• news
  • image

محمود خان اچکزئی، پشتون تحفظ تحریک اور افغان گٹھ جوڑ

مبینہ طورپر پختوا نحواء ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین محمو د خان اچکزئی نے کابل میں متنازعہ پشتون تحفظ تحریک کے لئے حمائت حاصل کرنے کی خاطر افغان رہنمائوں سے ملاقات کی ہے۔19 مئی2018کو انہوں نے سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ان کی رہائش گاہ پہ افطار اور عشائیہ میں شرکت کی۔ اس ملاقات کے دوران سابق افغان قومی سلامتی امور کے مشیر ڈاکٹر رنگین دادفر اسپانتا اور جناب وادمل ،سابق نائب قومی سلامتی امور بھی شریک تھے۔ا س ملاقات میں محمود خان اچکزئی نے مبینہ طورپر افغان رہنمائوں سے پشتون تحفظ تحریک کے فروغ اور کامیابی کی خاطر مدد کی درخواست کی۔
اطلاعات کے مطابق محمود خان اچکزئی کی افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے بھی ملاقات متوقع تھی۔جبکہ افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے رئیس امور معصوم اسٹنکزئی سے میٹنگ طے ہے۔ کابل سے ملنے والی خبروں کے مطابق این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل کی وساطت سے محمود خان اچکزئی کی ملاقات کابل میں بھارتی سفیر سے بھی کرائی جارہی ہے۔حامد کرزئی اور پختوانخواء ملی عوالی پارٹی نے اپنی اپنی ٹوئٹ کے ذریعہ ان ملاقاتوں کی تصدیق کی ہے۔
محمو دخان اچکزئی ایک متنازعہ شخصیت ہیں۔ آپ 14دسمبر1948 کو پیدا ہوئے۔1971ء میں آپ نے پشاور کی جامعہ برائے انجینئر نگ اور ٹیکنالوجی سے انجینئر نگ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔1973ء میں کوئٹہ میں بم کے دھما کے میں اپنے والد عبد الصمد اچکزئی کی ہلاکت کے بعد آپ نے سیاست کا رخ کیا اور انکی سیاسی جماعت پختوانخواء ملی عوامی پارٹی کی قیادت سنبھا لی۔ وہ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں کامیاب ہوکر ابھر ے پھر1993 کے عام انتخابات میں کوئٹہ کے انتخابی حلقے سے کامیاب ہوکرقومی اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ یہ انتخابات انہوں نے مسلم لیگ ( نواز) کی حمائت سے جیتے لیکن 1997کے عام انتخابات میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ 2002ء میں آپ دوبارہ کا میاب ہوئے۔2007ء میں اپنے پرانے حلیف مسلم لیگ (نواز) سے کنارہ کشی اختیار کرکے عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ سازباز کی۔2008؁ٗمیں کل جماعتی جمہوری تحریک کے نام سے اتحاد قائم کیا لیکن پرویز مشرف کو نیچاد کھانے کی خاطر الیکشن کا بائیکاٹ کیا پھر بھی وہ سیاست میں سرگرم رہے۔2013؁ء کے عام انتخابات سے قبل محمود خان اچکزئی کا نام عبوری وزیراعظم کے طورپر تجویز کیا گیا لیکن آپ نے انکار کیا کیونکہ وہ عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے اور مسلم لیگ (نواز) کی حمائت کے ذریعہ کوئٹہ کے انتخابی حلقہNA-259سے کامیاب ہوئے۔پاکستان کی سا لمیت کے خلاف مختلف سازشوں میں محمود خان اچکزئی کا نام آتا ہے۔2016میں کا بل میں بیٹھ کر اپنے افغان ہم نوائوں سے تال ملاتے ہوئے آپ نے بیان داغ دیا کہ خیبر پختوانخواء افغانستان کا حصہ ہے۔ انکے اس شرانگیز بیان کیخلاف پاکستان تحریک انصاف ٹائون کائونسل کے رکن ظاہر شاہ نے اپنے وکیل نوروز خان کے ذریعہ پشاور ہائی کورٹ میںمقدمہ دائر کرایا کہ آرٹیکل (۶) کے تحت محمود خان اچکزئی کیخلاف وطن سے غداری کا مقدمہ چلایا جائے اور قومی اسمبلی سے انکی رکنیت معطل کی جائے۔ اپنی درخواست میں پٹیشنر نے چیف الیکشن کمشنر ،وفاقی حکومت اورا سپیکر قومی اسمبلی کو نامزدکیا۔ درخواست گزارنے اپنی درخواست میں گزارش کی کہ محمود خان اچکزئی نے آئین کی حفاظت کیلئے حلف اٹھایا تھا لیکن اپنے یکم جولائی 2016کے شر انگیزبیان سے انہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور پا کستان پینل کوڈ دفعات 124,123 کے تحت غداری کے مرتکب ہوئے۔اتنے شدید ردعمل سے محمود خان اچکزئی نے کوئی سبق حاصل نہ کیا اور8اگست 2018؁ ء کو کوئٹہ سول ہسپتال پہ دہشت گرد حملے کے بعد پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اس خونریز حملے کو حساس اداروں اور فوج کی ناکامی قرار دیاتو اس متنازعہ بیان کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یکم ستمبر2018 ؁کوانہیں طلب کرلیا۔سابق صدارتی امیدوار وحید کمال نے الیکشن کمیشن میں محمود خان اچکزئی کے خلاف درخواست دائر کی کہ انکے متنازعہ بیان کے سبب انکی قومی اسمبلی سے رکنیت معطل کی جائے کہ انہوں نے سیکئورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔محمودخان اچکزئی کو ’’ مسئلہ پختونستان‘‘ کا معمار تصور کیا جاتا ہے ،قتل کے مقدمہ سے فرار ہوکر آپ نے کا بل میں پناہ حاصل کی جہاں افغان لیڈ رشپ نے انہیں ’’ پشتون ولی‘‘ پہ مائل کیا اور وطن واسپی پہ آپ افغانستان اور خبیر پختوانخواء کو ملا کرپختونستان بنانے پہ جٹ گئے۔ اسی وجہ سے آپ نے پشتونوں کو محرومیت سے بچانے کی خاطر پشتون تحفظ تحریک کی پشت پناہی شروع کردی۔محمود خان اچکزئی کابل اور قندھار میں اپنے حامی اور پختونستان کے قیام کیلئے تگ ودو کرنیوالے رہنمائوں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ مبینہ طور پر قندھار کے انسپکٹرجنرل پویس عبدالرازق سے2013؁ء کے انتخابات میںفتح حاصل کرنے کیلئے مدد طلب کی ۔ عبدالرازق پاکستان دشمنی میں پیش پیش رہتے ہیں اور مبینہ طورپر بلوچستان میں قوم پرستوں اور پاکستان دشمنوں کی حمائت کرتے ہیں ۔ عبدالرازق نے محمود خان اچکزئی کی الیکشن میں کامیابی کو یقینی بنانے کی خاطر تین لاکھ ڈالر فراہم کئے اور ایک بلٹ پروف گاڑی بھی تحفے میں دی ۔27مئی2018 ؁کو فاٹا کاصوبہ خبیر پختونخواء سے انضمام پہ فیصلہ ہوگیا لیکن محمود خان اچکزئی نے اسکی شدید مخالفت کی اور اسکے لئے الگ صوبے کا مطالبہ کیا۔ ان کاکہنا ہے کہ اس انضمام سے افغانستان میں ناراضگی ہے کیونکہ اس سے افغان کا ’’ پختونستان‘‘ کے قیام کا خواب کھٹائی میں پڑجائیگا۔اپریل2018؁ء میں بی بی سی کوانٹرو یو دیتے ہوئے انہوں نے ایک اور بم دھماکہ کیا کہ ہمیں آزاد جموں کشمیر سے اپنی فوجیں ہٹالینی چاہئیں اور مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کو آزادی دے دینی چاہیے۔اس تہلکہ آمیز بیان کانوٹس لیتے ہوئے مختلف مبصرین کا خیال ہے کہ اس بیان سے امریکہ کو تقویت حاصل ہوگی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری سبوتاژ ہوجائے گی۔پشتون تحفظ تحریک کے متنازعہ رہنما منظور پشتین سے محمود خان اچکزئی رابطے میںرہتے ہیں، انکی کوشش ہے کہ اس تحریک کے ذریعہ حکومت پاکستان پہ سیاسی دبائو ڈالا جائے اور افغان لیڈروں کو خوش کیا جائے۔ منظور پشتین نے دو مرتبہ احتجاجی تحریک کے لئے سیاسی ریلی منعقد کیں جس میں اسلام آباد کو کئی ہفتوں تک منجمد رکھا گیا۔منظور پشتین کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے۔آپ نے آرمی پبلک اسکول اور کالج بنوں میں تعلیم حاصل کی اور گومل یونیورسٹی سے ویٹیزی سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے سہراب گوٹھ میں پہلا جرگہ کیا جس کے علاوہ اسلا م آباد دھرنے سے پشتون تحفظ تحریک نے شہرت حاصل کی۔ عام خیال ہے کہ ملک دشمن عناصر ان کی پشت پناہی کررہے ہیں جبکہ محمود خان اچکزئی اور دوسرے پختون رہنما منظور پشتین کو گلے لگانے کو بے تاب ہیں۔ منظور پشتین نے نامعلوم افراد اور بارودی سرنگوں کے مسئلے پہ آواز اٹھائی جس پہ لوگوں نے داد دی لیکن منظور پشتین نے نقیب اللہ کے قتل کو نامعلوم افراد کے زمرے میں ڈال کر خوب احتجاج کیا۔ یہ وقت بتائے گا کہ منظور پشتین محب وطن ہیں یا وطن دشمن لیکن محمود خان اچکزئی جیسی شخصیات کی کوشش ہے کہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے وہ ہر اس شخصیت یا گروہ کو استعمال کریں گے جو متنازعہ ہو۔
2018؁ء کے عام انتخابات وقت پر ہوتے ہیں یا نہیں یہ جلد واضح ہوجائے گا لیکن دوٹر اپنے رہنما منتخب کرنے میں عقل سے کام لیں تاکہ وہ رہنما جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کراپنا الوسیدھا کر رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے پہ کام کررہے ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچاتے آئے ہیں، دوبارہ منتخب ہوکر پارلیمان میں آکر اپنے گھنائو نے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب نہ ہوں۔

سلطان محمود حالی

سلطان محمود حالی

epaper

ای پیپر-دی نیشن