معذرت‘ ....
لاہور+کوئٹہ + پشاور+ کراچی (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرلی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں ناصر محمود کھوسہ کا کہنا تھا ان کی نامزدگی واپس لےکر انہیں میڈیا میں متنازعہ بنا دیا گیا۔ ان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، اگر اس منصب کے لیے ان کا نام تجویز کرنے سے پہلے مشورہ کرلیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ سابق چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ حالیہ پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں وہ نگران وزیراعلیٰ کاعہدہ نہیں سنبھال سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا شفاف انتخابات کے لیے نگران وزیراعلیٰ کو سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کا ایک اور یو ٹرن‘ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے سینئر صحافی حسن عسکری اور سابق آئی جی کے پی کے ناصر درانی کے نام تجویز کردیئے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے تقرر کے معاملے پر تحریک انصاف کی چار رکنی کمیٹی نے مشاورت مکمل کر کے سفارشات مرتب کیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ناموں کی منظوری دیدی۔ ناصر درانی ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ تعینات رہے‘ وہ آئی جی خیبر پی کے بھی رہے۔ ڈاکٹر حسن عسکری پنجاب یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس میں ایمرٹس پروفیسر ہیں‘ وہ سیاسی اور ملٹری کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار ہیں۔ بعدازاں تحریک انصاف کی جانب سے نامزد نگران وزیراعلیٰ ناصر درانی نے معذرت کر لی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کو اپنے فیصلے سے آگاہ بھی کر دیا۔ ناصر درانی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری صحت اجازت نہیں دیتی کہ نگران وزیراعلیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالوں۔ بلوچستان میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ،وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونے والے تین ملاقاتوں میں حکومت علاﺅ الدین مری اور پرنس احمد علی جبکہ اپوزیشن لیڈر قاضی اشرف اور اسلم بھوتانی کے ناموں پر بدستور ڈٹے ہوئے ہیں،اس سلسلے میں ہونے والی تینوں ملاقاتیں بے نتیجہ ثابت ہوئی ہیں ۔جمعرات کے روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے حوالے سے ایک اور ملاقات متوقع ہے حکومت کی جانب سے علاﺅالدین مری جبکہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اسلم بھوتانی کو فیورٹ امیدوار قراردیاجارہاہے مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلاجائے گا، نگران سیٹ اپ لانے کیلئے حکومت کے پاس اسمبلی مدت ختم ہونے کے بعد بھی تین دن کا وقت ہوا کرتاہے ، اگر نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کردیاجائے گا،پارلیمانی کمیٹی کیلئے 2اراکین کے نام حکومت جبکہ 2اپوزیشن کی جانب سے دئےے جائیںگے 4اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیراعلیٰ کافیصلہ کریگی اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کوئی فیصلہ نہ کرسکی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ خیبر پی کے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے۔ نگران خیبر پی کے حکومت کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا حکومت کا نگران وزیراعلیٰ کیلئے اعجاز احمد قریشی اور حمایت اللہ کے نام پر اصرار کیا۔ اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان اپنے نامزد کردہ ناموں منظور آفریدی اور جسٹس (ر) دوست محمد خان کے ناموں پر ڈٹے رہے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ نگران وزیراعلیٰ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 3,3 ارکان شامل ہوںگے۔ وزیراعلیٰ ہا¶س کراچی میں نگران وزیراعلیٰ سندھ کیلئے مذاکرات ہوئے نجی ٹی وی کے مطابق سابق چیف سیکرٹری سندھ فضل الرحمن کے نام پر اتفاق کر لیا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ اور خواجہ اظہار کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی، فضل الرحمان کا نام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دیا گیا تھا، فضل الرحمن 2007ءسے 2010ءتک سندھ میں چیف سیکرٹری رہے۔ ملاقات میں سابق وزراءمکیش چاولہ، ناصر شاہ، ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے نگران وزیراعلیٰ سندھ کے نام کی منظوری پی پی پی اعلیٰ قیادت سے اجلاس کے دوران ٹیلی فون پر کی۔
لاہور (مبشر حسن/ دی نیشن) پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے باوجود وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کے پاس ابھی نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی کے لئے 3 دن کا وقت ہے۔ پنجاب کے محکمہ قانون نے اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن گزشتہ روز جاری کر دیا ہے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے عہدے نگران وزیر اعلیٰ کے نامزد ہونے تک برقرار رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے ناصر کھوسہ کے نگران وزیر اعلیٰ کی سمری پر عملدرآمد کو روک دیا ہے کیونکہ ناصر کھوسہ نے نگران وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے معذرت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر محمودالرشید نے کہا ہے کہ ان کے دستخط کے بغیر نگران وزیر اعلیٰ کی سمری گورنر کو بھجوانا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ وہ اس اقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر محمودالرشید کی ملاقات کے لئے انتظامات کئے جا رہے ہیں تاکہ نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی پر ڈیڈ لاک کو ختم کیا جا سکے۔ دوسری جانب سابق آئی جی خیبر پی کے ناصر درانی کی درخواست کے بعد پی ٹی آئی کے تجویز کردہ 2 نام جسٹس (ر) ثائر علی اور پروفیسر حسن عسکری نگراں وزیر کے طور پر موجود ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی تک شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ 8 جون تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔
نگران وزیراعلیٰ