• news

مقبوضہ کشمیر : انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر کمیشن بنایا جائے

نیویارک(اے این پی+ بی بی سی+ آئی این پی) اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مبنی پہلی رپورٹ جاری کردی، مقبوضہ کشمیر کے باسی گزشتہ7 دہائیوں سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز دے دی، بھارتی فوج کو مقبوضہ وادی میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں مظاہرین پر طاقت کا شدید استعمال کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں سب سے خطرناک ہتھیار پیلیٹ گن کا استعمال کیاگیا، پیلیٹ گن کے استعمال سے جولائی 2016 سے اب تک درجنوں افراد شہید جبکہ ہزاروں نابینا ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی کشمیر میں انسانی حقوق کی پہلی رپورٹ کے مطابق جولائی 2016 سے مارچ2018 تک وادی میں 145 معصوم کشمیری شہید ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 28 برسوں سے آرمڈ فورسز خصوصی ایکٹ نافذ ہے، اس قانون کے باعث اب تک کسی ایک بھی بھارتی فوجی پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کامقدمہ نہیں چل سکا۔رپورٹ میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے دریغ استعمال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے۔ بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ نے پہلی مرتبہ کشمیر کے متنازع خطے سے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر تشدد کے سلسلے کو بند کر کے معنی خیز مذاکرات کے عمل سے حل ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں اپیل کی گئی ہے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرکے انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکا جائے اور اظہار رائے اور مذہب کی آزادی کو بحال کیا جائے۔ انسانی حقوق کے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید رادالحسین نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے بارے میں جامع بین الاقوامی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انڈیا سے کہا گیا ہے کہ گذشتہ 30 برس کے دوران فوج یا مسلح شدت پسندوں کے ہاتھوں جو شہادتیں ہوئی ہیں ان کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں اور قتل اور حقوق کی دیگر پامالیوں میں ملوث فوجی و نیم فوجی اہلکاروں کے مقامی مواخذہ میں حائل فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔ رپورٹ میں کشمیری بولنے والے اقلیتی ہندوؤں کے اْن 62 ہزار خاندانوں کا بھی ذکر ہے جو 30 سال قبل کشمیر میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی وادی چھوڑ کر انڈیا کے دیگر حصوں میں آباد ہوگئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق 2016 کے گرما میں مسلح رہنما برہان وانی کی شہادت سے 2018 کے مارچ تک 130 سے 145 کشمیری مظاہرین فورسز کی کارروائیوں میں شہید ہوئے۔ رپورٹ میں سکیورٹی آپریشنز کے دوران مارے گئے افراد یا رہائشی مکان کھونے والے افراد کو معاوضہ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ رپورٹ نے میڈیا رپورٹوں، سول سوسائیٹی کے اعداد و شمار اور حکومت ہند کے اعترافات کو بنیاد بنا کر دعوی کیا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران سولہ عام شہری بھی مختلف فوجی کاروائیوں میں مارے گئے۔ سرحد پر جاری کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ سے متعلق انسانی حقوق کے اداروں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم حکومت ہند کی وزارت خارجہ نے اسے "جھوٹ کا پلندہ" قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ بھارت حقائق سامنے آنے پر سیخ پا ہو گیا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ کہا ہے کہ "یہ رپورٹ خاص مفاد کو زیرنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے اور اس کی صداقت اور غیرجانبداری پر ہم سوال اْٹھا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سنہ 2016 سے مظاہرین کے خلاف استعمال کیا جانے والا سب سے مہلک ہتھیار پیلٹ گن ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سے جولائی 2016 سے اگست 2017 کے درمیان سترہ افراد شہید ہوئے جبکہ چھ ہزار سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ کشمیری حلقوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو اطمینان بخش قرار دیا ہے جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بنانے کا خیرمقدم کیا ہے۔حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں ریاستی خلاف ورزیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں عرصہ پہلے ہونے والی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ/رپورٹ

اسلام آباد+سرینگر ( سپیشل رپورٹ +سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے، مزید دو نوجوان اور چیف ایڈیٹر روزنامہ رائزنگ کشمیر شجاعت بخاری اور گارڈ شہید جبکہ ایک اہلکار جہنم واصل ہو گیا، بانڈی پورہ میں بھارتی فورسز کا محاصرہ جاری ہے اور لوگوں نے شدید احتجاج کیا۔ شوپیاں میں فائرنگ سے ایس پی او بہن سمیت زخمی، لاسی پورہ کیمپ پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مزید دو نوجوانوں کو مجاہد قرار دے کر شہید کر دیا ہے جبکہ جھڑپ کے دوران ایک اہلکار بھی مارا گیا۔ بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے چھٹے روز بھی مجاہدین کی تلاش میں سرچ آپریشن جاری رکھا۔ اس دوران نواحی علاقے پانار میں جنگجوؤں اور فوج کا آمنا سامنا ہوا۔ بھارتی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے دو جنگجوؤں کو شہید کر دیا جبکہ ایک اہلکار بھی مارا گیا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا علاقے میں 15 سے زائد مجاہدین ابھی موجود ہیں۔ فوج نے جنگلات کو جانے والے راستوں کی ناکہ بندی کر دی۔ دوسری جانب مقامی لوگوں نے جھڑپ کو جعلی مقابلہ قرار دیا اور نوجوانوں کی شہادت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مقبوضہ کشمیر میں سینئر صحافی اور روزنامہ رائزنگ کشمیر کے چیف ایڈیٹر شجاعت بخاری کو سرینگر میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شجاعت بخاری پر یہ حملہ سرینگر کی پریس کالونی میں ان کے آفس کے باہر ہوا۔ حملے میں ان کو کئی گولیاں لگیں اور 2 سکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوئے۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں بخاری اور ان کے ایک محافظ کی موت ہو گئی جبکہ دوسرے کی حالت نازک ہے۔ پولیس نے بتایا بخاری سرینگر میں پریس کالونی میں اپنی گاڑی سے باہر نکل رہے تھے جب ان پر نامعلوم بندوق برداروں نے گولیاں چلائیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں سینئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے شجاعت بخاری کے قتل پر دکھ ہوا۔ شجاعت بخاری نے جرأت کے ساتھ پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کیں۔ ایسے وحشیانہ عمل کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ ادھر جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں جنگجوئوں نے ایک ایس پی او پر گولیاں چلا کر اسے شدید زخمی کردیا جبکہ اس حملے میں مذکورہ اہلکار کی کمسن بہن بھی زخمی ہوئی۔ ادھر پلوامہ کے لاسی پورہ علاقے میں جنگجوئوں نے ایس او جی کیمپ پرگرنیڈ حملہ کیا تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دریں اثناء پلوامہ میں نامعلوم افراد نے بھارتی فوج اور پولیس کے مشترکہ ناکے پر فائرنگ کی۔ حملے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ایک اہلکار کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ادھر اہگام شوپیاں میںفوج کے ہاتھوں نو جوانوں کی مبینہ مارپیٹ کے خلاف لوگوں نے زور دار احتجاج کرتے ہوئے اہگام پلوامہ روڈ کو کئی گھنٹوں تک ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند کر دیا۔ ادھربھارتی آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیر میں شکست تسلیم کرلی، ان کا کہنا ہے کہ ہم جتنے لوگ مارتے ہیں ان سے زیادہ تحریک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ جنرل راوت نے ایک بیان میں کہا تھا مقبوضہ کشمیر میں اس سلسلے کو روکنے کے لئے کچھ کرنا ضروری ہے، دراندازی پر قابو پاسکتے ہیں لیکن کشمیری نوجوانوں پر نہیں۔ انہوں نے کہا مذاکرات بہت ضروری ہیں،کوشش کر کے دیکھا جائے، مقبوضہ کشمیر میں امن کو ایک موقع ملنا چاہیے۔مبصرین بھارتی آرمی چیف کی رائے میں تبدیلی کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کشمیر میں اکثریت امن کی طرفدار ہے اور سیز فائر کا عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا جارہا ہے کیونکہ اب وہاں لوگ روز مرہ کی زندگی گزارنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوںنے کہاکہ ان کے حالیہ دورے کے دوران انہوںنے بدلا بدلا کشمیر پایا کیونکہ وہاں اب لوگ اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں میں مگن ہیں ۔ تاہم اس سیز فائر میںتوسیع کیلئے بھی مسلسل بنیادوں پر فیڈ بیک آرہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فوج کیساتھ مشاورت ہوگی اور بعد میں وزیراعظم نریندر مودی ہی اس کا حتمی فیصلہ لیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے عیدالفطر کے مقدس موقع پر پوری اُمت مسلمہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا اگرچہ بھارت کے جبری قبضے کے نتیجے میں پوری ریاست خونِ ناحق سے نہلائی ہوئی ہے اور ظلم وجبر کی بھٹی اپنے جوبن پر ہے۔ ان حالات میں عیدالفطر منانے کا مقصد محض ضرورت سے زیادہ کھانے پینے کی اشیاء کا حصول یا مہنگے سے مہنگے کپڑوں کی خریداری نہیں، میں اپنی سوگوار قوم کو عید سادگی سے منانے کی دردمندانہ اپیل کرتا ہوں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس ع کے چیرمین میر واعظ عمرفاروق نے جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں قید ہزاروں کشمیریوںکو عید سے قبل رہا کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے ان قیدیون کو جیلوں میں بدترین سیاسی انتظام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ نیٹ نیوز کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے کہا کشمیر کا تنازعہ طاقت سے حل نہیں ہو سکتا۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کے آرمی چیف بپن راوت نے کہا کہ کشمیر میں امن کو موقع ملنا چاہیے۔ کشمیر میں مقامی نوجوانوں کی شدت پسند گروہوں میں بھرتیاں روکنے کے لیے بات چیت کرنا ہوگی۔ انڈین اخبار دی اکنامک ٹائمزسے بات کرتے ہوئے بپن راوت نے کہا مذاکرات ضرور ہونے چاہئیں۔ مسئلہ یہ ہے بہت سے مقامی لوگ مسلح شدت پسندوں کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ ہم انہیں ہلاک کرتے ہیں اور مزید لوگ شامل ہو جاتے ہیں۔ اس شمولیت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن ممکن ہے مقامی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا یہ عمل مسلسل چلتا ہی جائے۔ تو امن کو موقع دیں اور دیکھیں۔ بھارتی آرمی چیف نیڈوکلام اور چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتحال کے حوالے سے کہا وزیراعظم نریندرمودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان غیر رسمی ملاقات کے بعد معاملات 'معمول پر واپس' آگئے ہیں۔ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر معاملات پہلے کی طرح معمول کے مطابق ہیں۔ اعلٰی سطح پر ہونے والی ملاقاتیں حوصلہ افزا ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ڈی جی ایم او سطح کی ہاٹ لائن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا مقامی سطح پر ہمارے رابطے ہیں۔ ہاٹ لائن کے لیے مترجم کا مسئلہ ہے جس پر ہم غور کر رہے ہیں۔ اگر ہم یہاں سے کال ملاتے ہیں اور وہاں مترجم موجود نہیں تو پھر کیا ہوگا۔ جنرل راوت نے سری نگر ہوٹل کے اس واقعے کی تحقیقات کے متعلق زیادہ تفصیل دینے سے گریز کیا جس میں میجر لیتل گوگوئی ملوث تھے۔ میجر لیتل گوگوئی کے متعلق کہا گیا تھا کہ انہوں نے انتخابی کمیشن کی ٹیم کو پتھراو سے بچانیکے دوران ایک مقامی شخص کو انسانی ڈھال کے طور پر جیپ کے سامنے باندھا تھا۔ تحقیقات چل رہی ہیں۔ میں نے یہ بیان دیا تھا الزام ثابت ہوا تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ جنرل بپن راوت نے فوجیوں کے اپنی وردی خود خریدنے کے معاملے پر بھی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا میڈیا اس حوالے سے اپنی ریسرچ کرے۔ یہ بہتر ہے اہلکار فوجی ڈپو کے بجائے اپنی وردی خود خریدیں۔ ڈپو سے خریدی گئی وردی اتنی موٹی ہوتی ہے کوئی نہیں پہن سکتا۔تو ہم اسے جوانوں کی مرضی پر چھوڑتے ہیں۔ دی اکنامک ٹائمزسے بات کرتے ہوئیانڈین آرمی چیف نے انڈیا میں چھائونیوں سے گزرنے والے راستے عام شہریوں کے لیے کھولنے پر تنازعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا عام شہریوں کے لیے راستے بند کرنے سے یہ تاثر ملتا ہے فوج سب سے بالاتر ہے۔ اگر آپ ایک مخصوص ماحول کے اندر ہی محفوظ ہیں تو سکیورٹی کا یہ احساس ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہم عام شہریوں کو نظر اندازنہیں کر سکتے۔ اس سے لوگوں میں ایک جارحیت پیدا ہوگی۔ انہیں لگے گا فوج خود کو سب سے بڑھ کر سمجھتی ہے۔ مزید براں شہبازشریف نے شجاعت بخاری کے قتل پر اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا یہ بھارتی ظلم کی ایک اور مثال ہے اور اسکی سختی سے مذمت کی جاتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن