چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین نیب پاکستان کرکٹ میں ہونیوالی کرپشن پر بھی نوٹس لیں عطاء الرحمان
لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) سابق ٹیسٹ فاسٹ باﺅلر عطاء الرحمان کا کہنا ہے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین نیب پاکستان کرکٹ میں ہونیوالی کرپشن پر بھی نوٹس لیں، جسٹس قیوم کمشن کی رپورٹ کو ری اوپن کیا جائے، میچ فکسنگ میں شامل تمام کرکٹرز کا ٹرائل کیا جائے، وسیم اکرم سمیت نوے کی دہائی میں جن پر کرپشن کے الزامات لگے ہیں انکے اثاثوں کی چھان بین کی جائے اس دور مین اتنے پیسے ہی نہیں ملتے تھے جائیدادیں کیسے بن گئیں۔ جن لوگوں نے ملک بیچا ہے، غداری کی ہے شائقین کرکٹ اور کرکٹ سے محبت کرنیوالے پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ان سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ میں نے جو باتیں کی ہیں جنکا نام لیا ہے وہ مجھے غلط ثابت کر دیں میرا ٹرائل کریں غلط بیانی سے کام لوں تو الٹا لٹکا دیا جائے ان سب کو بھی بلایا جائے جنہوں نے ملک کو بیچا ہے۔جسٹس قیوم نے خود لکھا کہ انہوں نے کچھ کھلاڑیوں کو شک کا فائدہ دیا انہوں نے بھی ایک اچھے جج ہونیکا ثبوت نہیں دیا۔ فاسٹ باولر نے ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ نوے کی دہائی کے وہ بڑے نام جنہوں نے ملک کو بیچا ہے انکے بارے سخت فیصلے کیے جاتے تو ہماری آنیوالی نسلیں اس برائی سے محفوظ رہتیں میں نے اپنا بیان وسیم اکرم کے کہنے پر ہی بدلا تھا انہوں نے کہا ہمیں بچا لو مجھے شہرت اور پیسوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے سچ بولنے کی سزا دی گئی ہے نہیں جانتا کہ اسکے بعد میرے ساتھ کیا ہو گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور چئیرمین نیب سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک میں احتساب کا عمل شروع ہوا ہے تو اس طرف بھی توجہ دیں سب سے زیادہ کرپشن ان کھلاڑیوں نے کی ہے ملک لوٹنے والوں کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے کرکٹرز نے تو ملک ہی بیچ دیا ہے وسیم اکرم ان میں سرفہرست ہے اسے پکڑ لیں سب سامنے آ جائےگا۔ سب کا ٹرائل ہونا چاہیے۔ میں نے تو صرف ان کا پول کھولا تھا کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔جسٹس قیوم کمشن کی رپورٹ پر صحیح معنوں میں عمل کی ضرورت تھی ویسے اس کمشن نے بھی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے۔ جسٹس قیوم اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے وسیم اکرم کو بڑا کھلاڑی ہونے کی وجہ سے شک کا فائدہ دیا ہے۔ مجھے تو آئی سی سی نے بھی کلین چٹ دی ہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی بتائے کہ جب مشکوک کھلاڑیوں کو اہم عہدوں سے دور رکھنے کی سفارش کی گئی تھی پھر یہ ملک بیچنے والوں کو اہم عہدوں پر ذمہ داریاں کیوں دی گئی ہیں۔ مجھے دوہزار دس کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آنے کے بعد ایک برطانوی اخبار نے مجھے انٹرویو کے عوض پچاس ہزار پاونڈ کی پیشکش کی تھی میں نے پاکستان کی عزت کی خاطر انکار کر دیا مجھے عمران خان نے بھی ایسے کسی انٹرویو سے منع کر دیا تھا۔ مجھے بھارت کی طرف سے بھی پیسوں کے عوض انٹریوز کی پیشکش ہوتی رہی ہے میں نے ہمیشہ پاکستان کرکٹ کے وسیع تر مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو نہیں دیا۔ میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں ان سب کو خانہ کعبہ لے جائیں۔ کرکٹ میرا جنون ہے یہ بات غلط ہے کہ پی سی بی میں ملازمت کے لیے بیانات دیتا ہوں میں زیادہ تر برطانیہ میں رہتا اور محنت کرتا ہوں البتہ کرکٹ میرا جوش اور جنون ہے خواہش ہے کہ کھیل میں گریٹ عمران خان سے جو کچھ سیکھا ہے وہ تجربہ نوجوان کرکٹرز کو منتقل کروں۔ ہمیں بار بار کرپشن کا سامنا اس لیے کرنا پڑتا ہے کہ ہم نے بنیاد کو ٹھیک نہیں کیا جو لوگ اس کے برائی کو لیکر آئے وہی اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔