نظام مصطفیؐ پہلی ترجیح‘ بااختیار عدلیہ‘ کرپشن کا خاتمہ کریں گے: مجلس عمل نے منشور جاری کر دیا
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ مجلس عمل نے انتخابات 2018ء کیلئے اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن نے سینیٹر سراج الحق، لیاقت بلوچ، علامہ ساجد علی نقوی، شاہ اویس نورانی، پیر اعجاز ہاشمی، علامہ عارف واحدی، عبدالغفور حیدری، اکرم درانی، میاں محمد اسلم و دیگر قائدین کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ایم ایم کا منشور پیش کیا، منشور کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ملک میں نظام مصطفیٰ کا نفاذ اور آئین پاکستان میں موجود اسلامی دفعات کا تحفظ ہمارے منشور کی پہلی ترجیح ہے۔ باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی اور تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کریں گے۔ تعلیم اور علاج کی سہولتیں سب کیلئے یکساں ہونگی۔ اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر کریں گے اور بجلی کی ترسیل کا موثر نظام بنایا جائے گا اور بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا سی پیک سے مقامی آبادی کیلئے روزگار مہیا کیا جائے گا۔ چھوٹی صنعتوں اور دستکاریوں کا اجراء ہوگا اور قومی صنعتوں کو بحال کیا جائے گا ملکی ترقی میں بیرون ملک پاکستانیوں کا کردار نہایت اہم ہے ایم ایم اے اوورسیز پاکستانیوں کے بھجوائے زرمبادلہ کی حفاظت کرے گی، ان کو ووٹ کا حق دیا جائے گا اور بیرون ملک درپیش مسائل کے حل کی طرف خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا ایم ایم اے اقلیتوں کو مکمل تحفظ دے گی ان کیلئے تعلیم علاج روزگار اور شرعی حقوق کے تحفظ کا پورا خیال رکھا جائے گا اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے احترام اور تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا آئین کے آرٹیکل 38 ایف کے مطابق ملک سے سود اور سودی معیشت کا خاتمہ کرکے زکوٰۃ اور عشر کا پاکیزہ معاشی نظام قائم کیا جائے گا بااختیار عدلیہ اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے انصاف سب کیلئے کے نعرہ کو عملی جامعہ پہنائیں گے اور غریب اور امیر کیلئے ایک قانون ہوگا انہوں نے کہا ایم ایم اے کا مشنورملکی ترقی و خوشحالی اور عالمی برادری میں پاکستان کے عزت و وقار کا ضامن ہوگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے ایم ایم اے منشور کا اعلان کرتی ہے۔ نظام مصطفیٰ کا نفاذ‘ آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ منشور کا حصہ ہے۔ بااختیار مقننہ‘ کرپشن کا خاتمہ اور آئینی اصلاحات منشور کا حصہ ہیں۔ کسانوں اور مزدوروں کیلئے سودمند پالیسی کا اجرا شامل ہے۔ کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے نئے صوبوں سے متعلق محتاط رویہ رکھا گیا ہے کسی صوبے کو زبان اور قومیت پر نہیں بننا چاہئے کوئی تحریک کسی صوبے کیلئے اٹھی تو مخالفت نہیں کریں گے بھارت ہمارا پانی روک رہا ہے یہ پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازش ہے پانی کے بحران کے بعد صرف کالا باغ ڈیم کو حل بنانے کی کوشش درست نہیں چھوٹے چھوٹے ڈیم پانی کے بحران کا بنیادی حل ہیں۔آن لائن کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا شمالی اور جنوبی وزیرستان کے بارے میں آئی ایس پی آر کے بیانات اور زمینی حقائق میں بہت زیادہ فرق ہے عوام کو اصل صورتحال سے بے خبر رکھا جا رہا ہے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو دی جانے والی سکیورٹی کو پروٹوکول نہیں کہا جا سکتا عمران خان کی ذاتی زندگی سے کوئی سرورکار نہیں ان کے ساتھ صرف نظریاتی اختلاف ہے ریٹائرڈ جرنیلوں کی کتابوں میں صرف پاکستان کو بیچنے کے بارے میں لکھا گیا ۔