کابل :خودکش حملے حرام قراردینے والے علماء کے اجلاس پرداعش کا حملہ ، 14 جاں بحق
کابل( آن لائن + اے ایف پی+سنہوا) افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ اور خودکش حملوں کو حرام قرار دینے والے علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق، آپریشن میں 24 طالبان مارے گئے جبکہ ننگرہار میں بارودی سرنگ کے دھماکہ میں 3 بچے بھی جاں بحق ہوگئے۔ بین الاقوامی خبر رساں دارے کے مطابق کابل میں یونیورسٹی اور پولیس اکیڈمی کے قریب علما و مشائخ کے اجلاس کے باہر زوردار دھماکا ہوا ہے۔ داعش نے ذمہ داری قبول کرلی۔ دھماکے کے نتیجے میں 7 علماء اور 4 پولیس اہلکاروں سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے‘ 17 افراد زخمی ہیں جن میں چار زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ افغان وزرات داخلہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا اجلاس کے اختتام پر اس وقت ہوا جب علمائے کرام کی اکثریت ہال سے جا چکی تھی۔ واضح رہے دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی 2 ہزار سے زائد علمائے کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کو غیر شرعی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو شر پسند قرار دیا تھا۔ افغان صوبے ارزگان میں آپریشن میں 24 طالبان مارے اور 2 شدید زخمی ہو گئے۔ افغان آرمی کے پریس آفیسر احمد صادق خلیل نے میڈیا کو بتایا مشترکہ آپریشن 2 اضلاع دہر اور اود ڈیچوپوان میں کیا گیا۔ متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ پاکستان نے کابل خودکش دھماکے کی مذمت کردی۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہم ہر قسم کی دہشت گردی کیخلاف ہیں۔ پولیس ترجمان نے بتایا اجلاس کیلئے لگائے ٹینٹ کے باہر بمبار نے اڑا لیا۔