بہاولنگر: 15 روز کے دوران خسرہ میں مبتلا 20 بچے جاں بحق ہونے پر ورثاء کا احتجاج
بہاولنگر(نمائندہ نوائے وقت) نواحی بستی اسلام آباد میں خسرے کی بیماری نے ڈیرے ڈال لئے خسرے کی بیماری سے 20 بچے جاں بحق،50 سے زائد بچوں پر اس موذی وباء سے موت کاسایہ منڈلانے لگے۔محکمہ صحت کی طرف سے اس وباء کی روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہ کئے گئے، مکینوں کا چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ بہاولنگرکے نواحی علاقہ بستی اسلام آباد میں موذی مرض خسرہ نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔جس نے درجن سے زائد مائوں کی گود کو اجاڑ دیا۔خسرے کے موذی مرض سے 15 دنوں میں بستی کے 20 بچے لقمہ اجل بن گئے ۔خسرہ میں مبتلا ایک ماں کے چار بچوں کے موت واقع ہونے سے ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ اس موذی بیماری خسرہ میں مبتلا مزید 50 سے زائد بچوں پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔خسرے سے جاں بحق ہونے والے بچوں میں زہراں بی بی 4 سال۔خرم 3 سالہ‘کرن 6 سال‘ نورین 3 سالہ‘ شاھین 2 سال‘ شان 4 سال‘ افشاں 5 سال‘ عرفان 3 سال‘ بابر 4 سال اور دیگر شامل ہیں۔پوری بستی میں خسرے کی وباء پھیلنے سے ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا خسرے کی بیماری سے روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 3 بچے موت کی آغوش میں جانے لگے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہمارے گائوںمیں نہ تو بچوں کو کوئی ویکسین لگائی جاتی ہے اور نہ پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔بروقت موزی بیماری کی روک تھام کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تو بچوں کی اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اہل علاقہ نے خسرے کی بیماری میں مبتلا بچوں کے ہمراہ محکمہ صحت اور ارباب اختیار کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محکمہ صحت کی اس غفلت کا نوٹس لے اور ہمارے بچوں کی زندگیاں بچائی جائے۔