غیر معیاری ٹرانسفارمرز: پیپکو ذمہ دار کا تعین کرنے میں ناکام، ایف آئی اے نے انکوائری کمیٹی بنادی
لاہور (ندیم بسرا) لیسکو میں60کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر معیاری پاور ٹرانسفامرز کی خریداری پر بننے والی پیپکو کی کمیٹی کئی ماہ تک کسی ذمہ دار کا تعین کرنے میں ناکام رہی جس پر قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والے لیسکو کے افسران کے خلاف ایف آئی اے نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نوائے وقت نے لیسکو کے شعبہ ڈویلپمنٹ میں خریدے جانے والے غیر معیاری ٹرانسفامرز پر قائم ہونیوالی کمیٹی میں پیش رفت نہ ہونے پر مسلسل نشاندہی کی۔ لیسکو انتظامیہ ہر بار پیپکو کی کمیٹی کو ٹال مٹول سے کام لیتی رہی جس کے بعد ایف آئی اے نے ایکشن لیتے ہوئے اپنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی طرف سے چیف ایگزیکٹو لیسکو کو لکھے گئے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ لیسکو کے شعبہ ڈویلپمنٹ میں 606 ملین روپے کے غیرمعیاری ٹرانسفامرز قواعد وضوابط اور ایس او پیز کو سامنے نہ رکھتے ہوئے خریدے گئے۔ ان ٹرانسفامرز کو مناسب چیکنگ اور انسپکشن کئے بغیر خریدا گیا جس کا مقصد کسی کی ذات کو فائدہ پہچانا تھاجس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا ہے ۔ ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل عباس اور سب انسپکٹر غلام مرتضی باجوہ پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ہے ۔یہ بات یاد رہے کہ لیسکو گرڈ سٹیشن کے لئے سابق چیف ایگزیکٹو لیسکو قیصر زمان اور سابق چیف انجینر ڈویلپمنٹ اور موجودہ جنرل مینیجرٹیکنیکل خالد سعیدکے دور میں60کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر معیاری پاور ٹرانسفامرزخریدے گئے جس پر ایم ڈی پیپکو نے نوٹس لے کر اعلی سطح کمیٹی قائم کی چونکہ اس کمیٹی میں ایسے افسران شامل تھے جو خود لیسکو میں اپنی برس ہا برس کی نوکری کر کے کچھ عرصہ پہلے پیپکو میں تعینات ہوئے ہیں ،ان کی ہمدردیاں لیسکو کے افسران کے لئے ہوسکتی ہیں ۔ مظہر العبادکی سربراہی میںاس کمیٹی میںدوممبران طارق صدیقی اور ظفر اقبال بھی شامل ہیںکمیٹی کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ کمیٹی لیسکو کے جی ایم ٹیکنیکل خالد سعید اختر سمیت دیگر افسران کو واپڈا ہائوس طلب کرنے میں ناکام رہی ان کی کمزوری اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ خود پوچھ گچھ کے لئے لیسکو ہیڈ کوارٹرزچلے آئے۔ لیسکو انتظامیہ کسی بھی افسر کے خلاف لکھنے کی جرات نہیں کررہی جس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کو بچانا ہے اس انکوائری میں لیسکو کے شعبہ جی ایس او نے اپنے نقصان کا اندازہ تقریبا پچاس لاکھ روپے لگایا ہے جبکہ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ نقصان کروڑوں روپے ہے کیونکہ گرڈ بند ہونے سے بجلی کا نقصان کروڑوں میں چلا جاتا ہے لیسکو کا ایک برس میں کئی گرڈ بند ہونا اور جس کمپنی سے ٹرانسفامرز خریدے گئے اس کی پرفارمنس گارنٹی ضبط نہ کرنا کسی خاص کے مفادات کا تحفظ کرنے کے مترادف ہے ۔ ایف آئی اے کے قابل افسران نے اس سے قبل بھی لیسکو کے کئی مشہور کیسزکو انجام تک پہنچایا ہے اس انکوائری کے لگنے کے بعد اہل اور ایماندار لیسکو کے انجینئرز کا یہی کہنا ہے کہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کی نشاندہی اور ان کی سزا کا تعین ہونا بہت ضروری ہے ۔