25 جولائی کو دینی جماعتوں اور روشن خیال قوتوںکے مابین مقابلہ ہے: مولانا فضل الرحمان
لکی مروت (نامہ نگار)جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ25جولائی کو دینی جماعتوں اور ان روشن خیال قوتوںکے مابین مقابلہ ہے جو مذہب کو ریاست سے الگ سمجھتی ہیں اور وہ ایسا ملک چاہتی ہیں جہاں سودی کاروبار جائز، شراب اور عریانی و بے حیائی عام ہو اور عورتوں کے عریاں ناچ گانے پر کوئی پابندی نہ ہو جبکہ دوسری طرف ہمارا نظریہ ہے کہ ملک اسلام کے نام پر ماہ رمضان میں وجود میں آیا یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن بھی نازل ہوا اس لئے دینی جماعتیں یہاں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے میدان میں نکلی ہیں وہ یہاں ضلعی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی جس مقدس مہینے سے نسبت ہے 70سالوں میں ہم ملک کے نظام میں قرآن کو اتنی جگہ نہ دے سکے دینی طبقے نے اسلام کے نام پر قربانیاں دیں لیکن دوسری طرف بڑے بڑے محلات میں موجود سیکولر اور روشن خیال طبقات ہماری قربانیوں کا مذاق اور پگڑیوں اور قومی لباس کا تمسخر اڑاتے ہیں انہیں برقعوں میں ملبوس اور گھروں میں بیٹھی ہماری بہو بیٹیاں مقید نظر آتی ہیں بس اسی نظریے سے ہمارا اختلاف ہے کیونکہ اس نظریے سے وابستہ روشن خیال طبقہ فرنگیوں کے نظام سے چمٹا ہوا ہے کل ہم انگریزوں کے غلام تھے اور آج امریکہ کی غلامی میں ہیں انہوں نے مزید کہا کہ دینی جماعتیں ہی پائیدار امن کی ضمانت دے سکتی ہیں امن یہ نہیں کہ گولیاں نہ چلیں اور ہتھیار کندھوں سے نیچے اتار لئے جائیں پائیدار امن تب قائم ہوتا ہے جب شہریوں کو ان کے تمام حقوق ادا کئے جائیں جہاں انسانوں کے حقوق محفوظ نہ ہوں وہاں امن قائم نہیں ہوسکتا جے یو آئی کے مرکزی امیر نے کہا کہ گھر گھر اور ہر ووٹرز کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے کہ ووٹ کی پرچی حق و باطل کی لڑائی میں صرف حق پر مبنی عقیدے اور نظریئے کے لئے استعمال کریں انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کی طرف سے انتخابی اکھاڑے میں موجود دنیا دار لوگوں پر کسی کو اعتراض یا شک نہیں ہونا چاہیے ان دنیا دار افراد نے ہمارا نظریہ قبول کیا ہے اور یہ سیکولر قوتوں کے مقابلے کے لئے میدان میں اترے ہیں لوگوں کے تعلیم، صحت، فراہمی آب اور دیگر شعبوں سے متعلق مسائل اور گلے شکوے اپنی جگہ پر لیکن جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی گذشتہ پانچ سال کے دوران اپنی جماعت کے ساتھ وفادار رہے اور انہوں نے سینٹ الیکشن میں کروڑوں روپے کی آفرز ٹھکرائیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لکی مروت سمیت تمام جنوبی اضلاع انتہائی پسماندہ ہیں زمینیں بنجر و بے کار اور بے روزگاری زیادہ ہے، سڑکیں خراب اور پینے کے لئے پانی ناپید ہے، ماضی کی صوبائی حکومتیں ترقیاتی منصوبوں میں حائل ہوتی رہیں، ہمارا تعلق اسی خطے سے ہے اور ہمیں یہاں ترقی اور خوشحالی لانے کا پوری طرح احساس ہے۔