• news
  • image

زکوٰة (۵)

حضرت کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میںنے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا، ہر امت کے لیے ایک فتنہ (آزمائش )ہے اورمیری امت کا فتنہ مال ہے ۔(ترمذی)
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو قوم بھی زکوٰة کو روک لیتی ہے، اللہ رب العزت اسے قحط میں مبتلا کردیتا ہے۔ (طبرانی، کنزالعمال ، الترغیب والترہیب)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے ایک مرتبہ ارشادفرمایا : اے مہاجرین کی جماعت پانچ باتیں ایسی ہیں اگرتم ان میں مبتلاءہوجاﺅ گے (تر بڑی آفت میں پھنس جاﺅ گے)جس قوم میں بھی علی الاعلان اورکھلم کھلا بدکاری فروغ پاجائے گی اس قوم میں ایسی نئی نئی بیماریاں پیدا ہوجائیں گی جواس سے پیشتر کبھی سننے میں نہ آئی ہوں ،اور جو لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں گے ان پر قحط مشقت اور (ظالم) حکمران کا ظلم مسلط ہو جائے گااورجو قوم زکوٰة کو روک لے گی ان پر بارش روک لی جائے گی اگر جانور نہ ہوں تو ایک قطرہ بارش بھی نہ ہو(جانور بھی چونکہ اللہ کی مخلوق ہیں اوربے قصور ہیں لہٰذا ان کی خاطر تھوڑی سی بارش ہوجاتی ہے )جو لوگ معاہدوں اور(باہم عہد و پیمان )کی خلاف ورزی کریں گے ان پر دوسری قوموں کا تسلط ہوجائے گا جوان کی مال ومتاع کو لوٹ لیں گے اورجو لوگ اللہ تبارک وتعالیٰ کے قانون کے خلاف حکم جاری کریں گے ان میں خانہ جنگی ہوجائے گی ۔(الترغیب والترہیب)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے جس مال کے ساتھ زکوٰة کا مال خلط ملط ہوجاتا ہے وہ اس مال کو ہلاک کئے بغیر نہیں رہتا ۔(بخاری فی التاریخ ، بیہقی ، بزار)
اس حدیث گرامی کے دومعانی بیان کیے گئے ایک یہ کہ جس مال میں زکوٰة واجب ہوگئی ہو اوراس میں سے زکوٰة ادانہ کی گئی ہو تو یہ سارا مال زکوٰة کے ساتھ خلط ملط ہے اورزکوٰة کی یہ واجب مد اورباقی مال بھی ہلاک کردے گی، امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں جو شخص خود صاحب نصاب ہو لیکن خود کو مستحق زکوٰة اورضرورت مند باور کرواکے زکوٰة بھی وصول کرے تو یہ مال اس کے پہلے مال کو بھی ضائع کردے گا، فی زمانہ بہت سی خبریںایسی سنائی دیتی ہیں کہ امیر کبیر اور آسودہ حال اہلکار، بیت المال ،زکوٰة اوراوقاف کا مال بلاتکلف اپنے استعمال میں لے آتے ہیں ، اسے اپنی آسائش، سہولت اورعلاج معالجہ پر خرچ کردیتے ہیں انھیں ان روایات پر سنجیدگی سے غور وفکر کرنا چاہیے، غبن اوربددیانتی کسی بھی صورت میں جائز نہیں کجا کہ اسے بیت المال ، زکوٰة اوراوقاف کے مال میں بروئے کار لایا جائے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن