میری تنخواہ اور مراعات مستحق اور یتیم بچوں پر خرچ کی جائے: جسٹس (ر) دوست محمد
پشاور (آئی این پی) نگران وزیراعلیٰ خیبر پی کے جسٹس (ر) دوست محمد نے اپنی تنخواہ اور مراعات محکمہ سماجی بہبود کو دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ انکی تنخواہ اور جملہ مراعات مستحق، یتیم اور نادار بچوں پر خرچ ہونگی، انہوں نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ضرورت کی بنیاد پر سماجی بہبود کے ادارے یقینی بنانے، صوبے میں دارالامانوں میں سیکیورٹی بہتر کرنے اور سٹاف کی اخلاقی تربیت کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے خواجہ سراو¿ں کےلئے زیر تشکیل پالیسی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے متعلقہ حکام کو تنبیہ کی کہ ایک ہفتہ کے اندر پالیسی کو حتمی شکل دی جائے،کام کی جگہ پر ہراساں کی جانے والی خواتین کی شکایات کے اندراج کےلئے یونیورسل ایکسس نمبر کے اجراءکی بھی ہدایت کی تیزاب گردی کی روک تھام کےلئے تیزاب کی خرید و فروخت پرمٹ اور لائسنس سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں آرڈیننس پاس کرنے کا عندیہ دیا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ سماجی بہبود کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں سیکرٹری محکمہ سماجی بہبود نے وزیر اعلیٰ کو محکمے کے دائرہ اختیارات، بجٹ، قوانین، پالیسیز، ضابطہ اخلاق، ادارہ جات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی، بتایا کہ اس وقت محکمہ کے تحت سماجی بہبود کے مختلف نوعیت کے مجموعی طور پر 39ادارے کام کر رہے ہیں جن سے استفادہ کرنے والوں کی موجودہ تعداد 2549 ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے محکمہ سماجی بہبود کے حکام کو ایریا وائز ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی، کہا ہم معاشرے کے محروم ، مخصوص اور بے سہارا افراد کو کارآمد شہری بنا کر ہی سر خرو ہو سکتے ہیں، سرکاری محکموں میں کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف انکوائری کمیٹیوں میں خواتین کی نمائندگی زیادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ خواتین کی متعلقہ اداروں تک محفوظ رسائی نہ ہونے سے وہ شکایات کے اندراج میں غفلت کرتی ہیں لہٰذا اس مسئلے کے حل کےلئے یونیورسل رسائی نمبر کا اجراءہونا چاہئے ہم نے خواتین کو حوصلہ دینا ہے اور آگاہی کے ساتھ ساتھ سہولیات بھی دینی ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کےلئے صحت مند شہریوں کی ضرورت ہے عمر میں شادی کی وجہ سے جہاں خود اس بچے یا بچی کےلئے مشکلات پیدا ہوتی ہیں وہاں معاشرے کےلئے بھی نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کی گود اولین اور بہت ذمہ دار درسگاہ اور تربیت گاہ ہے، کم سن بچی کی شادی ماں اور بچے دونوں کی تربیت کےلئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ جو بچی خود ابھی تربیت کے مراحل سے گزر رہی ہے وہ اپنے بچوں کی تربیت کس انداز میں کرے گی اور جب تربیت اور کردار سازی نہیں ہو گی تو مسائل پیدا ہونگے ہمیں ملک اور امت کی بہتری کےلئے سوچنا چاہئے۔ انہوں نے پیشہ ور گداگری کے خلاف قانون کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہر میں معذوری کا اظہار کرکے بھیک مانگنے والے افراد کا میڈیکل معائنہ کرائیں اگر واقعی معذور نکلیں تو معذور افراد کی بحالی متعلقہ اداروں میں لے جائیں بصورت دیگر معذوری کا بہانہ بنا کر گداگری کرنے والوں کے پس پردہ مافیا کو پکڑیں۔ دوست محمد نے چترال میں دارلامان کو جلد فعال بنانے جبکہ نشے کے عادی افراد کی بحالی کے مراکز میں سائکالوجسٹ اور سائکاٹرسٹ کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
دوست محمد