اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: نیشنل بنک کے صدر کی بریت درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(نامہ نگار، ایجنسیاں)احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف زائد اثاثہ جات کیس میں شریک ملزم نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 20 جون تک ملتوی کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں شریک ملزم نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کی بریت کی درخواست کی سماعت کی، شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کے خلاف ان الزامات پر نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، اگر نیب کے موقف کو سچ مان لیا جائے تو بھی کیس نہیں بنتا۔نیب کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ رقم کیلئے کھولے گئے اکائونٹس میں سعید احمد نے اسحاق ڈار کی معاونت کی،جس وقت سعید احمد ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تھے انہیں اپنے نام پر کھولے گئے اکائونٹس بارے معلوم کیسے نہیں تھا۔ان کے نام پر کھلے اکائونٹس میں لاکھوں ڈالرز کی ٹرانزکشنز ہوتی رہیں لیکن ان کا کوئی ردعمل نہیں آیا۔نیب کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں پھر بھی بینک اکائونٹ کھولا گیا، اوریہ کہہ رہے ہیں کی کبھی ان کی معاونت نہیں کی، نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف بے شمارشواہد ہیں ان کی بریت کی درخواست مسترد کی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی ہے۔ اس سے قبل 6 جون کو ہونے والی سماعت کے موقع پر گواہ نے اسحاق ڈار کی بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا تھا۔ دوسری طرف صدر نیشنل بنک سعید احمد نے نیب رویے کے خلاف چیئرمین نیب کو کی گئی درخواست کی کاپی احتساب عدالت میں بھی پیش کردی ۔ سعید احمد کی طرف سے نیب ٹیم کے چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی یو ایس بی بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔درخواست میں بتایا گیا ہے کہ نیب ٹیم نے گزشتہ روز سعید احمد کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا، سعید احمد کے مطابق جب چھاپہ مارا گیا اس وقت وہ نیشنل بنک کے گیسٹ ہائوس میں سو رہے تھے۔نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس مسلح افراد کے ساتھ بیڈروم میں داخل ہوگئے، نیب ٹیم نے بتایا کہ انہیں کچھ کاغذات کی تلاش ہے، نیب ٹیم کی جانب سے کوئی سرچ وارنٹ نہیں دکھائے گئے،نیب ٹیم نے میرے الماریوں میں لگے کپڑوں تک کی تلاشی لی، لیپ ٹاپ اور مختلف بیگ بھی چیک کئے گئے۔تلاشی کا یہ تکلیف دہ عمل 30 منٹ تک جاری رہا،نیب افسران سے کہا اللہ کا خوف کریں بلاوجہ تکلیف نہ پہنچائیں، نیب ٹیم میرے سٹاف کے سامنے خود کو میرا دوست ظاہر کر کے گھر میں داخل ہوئی، میرا کیس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، نیب ٹیم کا مقصد مجھے ذہنی اذیت دینا تھا، واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے۔