امیدواروں کو دیواروں پر تشہیری مہم چلانے سے روک دیا‘ الیکشن کمشن ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے : جسٹس ثاقب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے امیدواروں کی جانب سے دیواروں پر تشہیری مہم چلانے پر پابندی عائد کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق عوامی ورکرز پارٹی کی درخواست پر سماعت کی، چیف جسٹس نے عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو دیواروں پر تشہیری مہم چلانے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابی بینرز اور پوسٹرز لگنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو امیدواروں کا تعارف ہو سکے،چیف جسٹس نے الیکشن کمشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے الیکشن کمشن کو ضابطہ اخلاق سے متعلق آگہی کے لئے میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ اور الیکشن کمشن پر ایک ہی ذمہ داری باقی رہ گئی ہے، اللہ خیر رکھے دونوں ادارے الیکشن کی ذمہ داری نبھا سکیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے شوگر ملز مالکان کو گنے کے کاشتکاروں کو آج جمعرات دو بجے تک واجبات کی سو فیصد ادائیگیاں کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر ملز مالکان کو بھگتنا پڑے گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر شوگر ملز مالکان کے وکلاءنے عدالت کو آگاہ کیا کہ نوے سے پچانوے فیصد کسانوں کی ادائیگیاں کر دی گئیں ہیں۔ بقایاجات کےلئے مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرنے ہوئے کہا کہ جمعرات دو بجے تک سو فیصد ادائیگیاں نہ کرنے والے ملز مالکان کو توہین عدالت کے نوٹس جار ی کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے میاں نواز شریف کے قریبی عزیز میاں الیاس معراج کی شوگر ملز کے باہر کاشتکاروں کا دھرنا فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حسیب وقاص شوگر مل کے باہر ایک بھی بندہ نظر آیا تو سخت کارروائی کی جائے گی، نواز شریف کے عزیز میاں جاوید شفیع کی طرف سے کاشتکاروں کے واجبات کی تمام ادائیگیاں کرنے پر چیف جسٹس نے تعریف کی، جس پر میاں جاوید شفیع نے چیف جسٹس سے چیمبر میں ملنے کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے میاں صاحب کے ساتھ کسی جلسے میں تقریر کریں۔ عدالت بہت مصروف ہے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے نیب کو صاف پانی کمپنی سمیت چھ کمپنیوں سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ دو ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے ان کمپنیوں کے سی ای اوز کو آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کر لیا۔ مزید برآں چیف جسٹس نے استحقاق کے بغیر سرکاری گھروں میں رہنے والے وفاقی اور حکومت پنجاب کے ملازمین کی جانب سے دائر مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے استحقاق کے بغیر سرکاری گھروں میں رہائش پذیر ملازمین کے معاملے پر ازخود کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بنچ کو آگاہ کیا کہ 62 افراد نے سول عدالتوں سے سرکاری گھروں میں قیام کے حق میں حکم امتناعی لے رکھے ہیں جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سول ججز نے مقدمات دیکھے بغیر حکم امتناعی دینے کا مذاق بنا رکھا ہے، غیر استحقاق شدہ سرکاری ملازم سول ججز کا حکم امتناعی لے کر پانچ سال تک بیٹھے رہتے ہیں اور مستحق لائن میں لگا رہتا ہے علم میں ہے کہ بعض ملازمین نے تو سرکاری گھر کرائے پر دے رکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ آپ ریاستی امور چلا رہے ہیں، کسی کو نہیں چھوڑنا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں فل بنچ نے چیف سیکرٹری پنجاب سے بھی تفصیلات طلب کر لیں۔ اس معاملے پر مزید سماعت 19 جون کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ائیرپورٹ کی ناقص تعمیر کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اسلام آباد کے نئے ایئر پورٹ کے نقائص پر از خود نوٹس کی سماعت کی، پی آئی اے کے سی ای او اور ڈی جی سول ایشن سمیت اعلی افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ نیا تعمیر کیا گیا ہے یہ کیسی تعمیر کی گئی کہ وہاں پانی بھر گیا اور چھتیں ٹپک پڑیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایئر پورٹ کو کس نے تعمیر کیا جس پر بتایا گیا کہ ایئر پورٹ کی تعمیر سول ایوی ایشن نے کرائی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے چوہدری منیر نے اس کی تعمیر کرائی اگر نہیں کرائی تو نام بار بار کیوں آ رہا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے تعمیر کے بارے میں رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ معاملے کی تین سو صفحات کی نہیں بلکہ مختصر اور جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ دوسری طرف سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل افسران اور بیرون ملک تعینات سفیروں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بنچ نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت کے معاملے پراز خود کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ دوہری شہریت کے حامل افسران کی تعداد کیا ہے،ملک میں غیر ملکی شہریت کے حامل افسروں کے بارے میں کوئی قانون ہی موجود نہیں ہے۔ دوہری شہریت رکھنے والے افسران کی تفصیلات سامنے آئیں تو قانون سازی کی تجویز دیں گے، ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ کئی محکمے اور افسران دوہری شہریت رکھنے والے ملازمین کی معلومات دینے میں تعاون نہیں کر رہے،جس پر عدالت نے دوہری شہریت کے حامل افسران کی معلومات کی فراہمی کے لیے تمام صوبوں کے چیف سیکریٹری کو طلب کر لیا،عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد، تمام ڈویژنز کے وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
تشہیری مہم