• news

اصغر خان کیس : نوازشریف کیوں نہیں آئے‘ سب کو تحقیقات میں شامل ہونا پڑیگا : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغرخان کیس کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کرتے ہوئے مدعا علیہان کو ہفتے کے روز تک جوابات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیس میں ملوث تمام افراد ایف آئی اے کی تحقیقات کاحصہ بن کرتعاون کریں یہ عدالتی حکم ہے ، کہ ہرایک کوتحقیقات کاسامناکرناہوگا نوازشریف کو بھی پیش ہو کر شامل تفتیش ہونا ہوگا۔ یہ امر عدالت طے کرے گی کہ کس کاٹرائل فوج اورکس کاٹرائل عدالت کریگی، بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر مختلف سیاسی رہنماو ں کی جانب سے ان کے وکلاعدالت میں پیش ہوئے جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی بنفس نفیس عدالت میں پیش ہوئے۔ یاد رہے کہ عدالت نے اصغرخان کیس کاازخود نوٹس لیتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ، جاوید ہاشمی، عابدہ حسین اور دیگرکے علاوہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسد درانی، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کئے تھے۔ سماعت کے موقع پراٹارنی جنرل اشتراوصاف نے پیش ہوکر عدالت کواصغر خان کیس کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کیا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا میاں نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے ہیں ، وہ کہاں ہیں عدالت نے انہیں نوٹس کیا تھا تو کیوں نہیں آئے، جس پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس لئے وہ یہاں نہیں آسکے ،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نواز شریف موجود نہیں توان کے وکیل کو بلایا جائے،یہ عدالتی حکم ہے ہرایک کوتحقیقات کاسامناکرناپڑے گا ، سماعت کے دوران جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ان سے استفسارکیا کہ کیا انہوں نے اس وقت پیسے لیے تھے ،جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا کہ انہوں نے پیسے نہیں لئے ، بلکہ 5 سال قبل وہ اس معاملے پر نیب کی عدالت میں کیس بھگت چکے اور اس الزام کو کلیئر کرچکے ہیں تاہم عدالت کے طلب کرنے پروہ حاضر ہوئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے،کرپشن کے خلاف کیسز میں ان کی طرح سینئر سیاستدانوں کو لیڈ بن کرمثال قائم کرنا چاہیے، چیف جسٹس نے مزید کہاکہاکہ حکومت نے آرمی افسران کا معاملہ آرمی کو سونپ دیا ہے، وہ بھی اس معاملے کو متعلقہ قانون کی روشنی میں دیکھے ، تاہم اس کیس میں سویلینز کا معاملہ ایف آئی اے دیکھے گی سماعت کے دوران سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے اعتزار احسن نے پیش ہوکربتایا کہ اس کیس میں تو پیپلز پارٹی خود ہی متاثرہ جماعت ہے لیکن پی پی پی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے نام بھی نوٹس جاری ہوا، حالانکہ اس کیس میں ان کا نام نہیں ہے۔ جس پرعدالت نے قراردیا کہ یہ نوٹس غلطی سے جاری ہوا اس لئے عدالت اس کوواپس لیتی ہے ،سماعت کے دورا ن عابدہ حسین کی جانب سے وسیم سجاد نے پیش ہوکربتایا کہ انہیں کل ہی نوٹس ملا ہے اس لئے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس کے متعلقہ افراد سمیت سب اس معاملے سے واقف ہیں جس نے پیسے لئے ہیں وہ عدالت کوبتادیں اورجس نے نہیں لئے وہ بھی کہدیں کہ اس نے پیسے نہیں لئے ہیں، جماعت اسلامی کی جانب سے عدالت کوبتایا گیا کہ وہ اس کیس میں پہلے بھی جواب جمع کراچکے ہیں اوردوبارہ بھی جواب جمع کرائیں گے عدالت کواٹارنی جنرل نے بتایا کہ کیس میں شامل پیرپگارا ،مصطفی جتوئی ، الطاف قریشی ، جام یوسف ،صلاح الدین اوردیگرکئی افراد وفات پاچکے ہیں ، عدالت نے ظفراللہ جمالی ، میرحاصل بزنجوکوبھی جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیاکہ سیکرٹری دفاع کی جانب سے جی ایچ کیو کے اکانٹ سے نکالے گئے چالیس ملین روپے کی وضاحت کی جائے جبکہ ایم آئی بھی اپنا جواب داخل کرے ، سماعت کے دورا ن سابق آرمی چیف جنرل ریٹائراسلم بیگ نے پیش ہوکرموقف اپنایا کہ اصغرخان کیس کے حوالے سے میرا معاملہ قبل ازیںجی ایچ کیو کوبھیجا گیا تھا لیکن اس پرکارروائی نہیں ہوسکی تھی اس لئے میری استدعا ہے کہ میرامعاملہ فوج کے پاس بھیجنے کی بجائے سول عدالت میں میرا ٹرائل کیا جائے جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ ہم آپ کاٹرائل نہیں کرسکتے لیکن آپ ایک درخواست دیدیں جوآپ کاحق ہے عدالت جائزہ لے گی کہ آپ کامعاملہ ایف آئی اے دیکھے یا کمیشن کودیکھناچاہیے ہمار امقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں بلکہ ہم صرف قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ،بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 جون تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ فریقین اگلے تین روز میں اپنے اپنے جوابات جمع اور اٹارنی جنرل مدعاعلیہان کے الگ الگ گروپ بناکرعدالت کوآگاہ کریں کہ کن کن کاٹرائل فوج اورکن سول عدالتوں میں ہوگا اورکون کون اس جہاں سے گزر چکے ہیں۔نیشن رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 40 ملین روپے جی ایچ کیو منتقل کرنے کے حوالے سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

اصغر خان کیس

اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان) سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس بار بار سابق وزیر اعظم مےاں نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے رہے۔ انہوں نے متعدد بار پکارا کہ نواز شریف نہیں آئے، وہ کیوں نہیںآئے؟ اب تو نہ وہ وزیر اعظم ہیں اور نہ پارٹی کے سربراہ ۔ وہ یہاں اسلام آباد احتساب عدالت میں آئے ہوئے ہیں یہاں کیوں نہیں آسکتے ؟ کسی نے ان تک عدالتی حکم پہنچاےا؟ وہ نہیں آسکتے تو وکیل ہی بھیج دیں۔ کیس میں وقفہ کے بعد 11.50 پر دوبارہ پکارا گےا کہ نواز شریف آگئے ؟ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن آپ بتائیں وہ کیوں نہیں آئے ، ڈی جی نے جواب دےا میں عدالت میں تھا اٹارنی جنرل نے پیغام پہنچا دےا تھا، اتنی دیر میںاٹارنی جنرل عدالت میں حاضر ہوئے انہوں نے عدالت کو بتاےا کہ نواز شریف تک عدالت کا حکم پہنچا دےا گےا ہے۔ انہوں نے بیرسٹر منور اقبال دوگل کو کیس میں کونسل مقرر کر دےا ہے۔ کونسل آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
کیوں نہیں آئے

ای پیپر-دی نیشن