حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات‘ پشتون قوم کو محدود کیا جانا قبول نہیں: محمود اچکزئی
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں میں الیکشن کمیشن نے اپنے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، پشتون قوم کو محدود کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں، حلقہ بندیوں کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے، سیاسی جمہوری لوگ ہیں انتخابات میں حصہ لیں گے۔ میاں نواز شریف کا ساتھ اصولوں کی بنیاد پر دے رہے ہیں۔ وطن فروشی کا سب سے بڑا گاہک انگریز تھا ہم اس کے ہاتھوں نہیں بکے تو اب کیا بکیں گے۔ ملکی بحران کے حل کے لئے گریٹ ڈیبیٹ کی ضرورت ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ آئین کے دائرے میں رہ کر معاملات حل کئے جائیں، اگر مسائل کو جلد حل نہ کیا گیا تو بہت دیر ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب سے یہ صوبہ بنا ہے تب سے یہ کوششیں ہوتی رہی ہیں کہ پشتونوں کی واضح اکثریت کو کم ظاہر کیا جائے ضلع پشین کی تشکیل بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی کہ پشتون علاقوں کو کوئٹہ سے دور رکھا جائے، لوکل گورنمنٹ کی حلقہ بندیاںبھی ایسے کی گئیں جس میں ہمارے حلقے 30سے 40ہزار افراد پر مشتمل تھے جبکہ شہر میں ایسے بھی حلقے بنائے گئے جن کی آبادی 7ہزار افراد پر مشتمل تھی، ہم روز اول سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ طریقہ کار درست نہیں۔ دیدہ دلیری سے پشتون وطن کو برباد کیا جارہا ہے، پشتون کی آبادی کو کم ظاہر کیا جارہا ہے ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن توہین عدالت کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر عمل نہیں کررہا ہم ہر قسم کے غیر جمہوری اقدام کی مخالفت کرتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کاشفاف انعقادہو اور جوبھی کامیاب ہو ہم اسے نہ صرف تسلیم کریں گے بلکہ مبارکباد بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حوالے سے کچھ عرصے سے مختلف باتیں کی جارہی ہیں کبھی منظور پشتین اور اسکی موومنٹ کی حمایت کی بات کی جاتی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ باتیں ہیں جو میں نے قومی اسمبلی کے فلور پر 1996 میں اس وقت رکھی تھیں جب منظور پشتون اور علی وزیر کی عمریں بمشکل 5اور 10سال ہونگی۔ ایک آئینی جمہوری اور شفاف فیڈریشن پر نواز شریف کا ساتھ دیا جس پر ہمیں اور نوازشریف دونوں کو گالیاں دی جارہی ہیں، اس وقت کوئی مانے یا نہ مانے نواز شریف ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں جو ملک کو بچاسکتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے اب تک پارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن کم از کم احتجاج ضرور کررہے ہیں عدالت میں بھی گئے ہیں اور میری ذاتی رائے ہے کہ اگر ہمیں مجبورکیا گیا تو ہم کچھ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے ہم عدالت اور الیکشن کمشن سمیت سب کا احترام کرتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نگران وزیراعلی کے انتخاب پردکھ ہوا ہے اس عہدے کیلئے صوبے میں بڑے بڑے نا م موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کوئی بھی پاکستانی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا۔ پاکستان ایک جمہوری اور آئینی وفاق بننا چاہئے، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہئے ملکی داخلہ اور خارجہ پالیسی پارلیمنٹ سے بننی چاہئیں۔