• news

ریفرنسز پر ٹرائل کی مدت بڑھائی جائے : احتساب عدالت کا سپریم کورٹ کو خط

اسلام آباد (نامہ نگار+ این این آئی+ آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے حتمی دلائل مکمل کرلئے ہیں، کیس کی مزید سماعت 12جون تک ملتوی کر دی گئی ہے، آئندہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل حتمی دلائل دیں گے، پیر 11جون کو العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوگی جس میں وکیل صفائی واجد ضیاءپر جرح کریں گے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر اپنے حتمی دلائل چوتھے روز مکمل کیے جہاں انہوں نے نواز شریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد پیش کئے، جب کہ قطری والا دفاع بھی ان کا اپنا ہے جسے ہم غلط ثابت کر چکے ہیں، یہ پراپرٹی ان کی ہے ہم نے شواہد سے ثابت کیا۔ سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ ثابت کرچکے کہ پراپرٹی 1993سے ان کی ہے، یہ لندن فلیٹ کی ملکیت سے انکاری بھی نہیں، فرد جرم کے مطابق ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے، بار ثبوت ان پر تھا کہ وہ وضاحت کرتے مگر وہ کوئی ثبوت نہ دے سکے۔ نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل میں نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کے جملے پڑھ کر سنائے اور کہا کہ ان میں قطری خط کا کوئی ذکر نہیں‘ نوازشریف نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے لیکن عدالت میں کوئی ذرائع پیش نہیں کیے گئے بلکہ عدالت میں نوازشریف نے کہا کہ حسن جانے، حسین جانے اور ان کا کام جانے جبکہ حسین نواز نے کہا الحمد للہ فلیٹس ہمارے ہیں، منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا موقف غلط ثابت ہوا ہے ‘ نو از شریف نے اپنے نہیں سب جائیدادیں بچوں کے نام بنائیں، سابق وزیراعظم اور بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد عدالت میں پیش کردئیے ہیں، ملزمان صفائی میں کچھ پیش نہ کرسکے‘ کیس کی سماعت منگل 12جون تک ملتوی کردی گئی‘ آئندہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل حتمی دلائل دیں گے جبکہ 11جون کو العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوگی جس میں وکیل صفائی واجد ضیاءپر جرح کریں گے۔ جمعہ کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلا ف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔ استغاثہ نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، اب بار ثبوت ملزمان پر ہے۔ ملزمان طارق شفیع کو بھی بطور گواہ پیش کرسکتے تھے لیکن پیش نہیں کیا ، ملزمان یہ ثابت نہیں کرسکے کہ رابرٹ ریڈلے ماہر نہیں،سردار مظفر عباسی نے کہا کہ مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ اصل بتا کر جے آئی ٹی میں دی جب کہ ریڈلے کی رپورٹ میں اسے خود ساختہ اور جعلی قرار دیا گیا جب کہ ملزمان نے عدالت میں کوئی ٹرسٹ ڈیڈ نہیں دی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کیلبری فونٹ 2007سے پہلے کمرشل استعمال کے لیے دستیاب نہیں تھا اور ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی ہے۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ریڈلے کے بیان اور رپورٹ کے بعد ملزمان نے کسی ایکسپرٹ کو بطور گواہ پیش نہیں کیا۔ دریں اثناءاحتساب عدالت نے شریف فیملی کیخلاف ٹرائل کی مدت میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھا دیا جس میں کہا گیا ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل جاری ہیں العزیزیہ ریفرنس میں تفتیشی افسران کا بیان قلمبند ہونا ہے آج احتساب عدالت کاک وقت ختم ہو رہا ہے ابھی گواہان باقی ہیں نیب ریفرنسز کا فیصلہ 9 جون تک نہیں ہو سکتا وقت بڑھایا جائے واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنس میں اس سے پہلے بھی 2 مرتبہ وقت دیا ہے۔
احتساب عدالت

ای پیپر-دی نیشن