چیف جسٹس کا اچانک دورہ جنرل ہسپتال مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیئے
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے جنرل ہسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ لاہور رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران فاضل چیف جسٹس نے جنرل ہسپتال کے دورے کا بتایا تو محکمہ صحت اور انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔ فاضل چیف جسٹس جنرل ہسپتال پہنچے تو انہوں نے ایمرجنسی اور جنرل وارڈ کا دورہ کیا۔ انہوں نے مریضوں کے لئے ادویات کی فراہمی کا بھی معائنہ کیا۔ فاضل چیف جسٹس کے سامنے مریضوں نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے۔ مریضوں کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں نہ صرف دوائیاں میسر نہیں بلکہ بغیر سفارش آنے والے مریضوں کا گھنٹوں بعد چیک اپ کیا جاتا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے متعلقہ ایم ایس اور محکمہ صحت کے حکام سے اس بارے استفسار کیا تو وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ انہوں نے ایمرجنسی اور آﺅٹ ڈور میں دی گئی سہولیات کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی اور انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر مریضوں کی شکایات کا ازالہ کریں۔ خواتین کا کہنا تھاکہ ان کے ساتھ مریضوں کی طرح سلوک نہیں کیا جاتا۔ فاضل چیف جسٹس نے مریضوں کو تسلی دی اور کہا کہ عوام کی صحت کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ادویات کی فراہمی سے متعلق احکامات جاری کیے۔ لاہور جنرل ہسپتال کے دورہ کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے معذور شخص کو وہیل چیئر پر سڑک پار کرانے پر ٹریفک وارڈن کو شاباش دی۔ چیف ٹریفک آفیسر لاہور رائے اعجاز احمد نے ٹریفک وارڈن ابرار کو 10ہزار روپے نقد انعام اور سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہارٹ والو کی خریداری میں بے ضابطگیوں سے متعلق نیب نے سپریم کورٹ میں عبوری رپورٹ پیش کر دی، عدالت نے نیب سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کمشنر اوورسیز پاکستانی افضال بھٹی کو معطل کر دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی سی میں دل کے والو کی خریداری میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، اچھی کارکردگی اور کرپشن بے نقاب کرنے پر کنٹریکٹ فارماسسٹ فریحہ مجید کو بدنیتی پر برطرف کیا گیا۔ بینچ کے رکن مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اکا¶نٹنٹ کا تجربہ رکھنے والے شخص کا اوورسیز کمشنر کے عہدے سے کیا تعلق ہے؟، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی عبوری رپورٹ آ چکی ہے، اوورسیز کمشنر نے کس حیثیت سے گیارہ لاکھ تنخواہ اور مراعات وصول کی گئیں، تنخواہ کی مد میں جتنے پیسے وصول کیے ہیں عدالت ایک ایک دھیلہ واپس لے گی، عدالت نے دو ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے اوورسیز کمشنر افضال بھٹی کا نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سمبڑیال میں نوائے وقت کے نامہ نگار ذیشان بٹ کے قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت بھی ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مرکزی ملزم عمران احمد سمرانی دبئی بھاگ گیا ہے۔ گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ نے انٹرپول کو ریڈ وارنٹ بھجوا دئیے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر کارکردگی رپورٹ طلب کر لی۔ مزید براں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی نے ڈینگی ملازمین پر پولیس تشدد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے جوڈیشل انکوائری رپورٹ جمع کرانے کے لئے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے کہا کہ کیا ملازمین اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملازمین اپنی نوکریوں پر نہیں آرہے۔ عدالت سے غلط بیانی کی جارہی ہے۔ ملازمین نے موقف اختیار کیا کہ احتجاج کے باعث ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوکریوں سے برخاست کیا جارہا ہے۔ فاضل عدالت نے پوچھا کہ کس نے آپ کو نوکری سے نکالا ہے نام بتائیں۔ ملازمین نے بتایا کہ ای ڈی او ہیلتھ لاہور ڈاکٹر شہناز نے نوکری سے نکالنے کے احکامات جاری کیے۔ فاضل عدالت نے کہا کہ آپ وہی ہیں ناں جس نے مجھ سے بغیر اجازت میرے چیمبر میں ملنے کی کوشش کی۔ آپ کی ہمت کیسے ہوئی اس معاملے میں مجھ سے ملنے کی۔ عدالت نے ڈینگی ملازمین کی معطلی کے تمام احکامات معطل کردیئے۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری قانون پنجاب ابوالحسن نجمی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر صوبائی سیکرٹری ابوالحسن نجمی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار وکیل میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ ریٹائرڈ سیکرٹری اسمبلی ابوالحسن نجمی کو میرٹ اور قوانین کے برعکس لاءسیکرٹری قانون پنجاب لگایا گیا۔ سپریم کورٹ نے بلوکی حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر سی ای او نیشنل پاور پاک کمپنی راشد محمود لنگڑیال پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا جائے کہ کن صلاحیتوں پر آپکو تعینات کیا گیا۔ راشد محمود نے بتایا کہ انرجی اور ایگریکلچر میں خدمات سرانجام دے چکا ہوں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ اس تعیناتی سے پہلے کیا تنخواہ وصول کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 1 لاکھ، 26 ہزار پلس 6 ہزار بونس وصول کررہا تھا۔ عدالت نے پوچھا کہ اب کیا تنخواہ ہے اور اب تک تنخواہ کی مد میں کتنی رقم وصول کی۔ انہوں نے بتایا کہ کم وبیش 2 کروڑ 40 لاکھ وصول کیے۔ چیف جسٹس نے پو چھا کہ یہ بتائیں کہ کب واپس کریں گے، سب سے پیسے واپس لیں گے اربوں روپے قومی خزانے سے اڑا دیے گیے، جو پراجیکٹ فلاپ ہوئے اسکی ذمہ داری بھی آپ پر ہوگی، دو ماہ میں رقم جمع کروائیں۔ راشد محمود نے بتایا کہ منصوبہ کامیاب جارہا ہے اب تک 107 ملین یونٹ بجلی بنا چکے ہیں۔، جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ یہ بھی بتائیں کہ ایک یونٹ کتنے میں پڑ رہا ہے۔ اس پر بتایا گیا کہ فی یونٹ 9 روپے 33 پیسے اور 12 سومیگا واٹ کا پلانٹ ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے گاڑیاں واپس کردیں ہیں، اگر نہیں کیں تو دوپہر تک واپس کردیں۔ چیف سیکرٹری کی طرف سے راشد محمود لنگڑیال کی طرف داری کرنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا۔ چیف سیکرٹری صاحب آپکو ان سے اتنی کیوں ہمدردی ہے انہوں نے ملک میں لٹ ڈال دی ہے۔، چیف سیکرٹری نے استدعا کی کہ عدالت انکو بھی دیگر کمپنیز کے سی ای او کی طرح ٹریٹ کرے۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو رقم واپسی کا فارمولہ بناکر پیش کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے درجنوں سائلین کی دادرسی کرتے ہوئے موقع پر احکامات صادر کر دئیے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی زیر صدارت جوڈیشل کمشن کا اجلاس آج دوپہر 12بجے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں طلب کر لیا گیا۔
چیف جسٹس