• news

آزا د عدلیہ کا مطلب انصاف سب کیلئے، سیاسی لیڈر، جرنیل قانون سے بالاتر نہیں: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کا مطلب یہ ہے کہ انصاف سب کے لیے ہو۔ پرویز مشرف سمیت کوئی سیاسی لیڈر اور جر نیل قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ انصاف سے محروم معاشرے زیاد ہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ پاکستان میں سیاست اور جمہوریت کی طرح عدالتیں بھی کبھی آزاد نہیں رہیں۔ لوگوں نے عدلیہ سے بڑی توقعات وابستہ کرلی ہیں اور عوام کو بڑی امید یں ہیںکہ اب کوئی قانون سے بالاتر نہیں رہے گا۔ الیکشن کمیشن آئین کی دفعہ 62/63پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے تیمرگڑھامیں ڈسٹرکٹ بار تیمر گڑھا کے صدر کفایت یار ایڈووکیٹ کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وکلاء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں انہی قوموں نے ترقی و خوشحالی حاصل کی ہے جنہوں نے قانون اور انصاف کو ہرچیز پر مقدم رکھا ہے۔پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کے خواب کو حکمرانوں اور اسٹیٹس کو کی قوتوں نے کبھی بھی شرمند ہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔حکمرانوں کے لیے قانون موم کی ناک اور غریب کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوا ہے۔غریب کو کبھی انصاف نہیں ملا اور تھانے کچہری پر ہمیشہ جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ کاروں کا قبضہ رہا ہے۔غریب کے لیے انصاف کے حصول کو ناممکن بنا دیا گیا ہے ۔ عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران خود کو آسمانی مخلوق اور عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں ۔عام آدمی مایوسی اور ناامیدی کا شکار ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ عدلیہ نے عوام کے اندر ایک امید کی کرن پیدا کردی ہے۔لیکن پانامہ لیکس کے بعد شروع ہونے والے احتساب کے عمل سے عوام نے جو توقعات لگائی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کی نظر یں 2018کے انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔ الیکشن کمیشن اگر اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہوگیا تو قوم کی چوروں اور لٹیروں سے جان چھوٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ملک وقوم کے لیے اللہ کا بڑا انعام ہے۔ سینیٹر سراج الحق، لیاقت بلوچ، میاں مقصود احمد، ڈاکٹر سید وسیم اختر و دیگر رہنمائوں نے جمشید دستی کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سراج الحق نے جمشید دستی کو فون کرکے ان کے ساتھ اظہار تعزیت کیا او ر مرحومہ کے لیے مغفرت کی دعا کی۔ علاوہ ازیں متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنما اور این اے 242سے قومی اسمبلی کے امیدوار اسداللہ بھٹو نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نا دہندگان کی جاری کر دہ فہرست میں ان کا نام شامل کیا جانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے ۔ اسٹیٹ بینک فوری طور پر اپنی فہرست درست کرے اور معافی مانگے ۔ بصورت دیگر ہم اسٹیٹ بینک کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے ۔ مجھے نا دہندہ قرار دینے کی خبروں سے شدید صدمہ ہوا ۔ من گھڑت اور بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں اورمیری انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ان خیالات کا انہوں نے بدھ کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی و صدر متحدہ مجلس عمل کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر اسامہ رضی، راجہ عارف سلطان، مجاہد چنا، زاہد عسکری، عمران شاہد اور دیگر بھی موجود تھے۔اس موقع پر صحافیوں میں اس حوالے سے قانونی دستاویزات اور ثبوتوں کی فوٹو کاپیاں بھی تقسیم کی گئیِں ۔اسد اللہ بھٹو نے مزید کہا کہ میڈیا کے کچھ حصے میں میرے کاغذات نامزدگی کے حوالے سے من گھڑت اور بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں جن کو میں مسترد کرتاہوں ۔میں کسی بھی ادارے کا نادہندہ نہیں ہوں ۔میں نہ کسی ادارے کا ڈائریکٹر اور نہ ہی کسی معاملے کا فریق ہوں۔ حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہم سٹیٹ بینک کی اس فہرست میں اسد اللہ بھٹو کے نام کو شامل کرنے کی شدید مذمت کر تے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن