فوج پولنگ سٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات ، بیلت پیپرز کی چھپائی ترسیل کی نگرانی کریگی
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ + ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے عام انتخابات 2018کے لئے تمام پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس حوالے سے سیکرٹری دفاع کو ہدایات جاری کردی گئیں۔20 ہزار کے قریب حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے، بیلٹ پیپرز کی چھپائی پاک فوج کی زیر نگرانی کرائی جائے گی۔ ترجمان الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کے لئے ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا اور وہ اس کو فالو کرنے کے پابند ہوں گے۔ الیکشن کمشن آئندہ نیکٹا کے ساتھ بھی کوآرڈینیشن کرے گا۔ سیاسی رہنمائوں کی سکیورٹی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہوگی۔ جمعرات کو الیکشن کمشن میں عام انتخابات 2018 کے لئے سکیورٹی انتظامات سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے کی۔ اجلاس میں چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز، آئی جی پیز پولیس‘ سیکرٹری دفاع اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے شرکت کی۔ اجلاس میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی پاک فوج کی زیر نگرانی کرانے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل بھی فوج کی زیرنگرانی ہوگی۔ فوج سکیورٹی پرنٹنگ پریس، پرنٹنگ کارپوریشن اور پوسٹل فاؤنڈیشن پرنٹنگ پریس پر تعینات ہوگی۔ اجلاس کے دوران صوبائی الیکشن کمشنرز نے پولنگ سٹیشنز کے متعلق رپورٹ الیکشن کمشن کے سامنے پیش کی۔ اجلاس کے بعد ترجمان الیکشن کمشن ندیم قاسم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں الیکشن 2018 کے سکیورٹی کے معاملات کو دیکھا گیا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں الیکشن 2013ء کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی کے مسائل کو ڈسکس کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 20ہزار کے قریب حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے اور متعلقہ صوبائی حکومتیں یہ کیمرے لگانے کی پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی طرف سے پرنٹنگ پریسوں پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں گے۔ تمام پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج کی طرف سے سکیورٹی مہیا کی جائے گی۔ پریذائڈنگ افسران کی ٹریننگ عید کے بعد شروع ہو رہی ہے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کے نفاذ کی ذمہ دار صوبائی حکومتیں ہوں گی۔ اجلاس کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت شفاف اور پر امن انتخابات الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے لیکن الیکشن کمشن کی معاونت کرنا ایگزیکٹو اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ امید ہے کہ تمام ادارے عام انتخابات میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے مہنگے اور سب سے بڑے انتخابات ہوں گے۔ 2018ء کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ 2018ء کے انتخابی اخراجات کا تخمینہ21ارب ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمشن نے انتخابی ڈیوٹی سے استثنیٰ کی تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ اس حوالے سے الیکشن کمشن حکام کا کہنا ہے آئندہ الیکشن ڈیوٹی سے استثنیٰ کی درخواست نہ بھجوائی جائے۔ الیکشن کمشن نے ملک میں سرکاری ملازمتوں میں بھرتیوں پر عائد پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں سرکاری ملازمتوں پر بھرتی پر پابندی ختم کردی گئی۔ الیکشن کمیشن نے نئی ملازمتوں پر پابندی ہٹاتے ہوئے پرانا نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب نگراں حکومتوں کو نئی ملازمتوں پر بھرتی کرنے کی اجازت ہوگی، اور نگراں حکومتیں مفاد عامہ میں نئی بھرتیاں و ترقیاں کرسکیں گی۔علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے سیاسی جماعتوں، پولنگ ایجنٹس کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنے کے پابند ہوں گے، کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار نظریہ پاکستان اور قومی سالمیت کے خلاف خیالات کا اظہار نہیں کر سکتا، جبکہ کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار مسلح افواج اور عدلیہ کے خلاف خیالات کا اظہار نہیں کرے گا۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس الیکشن کمشن کی ہدایات پر عمل کی پابند ہوں گے، جبکہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے الیکشن کمشن کو بدنام کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس سکیورٹی اہلکاروں سے معاونت کریں گے، سیاسی جماعتیں، امیدوار اور انتخابی عملہ کسی بھی شہری کو انتخابی عمل سے الگ نہیں رکھیں گے، جبکہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار انتخابی عمل میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کریں گے اور کسی سرکاری ملازم یا افسر سے معاونت طلب نہیں کریں گے۔ انتخابی مہم کے دوران اور پولنگ کے روز اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی، پولنگ اسٹیشنز کے قریب ہوائی فائرنگ اور آتشبازی پر پابندی ہوگی، جبکہ نگراں وزیر اعظم، وزرائے اعلی اور وزرا انتخابی مہم میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کر دی جائے گی، ذات، مذہب یا قومیت کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، انتخابی مہم کے دوران تشہیری مواد پر قرآنی آیات اور احادیث درج کرنے پر پابندی ہوگی، جبکہ پولنگ سٹیشن سے 400 میٹر کی حد کے اندر الیکشن کیمپس نہیں لگائے جاسکیں گے۔ مہم کے دوران کار ریلیوں کے انعقاد اور کارنر میٹنگز میں لاڈ سپیکر کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی، انتخابی مہم کے دوران لسانی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر تقاریر پر پابندی ہوگی۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ عملہ ووٹرز کے حق رائے دہی کی رازداری کو یقینی بنانے کا پابند ہوگا، جبکہ پولنگ ایجنٹ کے لیے حلقے کا ووٹر ہونا ضروری ہے۔ دریں اثناء الیکشن کمشن کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ امیدواران جماعتی وابستگی کا سرٹیفکیٹ کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک کریں تاہم اگر کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت کسی بھی وجہ سے جماعتی وابستگی کا سرٹیفکیٹ منسلک نہیں کیا جاسکا تو یہ سرٹیفکیٹ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی تاریخ سے پہلے متعلقہ ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کروایا جاسکتا ہے‘ اس ضمن میں ریٹرننگ افسران کو تحریری ہدایات بھی جاری کی گئی تھیں تاہم الیکشن کمشن کو اس حوالے سے اطلاعات ملی ہیں کہ امیدواران سے ریٹرننگ افسران دوران سکروٹنی جماعتی وابستگی کا سرٹیفکیٹ طلب کررہے ہیں لہٰذا اس بات کی ازسرنو وضاحت کی جاتی ہے کہ امیدواران جماعتی وابستگی کا سرٹیفکیٹ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی تاریخ سے پہلے یعنی 29جون تک دفتری اوقات میں متعلقہ ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کروا سکتے ہیں۔