نگران وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + سپیشل رپورٹ + ایجنسیاں) چھ رکنی نگران وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا۔ صدر ممنون حسین نے وفاقی کابینہ سے حلف لیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ حلف اٹھانے والی چھ رکنی نگران کابینہ میں سابق گورنر سٹیٹ بنک شمشاد اختر، اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون، معروف قانون دان بیرسٹر علی ظفر، روشن خورشید، محمد اعظم خان اور محمد یوسف شیخ شامل ہیں۔6 رکنی وفاقی کابینہ کو وزارتوں کے قلمدان سونپ دیے گئے، عبداللہ حسین ہارون کو وزارت خارجہ اور نیشنل فوڈ سکیورٹی جبکہ وزارت دفاع و دفاعی پیداوار کا اضافی چارج، ڈاکٹر شمشاد اختر کو وزارت خزانہ، شماریات اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ وزارت تجارت اور وزارت انڈسٹریز و پیدوار کا اضافی چارج، اعظم خان کو وزارت داخلہ، وزارت کیڈ اور وزارت نارکوٹکس کنٹرول کیساتھ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا اضافی چارج بھی ہوگا۔ سید علی ظفر کو وزارت قانون و انصاف، وزارت پارلیمانی امور اور وزارت اطلاعات، یوسف شیخ کو وزارت تعلیم پروفیشنل ٹریننگ کے ساتھ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اور وزارت مذہبی امور کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہوگا۔ روشن خورشید بروچہ کو وزارت انسانی حقوق، کشمیر و گلگت بلتستان امور اور وزارت سیفران کا قلمدان دیا گیا ہے۔ یاد رہے نگران وفاقی کابینہ میں شامل ڈاکٹر شمشاد اختر 2006 ء سے 2009 ء سٹیٹ بینک کی گورنر رہیں اور اس سے قبل وہ 2004 ء میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی ڈائریکٹر جنرل بھی رہیں وہ اقوام متحدہ میں انڈر سیکرٹری جنرل اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون کی سینئر مشیر بھی رہی ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر ورلڈ بینک کی نائب صدر، اقوام متحدہ میں سربراہ معاشی، معاشرتی کمیشن ایشیا پیسیفک بھی رہ چکی ہیں۔ عبداللہ حسین ہارون اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سندھ اسمبلی کے رکن اور اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سندھ اسمبلی میں چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ اور قواعد و ضوابط بھی رہے ہیں۔ محمد اعظم خان ریٹائرڈ سینئر بیورو کریٹ ہیں اور وہ چیف سیکرٹری خیبر پی کے کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اعظم خان خیبرپی کے کے وزیرخزانہ اور منصوبہ بندی کے وزیر اور وفاقی سیکرٹری پٹرولیم اور مذہبی امور بھی رہ چکے ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی روشن خورشید بروچہ صوبے کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے پارسی قبیلے سے ہے، جنہوں نے سوشل ورک میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ پرویز مشرف دور حکومت میں 2000 ء سے 2002ء تک صوبائی وزیر سوشل ویلفئیر رہیں اور 2003 ء سے 2006 ء تک بلوچستان سے سینیٹر اور قومی کمشن انسانی ترقی کی قائم مقام چیئرپرسن بھی رہ چکی ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر ممتاز ماہر قانون ایس ایم ظفر کے صاحبزادے اور ملک کے نمایاں ماہر قانون ہیں جو صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی رہ چکے ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں عدالتی معاون بھی مقرر کیا۔ شیخ محمد یوسف نے تمام زندگی تعلیم کے شعبے میں خدمات انجام دیں، وہ کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے پرنسپل رہ چکے ہیں اور آرمی ایجوکیشن کور سے میجر ریٹائرڈ ہیں۔ اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے حلف برداری کے بعد نئے نگران وزراء کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو پاکستان کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ دریں اثناء صدر مملکت سے نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک اور کابینہ کے ارکان نے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے نگران کابینہ کے ارکان کو مبارک باد دی اور توقع کا اظہار کیا ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے نگران حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائے گی۔ انہوں نے کہا کابینہ میں اچھی شہرت رکھنے والے اور تجربہ کار افرادکو شامل کیا گیا ہے جو قانون کی حکمرانی کے ساتھ ساتھ قوم کی توقعات پر بھی پورا اتریں گے۔ صدر نے کہا یہ امر باعث اطمینان اور باعث مسرت ہے کہ جمہوریت نے دوسری دفعہ اپنی مدت پوری کی ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اخترنے کہا کہ معاشی صورتحال کو مستحکم بنانا ان کی ترجیح ہوگی۔ عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ وہ دفتر خارجہ میں ابتدائی بریفنگ حاصل کرنے اور مشاورت کے بعد آگے بڑھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کا تشخص بلند کرنے کے لئے ان کے پاس کئی نئے آئیڈیاز ہیں تاہم وزیراعظم کی رہنمائی کے تحت یہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک عمومی طرز کے امریکی صدر نہیں، پاکستان کو یہ ادراک کرنے کی ضرورت ہے ان کے ساتھ کس طرح روابط استوار کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر قسم کے ایشوز کو حل کرنے کے لئے مضبوط بنیادوں پر متحد اور ہم آہنگ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا ان کی ترجیح عام انتخابات کے منصفانہ، شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت کرنا ہوگی۔ روشن خورشید بروچہ نے کہا کہ خواتین اور انسانی حقوق کے مسائل ان کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے ہیں اور وہ ان مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیں گی۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ اعظم خان نے کہا ہے پرامن شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمشن کو پوری سپورٹ دیں گے،عام حالات میں فوج کو بلانا نہیں چاہوں گا ،اگر ضروری ہوا تو بلائینگے نہیں تو احتراز کرینگے۔ پرامن انتخابات کو یقینی بنائیں گے اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کو پوری سپورٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا پرامن انتخابات کیلئے وزارت داخلہ کے اداروں کو استعمال کریں گے، وفاقی وصوبائی حکومتوں کے ادارے پرامن انتخابات کراسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا عام حالات میں فوج کو خواہ مخواہ نہیں بلانا چاہوں گا، قانون میں گنجائش موجود ہے لیکن وہ انتہائی صورتحال کیلئے ہے، اگر ضروری ہوا تو بلالیں گے نہ ہوا تو احتراز کریں گے۔ این این آئی کے مطابق نگران وزیر اطلاعات ونشریات بیرسٹر علی ظفر نے اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ انہوں نے وزارت اطلاعات کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا اور وزارت کے سینئر افسران نے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے وزارت کے امور پر نگران وزیر اطلاعات کو بریفنگ دی۔ نگراں وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ وزارت داخلہ پہنچنے پر وزارت کے اعلی افسران نے ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں نگراں وزیر داخلہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں تعارفی اجلاس ہوا اور افسران نے وزیر داخلہ کو وزارت کے امور پر بریفنگ دی۔ محمد یوسف شیخ نے وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا چارج سنبھال لیا ہے۔ وزارت پہنچنے پر سیکرٹری وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اکبر حسین درانی اور وزارت کے دیگر اعلیٰ حکام نے نگران وزیر کا استقبال کیا۔ وفاقی سیکرٹری نے نگران وزیر کو وزارت کے بارے میں بریفنگ دی۔