• news

بھارت: انتہا پسند ہندوؤں نے مسلم حکمرانوں سے منسوب علاقوں کے نام بدلنا شروع کر دیئے

اسلام آباد (عبداللہ شاد) بھارت میں ہندو انتہا پسندی انتہائی تیزی سے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ بھارت میں ایسے علاقے جو مسلم حکمرانوں نے تعمیر کئے یا ان کے نام پر ہیں، ان کے نام بدل کر انہیں ہندو رہنمائوں کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ اب بھارتی صوبے اترپردیش کے مغل سرائے جنکشن کا نام بدل کر پنڈت دین دیال اپادھیا جنکشن کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یو پی حکومت نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ گورنر رام نائک نے بھی اس کی منظوری دیدی ہے۔ اس جنکشن کا نام بدلنے کا عمل گزشتہ برس یوپی میں BJP کے برسر اقتدار آنے کے بعد شروع ہوا تھا۔ یاد رہے کہ اس سٹیشن کی تعمیر 1862 میں ہوئی تھی۔ اس سے پہلے بی جے پی کے انتہا پسند راہنما ونے کٹیار کہہ چکے ہیں کہ جلد ہی تاریخی تاج محل کا نام بدل کر تاج مندر یا تیجو مہالیہ رکھ دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ تاج محل پہلے بھگوان شیو کا مندر تھا اس لئے اس کا نام بدل دیا جانا چاہیے ۔ ادھر بھارتی دارالحکومت دہلی میں ہر روز 60 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ گم ہونے والوں کی اکثرات خواتین سے ہے جن کی بھاری تعداد بالغ ہے۔ ان مظلوم خواتین کو عصمت دری کے بعد جنگل یا ویرانے میں پھینک دیا جاتا ہے یا زیرِ زمین گاڑ دیا جاتا ہے۔ دہلی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سال2016ء سے لے کر 15 مئی 2018ء تک دہلی سے 54810 افراد لاپتہ ہوئے۔ بھارت کے کثیر الاشاعت ہندی روزنامے نو بھارت ٹائمز کے مطابق دہلی پولیس ان افراد کو ڈھونڈنے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی اور ان کے وارثوں کو کہا جاتا ہے کہ گم ہونے والے بالغ ہیں اس لئے وہ خود گھر چھوڑ کر گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2016ء میں دہلی سے 12067 خواتین 11342 گم ہوئے، 2017ء میں 12202 خواتین اور 10685 مرد گمشدہ ہوئے جبکہ 2018ء میں 15 مئی تک 4912 خواتین اور 3602 مرد گم ہو چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن