داعش کا راستہ روکا جائے : پاکستان‘ افغانستان‘ امریکی‘ نیٹو افواج کو ضرور کامیاب ہونا چاہیے : آرمی چیف
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ نیشن رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے امریکی اور نیٹو افواج کو افغانستان میں ضرور کامیاب ہونا چاہئے۔ پاکستان افغان سرحد پر باڑ، دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان نہیں بلکہ دہشت گردی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک روزہ دورہ کابل کے موقع پر افغان سویلین قیادت اور امریکی جنرل کے ساتھ ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ نیشن رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے کہا داعش کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق جنرل باجوہ کے دورہ کابل کی تکمیل پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بتایا آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ پہلے اکیلے میں، بعد ازاں وفود کی سطح پر ، پھر چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور امریکی فوجی سربراہ جنرل جان نکلسن کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران افغان امن عمل، داعش کے خلاف کارروائی، انسداد سمگلنگ و انسداد منشیات سمگلنگ سمیت متعدد امور پر مذاکرات ہوئے۔ فارن سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی اور افغانستان میں پاکستان کے سفیر آرمی چیف کے وفد میں شامل تھے۔ میجر جنرل آصف غفور نے بیان میں بتایا آرمی چیف نے افغان حکام کو طالبان کے ساتھ عید الفطر کے موقع پر کی جانے والی فائر بندی پر مبارکباد دی اور خواہش کا اظہار کیا کہ ایسے اقدامات پر عمل درآمد دیرپا امن کے لئے اچھی پیش رفت ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور کے مطابق مذاکرات میں متعدد معاملات بشمول افغانستان میں امن مذاکرات کے لئے کی جانے والی حالیہ کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ مذاکرات میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو جانچنے کے لئے اقدامات اور دہشت گردوں کی جانب سے مشکل سرحدی علاقے کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس عزم کو دہرایا کہ کسی ملک کے لئے نہیں پورے خطے کے لیے امن اور ترقی بہت ضروری ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاکستان میں امن و استحکام بحال کرنے کے بعد ہماری توجہ اور کوششیں سماجی معاشی ترقی پر مرکوز ہیں جو دیرپا امن و استحکام کا راستہ ہے۔ سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے ایکشن پلان سے توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور رابطے جاری رہیں گے۔سرحدی باڑ کا حوالہ دیتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ باڑ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان نہیں بلکہ دہشت گردی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔میجر جنرل آصف غفور کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف کا کابل آمد اور امن و استحکام کے لیے حال میں اٹھائے گئے اقدامات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر افغان صدر نے خطے میں ترقی، عارضی جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات کے حوالے سے اپنا وژن بھی شیئر کیا۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی آرمی چیف کا افغانستان آمد اور افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام کے لئے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔ پاک افغان حکام نے اتفاق کیا کہ دو طرفہ اقدامات بہت ضروری ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم ریاستی مفادات کے حصول کے لئے جاری رہنے والا عمل ہے۔
آرمی چیف