گردشی قرضے 3 ماہ میں 40 ارب روپے بڑھ گئے: سینٹ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نیشن رپورٹ) گردشی قرضوں کے حوالے سے سینٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں بروز بدھ پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں گردشی قرضوں کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال، نجی شعبے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے استعداد کار اور ملک کی معیشت پر مجموعی طور پر پڑنے والے اثرات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو وزارت توانائی، نیپرا، پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان نے تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کو حبکو کے سی ای او خالد منصور نے بتایا کہ گردشی قرضوں میں 3 ہفتے میں 40 ارب روپے اضافہ ہو گیا ہے۔ 31 مئی کو سابقہ حکومت کے آخری روز گردشی قرضے 507 ارب روپے تھے جو اب بڑھ کر 547 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر شبلی فراز نے اس بات پر تشویش کااظہار کیا کہ گردشی قرضوں کے باعث ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور صنعتی شعبے اور گھریلو صارفین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کا مسئلہ انتہائی حساس نوعیت اختیار کر چکا ہے اور توانائی کی پیداوار میں کمی کے باعث ملک کی سکیورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا دیر پا حل نکالنے کی اشد ضرورت ہے اور تمام اداروں کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا اور قابل عمل حکمت عملی بنا کر آگے بڑھنا ہوگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز میر کبیر احمد محمد شاہی، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی و دیگر نے شرکت کی۔ کمیٹی نے ہدایات دیں کہ کیسکو اور جینکو بھی اس ضمن میں اہم سٹیک ہولڈر ہیں اور انہیں بھی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں شرکت یقینی بنانا ہوگی تاکہ ان کا بھی نقطہ نظر کمیٹی کے سامنے آ سکے۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو مسائل کا سامنا ہے اور انہیں ریلیف فراہم کیا جائے۔ کمیٹی کے کنوینئر نے گردشی قرضے کے مسئلے کے حل کیلئے متعلقہ وزارت سے بھی تجاویز طلب کیں۔ وزارت نے بتایا کہ گردشی قرضے پر قابو پانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھانے ہونگے۔ اس ضمن میں بہتر ہوگا کہ ڈسکوز صوبوں کے حوالے کی جائیں اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کے سربراہوں کو جلد تبدیل نہ کیا جائے کیونکہ جلدتبادلوں کے باعث کمپنیوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔