کالا باغ ڈیم، چیف جسٹس کا بروقت نوٹس
سابق وزیراعلی میاں شہباز شریف کی اس منطق سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا کہ ”چاروں صوبوں کی منظور ی کے بغیر کالا باغ ڈیم بنانے سے افراتفری پیدا ہوگی“ یہ ہر گز چاروں صوبوں کے عوام نہیں سندھ کے چند وڈیروں ،گنتی کے نام نہاد قوم پرستوں اور اسفند ولی یار اور ان کے چند ساتھیوں کا مسئلہ ہے سندھی انجینئرز اسے سندھ کی زرعی ترقی میں تیز رفتاری اور خیبر پی کے آبی ماہرین اسے پنجاب سے زیادہ خیبر پختونخواہ کی لاکھوں ایکڑاراضی سیراب کرنے کا باعث قرار دے چکے ہیں۔ ماحولیاتی مسائل پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم جرمن واچ کی یہ رپورٹ چشم کشا ہونی چاہیے “ پاکستان میں درجہ حرارت دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں زیادہ بڑھ رہا ہے جس سے گلگت بلتستان اور چترال میں واقع 7253گلیشئرز آئندہ دو سے تین دہائیوں تک پگھل کر ختم ہو سکتے ہیں جس سے ملک میں پینے کے میٹھے پانی کی کمی خطرناک حد تک بڑھنے کا امکان ہے “۔ ادھر ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی بے حسی اور مفاد پرستی کا یہ عالم ہے کہ ازلی دشمن بھارت کشمیر سے آنے والے دریاﺅں پر ناجائز قبضہ جمائے ہوئے ہے اور سندھ طاس معاہدے کے برعکس ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے بڑے ڈیمز کی تعمیر سے پاکستان کو پانی سے محروم کرکے بنجر بنانے کے منصوبے پر کاربند ہے اور ہمارے ہاں چاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے راگ الاپ کر اس کے پاکستان دشمن منصوبوں میں رنگ بھرنے کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں یہ بدقسمتی نہیں شرمناک ہے کہ 18ویں ترمیم کی متفقہ منظوری کی خاطر پیپلزپارٹی کی حکومت نے کالا باغ ڈیم کے خلاف اے این پی کے کالا باغ ڈیم مخالف عزائم کا ساتھ دیا اور تب اپوزیشن کی جماعت (ن) لیگ نے سیاسی مفاد کی خاطر اس پر خاموشی اختیار کرکے اے این پی کو تقویت پہنچائی ادھر ہوس اقتدار میں اندھا ہو کر عمران خان بھی ملک و قوم کی بجائے سیاسی ، ذاتی مفاد کی روایتی سیاست کی نذر ہو چکا ہے ، ادھر سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کی مفاد پرستی سے فائدہ ہو کر بھارت دریائے چناب ، جہلم اور سندھ پر اب تک پاکستان کے حصے کا پانی روک کر صرف بجلی پیدا کرنے کے جو منصوبہ بنا چکا ہے پاکستانی عوام کی آنکھیں کھل جانی چاہئے اور سوشل میڈیا پر اکثر بے ہودگیوں کے ساتھ کالا باغ ڈیم کے لئے جو مہم چلائی جا رہی ہے اسے تیز تر ہونا چاہئے کہ یہ پاکستان کی موجودہ سے زیادہ آئندہ نسلوں کی زندگی اور موت کا سنگین مسئلہ ہے۔
مرالہ ہیڈ ورکس سے 147 کلومیٹر اوپر کی جانب بگلیہار ڈیم مرالہ سے ہی 45 کلومیٹر اوپر سلال پراجیکٹ ، کشتوار کے نزدیک دل ہستی پراجیکٹ، راجوڑ پراجیکٹ، کلر پراجیکٹ، تھروٹ نالہ پراجیکٹ، بلنگ پلاور پراجیکٹ، شنشا پلور پراجیکٹ، سیسو پراجیکٹ، چنائی روم پراجیکٹ، بھدرواہ پراجیکٹ، کھال دل، رتلی،برسالہ، شامتوٹ، نونت، کردار، پیری نم، پٹم، اور سیلنگ، میارا، تاندی، راشل ڈگر، چھاترو، کھوکسر، میلے، ٹردانگ، سچ گھاس، گوندھالہ، روٹلی کے مقامات پر پاکستان کے حصے میں آنے والے دریائے چناب پر بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں جن سے مجموعی طور پر 8651 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے ان پراجیکٹس کے لئے دریائے چناب کا ہزاروں کیوسک پانی روکا جا رہا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم کا پانی روک کر رخ موڑ کر جو ہائیڈل پاور پراجیکٹس تعمیر کئے جا رہے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ بارہ مولا سے 20 کلومیٹر اری پراجیکٹ، جبکہ چودہ کلومیٹر دور لوئر جہلم پراجیکٹ ، اننت ناگ کے مقام پر پہلگام پراجیکٹ، ستھان پراجیکٹ،بانڈی پورہ پراجیکٹ، چھم پراجیکٹ، کیران، کماپ، مچھل ، برنال اور پونچھ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، دریائے سندھ پر اپر سندھ پراجیکٹ، بھارت چناب اور جہلم پر 55 ڈیمز کی تعمیر کا منصوبہ رکھتا ہے۔ نیز بگلیہار ڈیم کشن گنگا ڈیم اور وولر براج سے مکمل کام شروع کر دیا تو پاکستان کے حصے کا پانی کہاں جائے گا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار نے ملک میں آبی قلت کا نوٹس لیا یہ پاکستانی عوام اور کاشتکاروں کے ڈھارس کا باعث ہے۔ گزشتہ منگل کے روز پانی کی قلت اور نئے ڈیمز کی تعمیر سے متعلق بیرسٹر ظفراللہ خان کی دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ”یہ واٹر بم کا معاملہ ہے ہم پانی کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے ہماری ترجیحات میں سب سے اہم پانی ہے بھارت کے کشن گنگا ڈیم کے باعث نیلم، جہلم خشک ہوگیا ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا، میری درخواست ہے چیف جسٹس کالا باغ ڈیم کی تکمیل کا حکم جاری فرمائیں جو تین چوتھائی مکمل ہو چکا ہے جہاں انفراسٹرکچر، سڑکیں وغیرہ، رہائشی کالونی بن چکی ہے اور وہاں پڑی مشینری زنگ آلود ہو رہی ہے میرا یہ یقینی دعوٰی ہے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا کام شروع ہوا تو اس کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو پنجاب سے زیادہ سندھ اور خیبرپختونخواہ کے عوام بالخصوص نوجوانوںکی شدید ترین مخالفت کا سامنا کرنا ہوگا۔ پاک فوج اگر بھارت اور امریکی پشت پناہی اور افغانستان میں محفوظ ٹھکانے رکھنے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کر سکتی ہے تو یہ اے این پی کے چند لیڈر اور مٹھی بھر سندھی قوم پرست تو پرکاہ کے برابر بھی نہیں عوام کو بھی خواب غفلت سے بیدار ہو جانا چاہئے صرف سوشل میڈیا پر ہی نہیں بلکہ ملک کے ہر گلی کوچے میں کالا باغ ڈیم اور دیگر ڈیمز کے حق میں آواز اٹھنی چاہئے جس جماعت سے بھی تعلق ہے اس کی قیادت کو مجبور کریں کہ وہ سیاسی مفاد پرستی سے دامن جھٹک کر عوام کے اس سنگین مسئلہ کی حمایت کر کے پاکستان کی موجودہ اور آئندہ نسلوں کو بھوک اور پیاس سے نجات دلانے میں کردار ادا کریں۔