بھارت نے پانچ سالوں میں16ڈیم بنائے ہم ایک بھی نہ بنا سکے: خواجہ حبیب
لاہور(پ ر) ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ ڈیم بنے نہ ہائیڈل پاور سٹیشن قائم کئے گئے،محض کمیشن خوری کیلئے بجلی کی پیداوار کا انحصار تیل وگیس پر رکھا گیا، کھو کھلی ترقی کے دعوے دوہفتوں میں ہی سامنے آ گئے ہیں،70سال میں ڈیم نہ بننے کی وجہ سے ملک میں پانی کی قلت کیساتھ توا نائی کی بھی شدید کمی واقع ہو گئی جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے، گزشتہ پا نچ سال میں حکمرانوں کے ذاتی ایجنڈے کی وجہ سے ملک میں دیر پا ترقی کو کوئی منصوبہ نہیں بن سکا۔ بادینی ڈیم، برج عزیز ڈیم، مارا تنگی ڈیم، بلک ڈیم، بابر کچھ ڈیم، کرم تنگی پراجیکٹ ٹو اورزیم ڈیم کی تعمیر کیلئے ن لیگ کی حکومت کی نے صرف پلاننگ کی گئی منصوبوں کو عملی جامع پہنا نہ سکی جس کی وجہ سے قوم کے اربوں روپے ضائع ہو گئے۔ دیا مر بھاشا، داسو پر اجیکٹ، گولان گول، گومل زام اور مہمند ڈیم کیلئے بھی فنڈز جاری نہ ہوسکے جبکہ بھارت نے بھارت نے صرف دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر لئے ہے جبکہ دریائے چناب پر مزید 24 ڈیموں کی تعمیر جاری ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے اوربارش کا محتاج ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیںسڑکوں، پلوں، میٹرو بسوں اور اورنج ٹرینوں کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں ڈیموں کی ضرورت ہے، جتنا پیسہ ان کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے اس کا ایک چوتھائی حصہ بھی اگر ڈیموں پر خرچ کیا جائے تو پاکستان میں زراعت کو فروغ ملے گا، پانی کی کمی دور ہوگی بجلی وافر مقدار میں پیدا ہوگی اور سستی بھی ملے گی، ہماری صنعتیں ترقی کریں گی کیونکہ ہماری آدھی سے زیادہ صنعتیں بند پڑی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ بجلی کی قلت ہے، صنعتیں چلیں گی تو برآمدات میں اضافہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا ۔