گلگت بلتستان‘ مالی سال 2018-19ء کا بجٹ پیش‘ اپوزیشن کااحتجاج، کاپیاں پھاڑ دیں
گلگت (اے این این)گلگت بلتستان کامالی سال 2018 -19 کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں جمعرات کے روز دن چار بجے پیش کر دیا گیا،ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی جعفراللہ خان کی زیر صدارت ہونے والے بجٹ سیشن میں صوبائی وزیر خزانہ حاجی اکبر تابان نے بجٹ ایوان میں پیش کیا، گلگت بلتستان کیلئے وفاق کی جانب سے اس سال ترقیاتی بجٹ میں 6ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ایک ریکارڑ ہے ۔ بجٹ میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ کا 80 فیصد حصہ جبکہ نئی سکیموں کے لئے 20 فیصد حصہ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ نئے مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 63ارب 58 کروڑ 66 لاکھ 55 ہزار روپے ہے۔ 31ارب 64 کروڑ 46لاکھ 55 ہزار روپے غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے ترقیاتی بجٹ کاتخمینہ 17 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ وفاقی حکومت کے منصوبوں پر 7 ارب 9 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کئے جائینگے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کیلئے گندم سبسڈی کے مد میں 7 ارب 84 کروڑ 50 لاکھ روپے فراہم کرے گی۔پانی اور بجلی کے منصوبوں کیلئے 2 ارب 74 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے.سرکاری سکولوں میں مفت کتابوں کی فراہمی کیلئے 7 کروڑ روپے، محکمہ تعلیم 6 ارب 60 کروڑ روپے،جس کے تحت 800 سے زائد مرد و خواتین کو پیشہ ورانہ تربیت بھی دی جائے گی جبکہ 600 خواتین میں سلائی مشینیں تقسیم کی جائیں گی اور 500 یتیموں و بیوائوں میں وظائف تقسیم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ محکمہ صحت کیلئے 4 ارب 23 کروڑ 35 لاکھ روپے بجٹ رکھا کیا گیا۔ محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کیلئے 41 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص، محکمہ اینٹی کرپشن کیلئے 86 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ تمام پنشنرز کیلئے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔تمام سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس کی نسبت 2018-19کے بجٹ میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں مالی کے لیے سیاحت و ثقافت کے لیے 24 کروڑ 63 لاکھ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تعمیرات 1ارب 3 کروڑ 7 لاکھ روپے،مواصلات3 ارب 15 کروڑ 17 لاکھ روپے‘ زراعت37 کروڑ 42 لاکھ روپے کی تجویز دی گئی ہے، شہری ترقی کے لئے 29 کروڑ 41 لاکھ روپے ہے.معدنیات10کروڑ ایک لاکھ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے. محکمہ ماہی پروری کے لیے 51 کروڑ 32 لاکھ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے. بجٹ اجلاس کے دوران بعض ممبران اسمبلی نے دو نمبر بجٹ نا منظور کہتے ہوئے احتجاج کیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔