• news
  • image

چھ رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھالیا

نواز رضا
قومی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہو گئی ہے ۔ قومی اسمبلی آخری روز تک صورت حال رہی کہ چوہدری نثار علی خان کے قدم رکھتے ہی مسلم لیگی ارکان ان کے گرد گھیرا بنا کر کھڑے ہو جاتے وہ جو بات اپنی اعلیٰ قیادت کے سامنے نہ کہہ پاتے ہو چوہدری نثار علی خان کو کہہ کر اپنے دل کو تسلی دیتے رہے۔ بہرحال قومی اسمبلی کے آخری سال میں میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان پائے جانے والے فاصلے کم ہونے کی بجائے بڑھے ہیں ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان پائے جانے والے فاصلے ختم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے چوہدری نثار علی خان کو ٹکٹ نہ مانگنے کے باوجود پارٹی ٹکٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے ۔ یکم جون2018ء کو جسٹس (ر) ناصر الملک نے نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ۔غالباً یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پاکستان کی واحد حکومت ہے جس نے آخری روز تک کام جاری رکھا۔ 31 مئی کی شب حکومت کے خاتمے سے دو گھنٹے قبل بھی وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد کیا اور جاتے جاتے اہم فیصلے کئے۔ تا ہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود اصغر خان کیس پر مزید کاروائی کرنے سے گریز کیا اور اس معاملہ کو اگلی حکومت پر چھوڑ دیا جس کا سپریم کورٹ نے سخت ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے نواز شریف ،اسد درانی سمیت 21 افراد کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اس دوارن سپریم کورٹ نے سابق وزیرخارجہ و دفاع خواجہ محمد آصف کی تاحیات نا اہلی ختم کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے ۔ اسی طرح سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دیئے جانے کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کو بڑی حد تک دور کر دیا ہے۔ عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں شروع دن سے ہی شکوک شبہات کا اظہار کیا جا رہا تہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے نے ان شکوک شبہات کو مزید تقویت بخشی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے ممتاز مسلم لیگی رہنما انجم عقیل خان کی رہائش گاہ پر ایک ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’25جولائی2018ء عوام کے امتحان کا دن ہے عوام اپنے گھروں سے با ہر نکلیں اور میرے خلاف فیصلہ تبدیل کرنے کے لئے ووٹ دیں‘‘ انہو ں نے مسلم لیگ (ن) کو اے گریڈ کی کامیابی دینے کی نئی سیاسی اصطلاح استعمال کی اس کا مطلب یہ ہے عوام مسلم لیگ (ن) کو انتخابات میں دو تہائی اکثریت دالائیں تاکہ پارلیمنٹ سے ’’نا اہلی ‘‘ کے قانون کو ختم کیا جاسکے۔ انہوں نے انتخابات میں ممکنہ دھاندلی کو روکنے لئے عوام کو دھاندلی کے سامنے ڈٹ کی ہدایت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ’’ ہم عوام کے ووٹ کی طاقت سے تبدیلی لائیں گے ‘‘ ورکرز کنونشن نے شدید گرمی میں 20 ہزار سے زائد کارکنوں کی شرکت سے بڑے سیاسی اجتماع کی شکل اختیار کر لی۔ اس اجتماع میں صرف این اے 54 کے کارکنوں نے شرکت کی موسم گرما کی شدت کے باوجود پرجوش کارکنوں کا اجتماع دیکھ کر میاں نواز شریف نے فرطِ جذبات سے انجم عقیل کا بازو تھام کر کہا کہ ’’یہ مسلم لیگ(ن) کا جیالا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ووٹ کی پرچی کو پائوں کے نیچے روندنے والوں کو قوم مثالی سزا دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ لاڈلہ خان جھوٹا خان ہے ووٹ کو عزت دو کا مطلب ’’گو عمران گو‘‘ ہے‘‘۔ میاں نواز شریف کے ہمراہ مریم نواز بھی ورکرز کنونشنز سے خطاب کر رہی ہیں۔ اسلام آباد میں کامیاب ورکرز کنونشن دیکھ مریم نواز نے بھی ’’انجم عقیل زندہ باد‘‘ کے نعرے لگوائے مریم نواز کو ملک کے طول وعرض میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے۔ میاں نواز شریف نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ حیرت کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ہم تو 31مئی 2018کو پوری بجلی دے کر گئے تھے ہمارے دور میں دس ہزار میگاواٹ بجلی اضافی سسٹم میں شامل ہوئی۔اب کیوں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے؟ انھوں نے بھی دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ عام انتخابات کسی صورت میں ملتوی نہیں ہونے دیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان بھی بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ عام انتخابات 25 جولائی 2018 کو ہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور نگران وزیراعظم ناصر الملک کی جانب سے مقررہ تاریخ پر انتخابات کرنے کے بیانات سے بھی انتخابات کے التوا کے خواب دیکھنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے ساتھ دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ’’اگر اب بھی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ دار الیکشن کمیشن ہو گا‘‘۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اور اپوزیشن لیڈر جسٹس ناصر الملک کو نگران وزیراعظم بنانے پر متفق ہو کر سرخرو ہو گئے ہیں۔ اسی طرح سندھ میں بھی سابق چیف سیکرٹری فضل الرحمان کو نگران وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب میں تحریک انصاف کی جانب سے بار بار نگران وزیراعلیٰ کے لئے نام تبدیل کئے جانے کی وجہ سے تاحال یہ معاملہ زیر التوا ہے بالآخر پنجاب کے نگران اعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو ہی کرنا پڑے گا۔پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے لئے ناصر محمود کھوسہ کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا تھا۔ اگر تحریک انصاف یوٹرن نہ لیتی تو یہ مسئلہ سیاست دان خود ہی حل کر لیتے لیکن چونکہ تحریک انصاف کے امور بنی گالہ کے’’ مکین‘‘ کے ہاتھ میں ہیں اس لئے ان کے نمائندہ مذکرات میں حکومت کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں بھی حکومت اور اپوزیشن کے متفقہ نگران وزیراعلیٰ کی بنی گالہ میں ’’منہ دکھائی‘‘ ہوئی تو کپتان نے منظور آفریدی کو نگران وزیراعلیٰ کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی کے نام کا اعلان بھی کر دیا ،جسٹس (ر)دوست محمد خان نگران وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے جسٹس (ر) دوست محمد خان اپنے کیریئر میں اعلی عہدوں پر رہ چکے ہیں،وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل ہیں۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے انہوں نے ڈرون حملوں، سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کو تاحیات ناہل قرار دینے، خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے معاہدوں اور لاپتہ افراد کے بہت سارے کیسز پر فیصلے دیئے۔خیبر پختونخوا میں موبائل کورٹس اور پشاور ہائی کورٹ میں ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کا قیام بھی جسٹس دوست محمد کے دور میں عمل میں آیا۔بلوچستان میں کٹھ پتلی حکومت میں بھی نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے کا ڈرامہ رچایا گیا مگر بیل منڈھے نہیں چڑھی۔ بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ کا فیصلہ بھی الیکشن کمیشن ہی کرتا نظر آرہا ہے ۔ یکم جون 2018ء کو جسٹس (ر) ناصر الملک نے نگران وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا ہے منگل کو نگران وزیراعظم جسٹس (ر)ناصرالملک کی 6رکنی وفاقی کابینہ نے بھی حلف اٹھا لیا ہے۔ 6 رکنی کابینہ میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔کابینہ ڈویژن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق عبد اﷲ حسین ہارون وزیر خارجہ و قومی سلامتی کے امور ہونگے ان کے پاس وزارت دفاع اور وزارت دفاعی پیداوار کا اضافی چارج بھی ہوگا، محمد اعظم خان داخلہ، کیڈ ، انسداد منشیات کے نگران وزیر ہونگے اور ان کے پاس بھی بین الصوبائی رابطے کا اضافی چارج ہوگا۔ڈاکٹر شمشاد اختر،خزانہ شماریات، منصوبہ بندی ،اصلاحات کے وزیر ہونگے ان کی اضافی ذمہ داریوں میں وزارت تجارت وصنعتی پیداوار ہوں گے ۔ سید علی ظفر وزیر قانون و پارلیمانی امور، اطلاعات و نشریات قومی ورثہ ہونگے اسی طرح محمد یوسف شیخ وزیر تعلیم ہونگے ان کی اضافی ذمہ داریوں میں نیشنل ہیلتھ سروسز، وزارت مذہبی امور شامل ہیں روشن خورشید بھروچہ وزیر انسانی حقوق ہونگی۔وزارت کشمیر کا قلمدان بھی خاتون وزیر کے پاس ہوگا اسی طرح وزارت سیفران کی انچارج وزیر بھی وہی ہونگی ۔کابینہ کے ارکان میں شمشاد اختر سابق گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رہی ہیں ، عبداللہ حسین ہارون سابق سفیرہیں، اعظم خان سابق بیوروکریٹ ہیں، وزیرقانون اطلاعات و نشریات سید علی ظفر سپریم کورٹ بار کے صدر رہ چکے ہیں۔ نگران وفاقی کابینہ میں شامل ڈاکٹر شمشاد اختر 2006 سے 2009 اسٹیٹ بینک کی گورنر رہیں۔ عبداللہ حسین ہارون سندھ اسمبلی کے رکن بھی رہے اور اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں جب کہ وہ سندھ اسمبلی میں چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ اور قواعد و ضوابط بھی رہے ہیں۔ عبداللہ حسین ہارون کا تعلق ہارون خاندان سے ہے، وہ سر عبداللہ ہارون کے پوتے اور سعید ہارون کے بیٹے ہیں۔نگراں وفاقی وزیر محمد اعظم خان ریٹائرڈ سینئر بیورو کریٹ ہیں اور وہ چیف سیکریٹری پختونخوا کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیںبلوچستان سے تعلق رکھنے والی روشن خورشید بروچہ بھی وفاقی کابینہ میں شامل ہیں ۔روشن خورشید بروچہ کا تعلق بلوچستان کے پارسی قبیلے سے ہے۔بیرسٹر علی ظفر ملک کے نمایاں ماہر قانون ہیں جو صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی رہ چکے ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں عدالتی معاون بھی مقرر کیا۔نگراں وفاقی وزیر بیرسٹر علی ظفر قانونی ماہرین میں الگ شناخت رکھتے ہیں جو ممتاز ماہر قانون ایس ایم ظفر کے صاحبزادے ہیں۔نگراں کابینہ میں شامل چھٹے وزیر شیخ محمد یوسف نے تمام زندگی تعلیم کے شعبے میں خدمات انجام دیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن